تحریر : شاہ بانو میر
یہ 16 جنوری کی سرد سہہ پہر تھی جب درمکنون کی ٹیم کو پیرس کی بین القوامی معروف شاہراہ شانزے لیزے کے عقب میں واقع سفارتخانے مدعو کیا گیا٬ شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی طرف سے درمکنون کے دوسرے شمارے کی شاندار اشاعت کیلیۓ ٹیم فرانس میں مقیم پاکستان کے سفیر محترم غالب اقبال صاحب کا انٹرویو کرنا چاہتی تھی٬ پاکستانی سفارتخانہ ان کے دور سے پہلے ہمیشہ کموینٹی میں متنازعہ رہا٬ لیکن جناب گالب اقبال صاحب کی آمد کے بعد جیسے الہ دین کا چراغ ہاتھ آگیا ہو٬ ناممکن مسائل حل ہوتے دیکھے٬ عرصہ دراز سے طوالت کا شکار پاسپورٹ سیکشن جادوئی انداز میں زیر زمین سے براہ راست سفارت خانہ پاکستان کے منتقل ہوگیا٬ خواتین جو بہت پریشان ہوتی تھیں اس جیل نما قید خانے میں جاتے ہوئے ٬
اب بہت مسرور ہیں کہ انہیں بہترین انداز میں باعزت طریقے سے نشست گاہ بنا کر دی گئی ہے جہاں خصوصا باپردہ خواتین خود کو پرسکون پاتی ہیں٬ ان کے علاوہ سفارت خانے کا کموینٹی میں عام پاکستانی کے ساتھ محدود رابطہ تھا لیکن غالب اقبال صاحب کا نام آج ہر عام پاکستانی جانتا ہے کیونکہ انہوں نے خود کو خول میں بند نہیں رکھا ٬ حقیقی معنوں میں ثابت کیا ہے کہ بیرونِ ملک اب فرانس میں ہمارے سر پے کوئی بڑا اور کوئی ذمہ دار ایسا ہے جو ہمارا احساس کرتا ہے سوچتا ہے اور ہماری عزت کیلیۓ سفارتخانے کے عملے کو واضح ہدایات دے کر نیا ماحول بنا رہا ہے
٬ یہی کچھ وجوہات تھیں جن کی بنا پر سوچا گیا کہ ان کا انٹرویو اس بار میگزین کی زینت بنایا جائے٬ سفیر محترم نے ہماری آمد پر ہمیں خوش آمدید کہا٬ میں نے معذرت کی کچھ تاخیر ہوگیی راستے میں رش کی وجہ سے ٬ ان کے آفس میں درمکنون کی ٹیم شاہ بانو میر (بانی) وقارالنساء (ایڈیٹر) نگہت سہیل (مصنفہ شاعرہ ) انیلہ احمد (مصنفہ شاعرہ) نے باقاعدہ انٹرویو کا آغاز کیا ٬ سفیرِ محترم نے تمام سوالات کے مفصل جواب دیے٬ ان کے ہمراہ پاسپورٹ سیشن کے ہیڈ “” عمار امین”” بھی موجود تھے کیونکہ ہم نے ان سے بھی کچھ اہم سوالات کرنے تھے٬ ٹھنڈے موسم میں ہمیں قہوہ پیش کیا گیا
نفیس کپ خوشبو دار گرم گرم قہوہ توجہ کاغذ قلم سے ہٹا کر اپنی جانب کھینچ رہا تھا٬ سفیرِ محترم سے مختلف معاملات پر سیر حاصل گفتوگ رہی جو انشاءاللہ “” شاہ بانو میر ادب اکیڈمی اور درمکنون کی ٹیم آپ سب کیلئے اپنے اپنے انداز میں تحریری شکل میں سامنے لائے گی٬ سفیر محترم نے جس بات کو سب سے زیادہ پسند کیا وہ تھا ہمارا باہمی تعلق ٬ اکیڈمی کی خواتین عام گھریلو خواتین ہیں جو دیارِ غیر میں تن تنہا گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حالات کو اپنے قلم کی روشنائی سے ذہن کی قابلیت سے منظر عام پر لا کر ثابت کر رہی ہیں کہ کہ اگر آپ کے اس صلاحیت ہے تو آپ گھر بیٹھ کر بھی ادارے چلا سکتی ہیں ٬ کام کر سکتی ہیں ٬ باہمی محبت نظروں میں ایک دوسرے کیلئے محبت اور احترام سفیرِ محترم نے بھی محسوس کیا٬ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کا یوں اکٹھے ہو کر تعمیری کام کرنا انہں بہت اچھا لگا ٬ اسی اتحاد کی آج بہت ضرورت ہے
٬ پاکستانی سفارت خانے کی بڑہتی ہوئی مقبولیت اور ایک دن میں درخواس دہندگان تیس سے تعداد بڑھا کر 250 تک لے جانا وہ شاندار عمل ہے جس پر در مکنون کی ٹیم نے انہیں مبارکباد پیش کی٬ خواتین کیلیۓ کئی اہم امور کی طرف ان کی توجہ دلوائی گئی ٬ جس پر غور کرنے کا انہوں نے وعدہ کیا٬ درمکنون کیلیۓ گھریلو خواتین پر مشتمل ٹیم کی انہوں نے حوصلہ افزائی کی اور اپنے تعاون کی یقین دہانی کروائی ٬ سانحہ 16 دسمبر پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے سخت مُذمت کی ٬ اور اس کے ساتھ پیرس میں ہونےو الی حالیہ دہشت گردی کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا
٬ یہ پُرامن ملک ہیں یہاں کے نظام کی بہتری کیلیۓ ہم سب کو مثبت کوششیں کرنی چاہیے یہ ان کا پیغام تھا٬ ان کا کہنا تھا فرانس مین مقیم پاکستانی فیملیز کےبچوں کیلیۓ کچھ کرنا ضروری ہے تا کہ وہ پاکستان کے ساتھ وابستہ رہیں٬ کمیونٹی کے اتحاد کی ضرورت پر بہت زور دیا٬ در مکنون کی ٹیم کو تفصیلی انٹرویو دیا جسے انشاءاللہ تمام خواتین اپنے اپنے انداز میں تحریر کریں گی ٬ بہت اچھا اور بامقصد انٹرویو ہوا
تحریر : شاہ بانو میر