لاہور (یس ڈیسک) پنجاب بھر میں پیٹرول بحران کو دوسرا ہفتہ شروع ہوگیا ہے۔ عوام کی اس تکلیف کا مداوا کب ہو پائے گا کسی کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے۔پانی کا بحران، بجلی کا بحران،گیس کا بحران، سیاسی بحران اور اب حکومت کی جانب سے پیش خدمت ہے سال 2015 کا نیا بحران، جو ہے پٹرول کی قلت کا ۔عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی بدولت حکومت نے 2015 کے آغاز پر پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سہرا اپنے سر سجایا مگر پنجاب کی عوام کو دو بوند پیٹرول کو بھی ترسادیا ۔گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان عوام اب شب روز پٹرول کی تلاش میں ایک پمپ سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے ، چوتھے اور پانچویں پٹرول پمپ کا رْخ کر رہے ہیں
مگر یہ’گوہر نایاب‘ کہیں دستیاب نہیں ۔چند مقامات پر جہاں پٹرول ہے وہاں لمبی قطاروں میں گھنٹوں لگنے کے بعد حکومت کا سستا کیا ہوا، پیٹرول 2سو سے 4 سو روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ بوند بوند پیڑول کو ترستی عوام فریاد کرے تو کس سے؟ اب تو غصے میں احتجاج کے دوران سڑکوں پر آگ لگانا بھی ممکن نہیں رہا کیونکہ یہ پٹرول جلا دیا تو ناجانے کب پٹرول کی شکل دیکھنا نصیب ہو۔
چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوس ایشن غیاث پراچہ نے حکومت کو پٹرول بحران کے فوری حل کیلئے تجویز دی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اسلام آبادسمیت پنجاب بھر میں سی این جی اسٹیشنز کھولنے کا اعلان کردیں۔ سی این جی کھولنے سے پٹرول بحران ایک ہی دن میں حل ہو جائیگا۔ سرپا احتجاج عوام کے لبو پر صرف ایک سوال ہے جب پٹرول دے نہیں سکتے تو سستا کیوں کرتے ہو۔؟