تحریر ۔۔۔ شاہد شکیل
جمعرات کی شام شاہی خاندان کے نمائندے نے ٹویٹر پر پیغام دیا کہ آپ کیلئے خوشخبری ہے بادشاہ سلامت کی صحت اب ٹھیک ہے لیکن تین گھنٹے بعد سعودی عرب کے سرکاری ٹیلیویژن پر بریکنگ بیوز نشر ہوئی کنگ شاہ عبداللہ بن عبد العزیز وفات پا گئے،شاہ عبدا للہ کی وفات جمعہ کی صبح ریاض کے سٹی ہوسپیٹل میں ہوئی،اسی روز بعد از نماز جمعہ انہیں آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ان کے جنازے میں کئی مسلمان سر براہوں کے علاوہ وزیر اعظم جناب محمد نواز شریف بھی شریک ہوئے،شاہ عبدا للہ کی وفات سے ایک شام قبل سلمان بن عبدالعزیز ال سعود جو شاہ عبدا للہ کے سوتیلے بھائی ہیں کو ان کا جانشین مقرر کیا جانے کا اعلان ہوااس موقع پر سلمان نے قوم سے وعدہ کیا کہ ریاستی اور شاہی قوانین کو تبدیل نہیں کیا جائے گا انہوں نے قوم کو یکجا اور اتحاد سے رہنے کی اپیل کی۔
شاہ عبدا للہ کی وفات کے بعد اقتدار اور شاہی معاملات میں مسائل پیدا ہونے کے خدشات،تنقید اور شکوک و شبہات پیدا ہونے کی چند خبریں موصول ہوئیں کہ اس شورش زدہ دور میں کیا سلمان حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟اس موضوع پر ریاض اور جدہ میں بحث و مباحثہ جاری ہے۔دوسری طرف دنیا بھر میں سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ پر ٹربل میکرز نے مختلف بلاگز ، تبصرے، قیاس آرائیاں اور ممکنہ پیش گوئیاں کیں ہیں کہ تیل کے ذخائر سے مالا مال سعودی عرب کے کنگ کی وفات کے بعد ریاست میں برے وقت کا آغاز ہو چکا ہے ،ایک طرف سعودی عرب کو دہشت گردی کا خطرہ ہے اور دوسری طرف اندرونی متعدد مسائل کا سامنا ہے اب تک سعودی عرب امریکا کے ساتھ تعاون کرتا تھا کیا یہ تعاون نئی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد بھی جاری رہے گا؟۔
سعودی عرب کو کئی بار انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا،مثلاً گزشتہ سال اسی سے زائد افراد کو سرِ عام سر قلم کرنے اور کوڑے مارے جانے پر تنقید کی گئی ،موجودہ حالات میں ایک عام شہری میں شاہی خاندان کے خلاف نفرت کا آغاز ہو چکا ہے ان کا کہنا ہے شاہی خاندان تیل کی آمدنی سے اربوں ڈالرز کماتے اور شاہانہ زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ ایک عام شہری کو کئی مراعات حاصل نہیں ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق آٹھ ہزار شہزادے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان شہزادوں کے قریبی رشتہ دار جن کی تعداد تقریباً ایک لاکھ سے زائد ہے تیل کی آمدنی سے سپر امیر ترین افراد کہلاتے اور ان کی شاہ خرچیاں لامحدود ہیں دوسری طرف میڈیا رپورٹ نے بتایا کہ سوشل نیٹ ورک فیس بک، ٹوئیٹر اور یو ٹیوب استعمال کرنے والے جتنے افراد سعودی عرب میں ہیں شاید دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ہوں اندازے کے مطابق روزانہ نومیلین افراد یو ٹیوب سے ویڈیوز دیکھتے اور انہیں استعمال کرتے ہیں
شاہ عبدا للہ نے سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے قوانین بھی بنائے لیکن یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق شاہ عبدا للہ ایک محتاط بادشاہ تھے انہوں نے دوہزار پانچ میں اپنے سوتیلے بھائی شاہ فہد کی وفات کے بعد بادشاہت کی گدی سنبھالی ، بہت جلد عوام کے دل جیت لئے اور مقبولیت حاصل کی وہ اپنے آپ کو ریاست کا بادشاہ نہیں بلکہ ایک عام انسان سمجھتے ہوئے اقتدار میں آنے کے بعد ہر ہفتہ اپنے محل میں عوام سے ملاقات کیا کرتے ان کے مسائل سنتے اور فوری حل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جاتا انہوں نے عوام کو سختی سے منع کیا کہ وہ نہ تو ان کے سامنے سر جھکائیں گے اور نہ ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیں گے
انہوں نے ریاست کو جدید طرز میں ڈھالنے اور اعتدال پسندی کو ترجیح دی ان کے تقریباً دس سالہ دورِ بادشاہت میں ایک لاکھ سے زائد سعودی عورتوں اور مردوں نے بیرون ممالک تعلیم حاصل کی انہی کے دور حکومت میں خواتین کو بھی حکومت میں شامل کیا گیا جس کی ایک مثال نور ال فیاض نامی خاتون ہیں جو آج خواتین کی تعلیم وتربیت کیلئے ایجوکیشن منسٹری میں وائس ایجوکیشن وزیر کے عہدے پر فائز ہیں، انہوں نے ایک سو تیس ارب ڈالرز سے تنخواہوں میں اضافہ ، روزگار کے نئے مواقع، سستی رہائش اور آسان قرضوں کے حصول کے لئے سکیم جاری کیں ،تیونس کے ڈکٹیٹر کو سیاسی پناہ دی
بحرین میں شاہی محل کے تحفظ کیلئے سعودی فوج تعینات کی، مصر کے جنگی حالات پر قابو پانے کیلئے اربوں ڈالرز کی امداد فراہم کی اور بے شمار مراعات عوام کو دیں جن میں خواتین کے حقوق سر فہرست ہیں ان کی وفات پر تین روزہ سوگ منایا جائے گا ان کے احترام میں سوشل نیٹ ورک استعمال نہیں ہو گا ،انکی وفات پر ایک سعودی خاتون کا کہنا ہے شاہ عبدللہ بادشاہ نہیں بلکہ ہمارے سرپرست اور والد محترم کا رتبہ رکھتے تھے ،ان کی وفات کے بعد ہر خاص و عام تبصرہ کرتے ہوتے کہتا ہے انہوں نے ریاست اور عوام کیلئے عظیم کارنامے انجام دئے ہماری خواہش ہے کہ نئے بادشا ہ سلامت کوئی نئی ریاستی یا شاہی تبدیلی نہیں لائیں گے مجموعی طور پر ہمیں مستقبل کی فکر نہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ نئے بادشاہ سلامت ملک کو مزید ترقی کی طرف لے جائیں گے۔
تبصروں میں ایک خاص موضوع یہ ہے کہ کیا شاہ عبداللہ کے جانشین سلمان حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ انا سی سالہ سلمان کو ایک بار ہارٹ اٹیک ہو چکا ہے اور ایک پیچیدہ بیماری میں بھی مبتلا ہیں۔ شاہی خاندانوں کو مشکلات پیش اس لئے نہیں آتیں کیونکہ ایک مقولہ ہے کنگز لِو فار ایور۔لیکن دنیا بھر میں فقیروں کو بھی بادشاہ بننے کا جنون ہوتا ہے ۔اپنی اپنی سوچ ہے، سوچ پر کوئی پابندی نہیں؟؟
تحریر ۔۔۔ شاہد شکیل