تحریر: ایم سرور صدیق
امام شبعی کا کہنا ہے میں قاضی شریح کے پاس ملنے گیا ایک عورت اپنے خاوند کے ظلم و ستم کی فریاد لے کر آئی جب وہ عدالت کے روبرو اپنا بیان دینے لگی تو اس نے زارو قطار رونا شروع کردیا مجھ پر اس کی آہ ہ بکا کا بہت اثر ہوا میں نے قاضی شریح سے کہا”ابو امیہ اس عورت کے رونے سے صاف ظاہر ہوتاہے وہ مظلوم اور بے بس ہے اس کی ضرور مددہونی چاہیے میری یہ بات سن کر قاضی شریح نے کہا اے شبعی!یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی ان کو کنویں میں ڈالنے کے بعد روتے ہوئے اپنے باپ کے پاس آئے تھے اس لئے کبھی یک طرفہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری تو انقلاب نہ لا سکے مایوس، ناامید اور نامرادہوکر بیرون ملک واپس چلے گئے لیکن ان کے دل میں انقلاب کی جو چنگاریاں سلگ رہی ہیں وہ ہر پاکستانی کے دل اس کی آنچ سلگانا چاہتے ہیں یہی پاکستان کے مسائل کال واحد حل ہے۔۔۔ انقلاب ِ فرانس کو کون نہیں جانتا حکمران آج بھی ایسے انقلاب کا سوچتے ہیں تو ان کی نیندیں اڑ جاتی ہیں کہتے ہیں
جب فرانس میں انقلاب آیا تو پیرس کے بپھرے لوگ چند منٹوں میں 25 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے ہر رکاوٹ کو دور کرتے وارسائی میں بادشاہ کے محل تک پہنچ گئے بادشاہ نے حیرانگی سے اینے ایک وزیر باتدبیر سے پوچھا یہ لوگ اتنی جلدی محل تک کیسے آن پہنچے۔۔۔ وزیر نے برجستہ جواب دیا بادشاہ سلامت۔۔۔ یہ لوگ نفرت کے گھوڑے پر سوار تھے ان کے سینے سلگ رہے تھے پائوں میں انقلاب کا جنون تھا نفرت کی آگ اور انتقام کے گھوڑے بہت تیز دوڑتے ہیں۔
شیخ سعدی کے پاس ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی آپ اللہ کے ایک برگذیدہ بندے ہیں ان نوجوانوں کو سمجھائیں کہ جب لڑکیاں گذرتی ہیں یہ نظریں نیچی رکھا کریں۔۔۔انہوںنے کہا فرض کیا آپ نے ہاتھ میں بغیر ڈھانپے گوشت پکڑا ہوا ہے کتے بھونکیں۔۔۔ گوشت کے حصول کیلئے پیچھا کریں تو آ پ کیا کریں گی؟۔۔۔ اس نے کہا میں کتوںکو بھگائوں گی۔۔۔ آپ نے پھر پوچھا وہ پھر بھی نہ بھاگیں تو؟۔۔۔۔۔میں اپنی بھرپور کوشش کروںگی لڑکی نے جواب دیاشیخ سعدی مسکرائے ۔۔۔ کہا اس طرح تو تم مشکل میں پڑ جائوگی۔۔۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ گوشت کو کسی کپڑے سے ڈھانپ کر لے جائو اس طرح کتے نہیں بھونکیں گے اور پیچھا بھی نہیں کریں گے۔
خالی پیٹ،خالی جیب اور جھوٹا پیار انسان کو زندگی میں وہ سبق سکھا دیتاہے جو بڑے سے بڑا استاد بھی نہیں سکھا سکتا ایک شخص غصے کا بڑا تیز تھا غصہ میں آپے سے باہر ہو جاتا اور کسی کا لحاظ نہ کرتا اسی وجہ سے اس کا کوئی دوست بننا پسند نہ کرتا حتیٰ کہ گھر والے بھی تنگ تھے اس نے ایک اللہ والے سے پوچھا میں اس عادت سے تنگ ہوں کیا کروں؟۔۔۔ اللہ والے نے کہا بڑا آسان حل ہے
جب بھی تمہیں غصہ آئے درخت میں کیلیں ٹھونک دینا ۔۔اس نے اس تدبیرپر عمل کیا تو اس کا غصہ کم ہو گیا ایک دن اللہ والے نے کہا مجھے اس درخت تک لے چلو جہاں تم کیلیں ٹھونکا کرتے تھے۔۔۔ وہ انہیں وہاں لے گیا۔۔۔انہوں نے کہا اب تم درخت کے تنے سے کیلیں باہر نکالو۔۔۔اس شخص نے ایسا ہی کیا کیلیں تو نکل گئیں لیکن درخت میں سوراخ ہوگئے اللہ والے نے کہا یہ وہ سوراخ ہیں جو تم غصے میں لوگوں کے دلوں میں کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ کوئی تمہارا دوست بننا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔
خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں حضرت بہلول کا بڑا شہرہ تھا ایک دن رو ایک گلی سے گذررہے تھے کہ انہوںنے دیکھا کچھ بچے اخروٹ کھیل رہے ہیں ایک بچہ کھڑا رورہا ہے آپ نے خیال کیا اس کے پاس اخروٹ نہیں ہیں اس لئے رورہاہے۔۔۔وہ پاس گئے اس کو پیار سے کہا بیٹا !رومت میں تجھے اخروٹ لے کر دیتاہوں تو بھی کھیل۔۔۔ بچے نے روتے روتے سر اوپر اٹھایا حضرت بہلول سے کہا کیا ہم دنیا میں کھیلنے کیلئے آئے ہیں؟۔۔۔آپ چونک اٹھے انہیں اس بات کی توقع نہیں تھی کہ ایک بچہ ایسا جواب دے گا۔۔پھر کیا کرنے آئے ہیں حضرت بہلول نے استفسارکی۔۔۔ اللہ کی عبادت کرنے۔۔۔ بچے نے فوراً جواب دیا
تم ابھی بہت چھوٹے ہو۔۔حضرت بہلول نے کہافکر نو کرو۔۔۔ابھی تمہارا اس منزل پرآنے میں کافی دیرہے۔۔۔ بچے نے کہا اے بہلول ن مجھ سے مذاق نہ کر میںنے اپنی ماں کو اکثردیکھاہے وہ جب بھی آگ جلاتی ہے ابتد ا چھوٹی لکڑیاں جلانے سے کرتی ہے بڑی لکڑیاںتو بعدمیں رکھتی ہے مجھے ڈرہے کہیں دوزخ میں پہلے چھوٹے نہ ڈالے جائیں بڑوںکی باری بعد میں نہ آئے ۔۔۔ یہ سننا تھا کہ حضرت بہلول بے ہوش کر زمین پر گرگئے۔
ہم مسلمان بھی بڑے عجیب ہیں جو لوگ یہ کہتے ہیں ہم غیرمسلم ہیں انہیں ہم مسلمان بنانے کے لئے تل جاتے ہیں اور جو لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ان پر کفر کے فتوے لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے تحت لاہور میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔۔۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے لاہور میں توہین آمیز خاکوں کے خلاف ریلی کی قیادت کی۔۔۔ جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید نے لاہور میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف ریلی سے خطاب کیا۔۔۔
سنی تحریک، جمعیت العلمائے پاکستان ،سنی کونسل اورپاکستان قومی تحریک نے بھی توہین آمیز خاکوں کے خلاف لاہورمیں ریلیوںکا انعقادکیا ۔۔کاش یہ سب جماعتیں حرمت ِ رسو ل ۖ کے موقعہ پر ہی اکھٹی ہوکر احتجاج کرتیں۔۔۔ دل کہتاہے جس روز تمام مسلمان متحد ہوکر اپنے ذیشان پیغمبر ۖکی حرمت کے تحفظ کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے کوئی ان کی شان میں ناپاک جسارت کرنے کی جرأت نہیں کر سکے گا۔
چھوٹی سی کہانی پڑھی۔۔۔آپ بھی پڑھئے شاید شاید دل و دماغ کو جھنجھوڑ کررکھ دے۔۔۔ ایک غریب فیملی 5 افراد پر مشتمل تھی باپ اکثر بیماررہتا بالآخر اس کا انتقال ہوگیا پڑوسیوں نے اس کی تدفین کا انتظام کیا کئی روز کھانا بھیجتے رہے پھر بھول گئے 2 بیٹے ابھی چھوٹے تھے کام کاج کے قابل نہ تھے وہ گھر کے برتن بیچ بیچ کر گذارا کرنے لگے ایک دو ماہ ایسے تیسے بیت گئے پھر نوبت فاقوںتک جا پہنچی بڑا بیٹا بیمار ہوا خوراک نہ علاج معالجہ۔۔۔بسترکا متحاج ہوکررہ گیا ایک دن دوسرے دن کا فاقہ تھا۔۔۔
بیوہ کی چار سالہ بیٹی نے ماں سے پوچھا ماں بھائی بیمارپڑا ہے کب مرے گا؟ ماں تڑپ اٹھی اس نے کہا کم بخت تو کیا کہہ رہی ہے؟۔۔ بچی نے معصومیت سے کہا ابا فوت ہوئے تھے تو پڑوسیوںنے کئی روز کھانا بھیجا تھا بھائی مرا تو پھر کھانا بھیجیں گے۔۔۔۔ صدقہ ،خیرات اور کسی کی مدد کرنا صرف ماہ ِ رمضان کا ہی محتاج نہیں آپ کے مال میں غریبوں کا بھی حق ہے براہ ِ کرم اس کالم کو بار بار پڑھیں شاید کسی کے دل میں کوئی اچھی بات ترازو کرلے اور اللہ نیکی کی توفیق عطا کتحریر: ایم سرور صدیق ردے۔
تحریر: ایم سرور صدیق