تحریر : قاضی کاشف نیاز
گزشتہ ماہ جنوری کے شروع میں محسن انسانیت’ آفتاب رسالت’ ختمئی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ہیبڈو کی ادارتی ٹیم پر ان کے دفتر میں حملہ ہوا جس میں گستاخ کارٹونسٹ ایڈیٹرشا گب سمیت 11 افراد جہنم واصل ہوئے۔ یہ وہ گستاخ رسالہ ہے جس نے کئی سال سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بنانا ایک معمول اور مذاق بنایا ہوا تھا یہاں تک کہ اس گستاخ رسالے نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فحش خاکے تک شائع کرنے سے بھی گریز نہ کیا۔ اس پر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ڈیڑھ ارب سے زائد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانوں اور جانثاروں کا مشتعل ہونا ایک فطری امر تھا… مغرب آج تک اس نکتہ کو نہیں سمجھ سکا کہ اسلام کے ماننے والے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس قدر جان کیوں چھڑکتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ وہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و شخصیت اور ان کی شان و حرمت سے واقف ہی نہیں۔ وہ انہیں عام انسانوں یا دنیا کے عام لیڈروں اور رہنمائوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ دراصل جو قوم اپنے انبیاء کی بھی ہر طرح توہین کرتی ہو’ انہیں معاذ اللہ شرابی ‘ جھوٹا اور زانی تک کہنے سے نہ چوکتی ہو’ اور ان کی ننگی و فحش فلمیں تک بنانے سے گریزنہ کرتی ہو’ وہ کسی دوسری قوم کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا مقام دے سکتی ہے؟ اس کا اندازہ بآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
عالم کفر کو آج یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ تمام انبیائے کرام خصوصاً پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عام انسانوں سے بہت ہٹ کر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تاریخ کی وہ پہلی شخصیت تھے جو دنیا کے ہر کمزور انسان کے حقوق کے محافظ تھے۔ غلاموں کے رواج کی مسلسل حوصلہ شکنی کرکے اسے ختم کرنے کی بتدریج بنیاد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہستی نے رکھی’ عورتوں کو زندہ درگور کرنے والے معاشرے میں عورت کو جائز اور منصفانہ حقوق اور وراثت تک میں حقوق سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی نے عطا کئے۔ لڑکیوں کی پرورش کرنے والے والدین کو جنت کا حقدار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات نے قرار دیا جبکہ لڑکوں کی پرورش کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسی کوئی بشارت نہیں دی’ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیویوں کے بارے میں مردوں کو اللہ سے ڈرنے کی بار بار تلقین کی کہ ان سے حد درجہ اچھا سلوک کرو اور اس مرد کو سب سے بہتر قرار دیا جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ بہتر ہو۔ بچوں کے بہترین دوست آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذات اقدس تھی۔ انہیں سلام میں پہل کرنے میں بھی عار محسوس نہ کرتے۔ جنگ میں بھی عورتوں’ بچوں اور بوڑھوں سے کچھ تعرض نہ کرنے کی تلقین کرتے… یہاں تک کہ دوران جنگ کھیت’ کھلیان’ درختوں او رپودوں تک کو نقصان پہنچانے سے منع کرتے۔ اپنے بڑے سے بڑے ذاتی دشمن کو بھی معاف کردیتے’ خود کو چادر سے گھسیٹنے والوں کی بھی کچھ سرزنش نہ کرتے۔ جس قوم کا ایسا عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو’ وہ بھلا اس پر جان نہ چھڑکے تو کیا کرے۔ اور اگر ایسی عظیم ہستی کی کوئی گستاخی کرے’ اس کا مذاق اڑائے تو اس پر پورے عالم اسلام کا طیش میں آجانا ایک فطری امر ہے۔
افسوس یہ ہے کہ اہل مغرب مسلمانوں کے ان جذبات کو سمجھنے کی بجائے انہیں مسلسل اشتعال دلانے پر لگے ہوئے ہیں۔ بجائے یہ کہ گستاخ کارٹونسٹوں کی مذمت کی جاتی’ الٹا ان سے اظہار یکجہتی شروع کردیا گیا۔ یہاں تک کہ 40 ممالک کے سربراہوں نے فرانس میں اکٹھے ہوکر اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کے نام پر ان گستاخوں کے حق میں لاکھوں افراد کے ساتھ مل کر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر بھی گستاخ رسالے کے گستاخانہ خاکوں کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ساتھ ساتھ وہ جلتی پر مزید تیل ڈالنے کا کام یہ کہہ کر کر رہے تھے کہ ”ہم سب چارلی ہیں”(We all are charlies) اور پھر اسی پر بس نہیںکیا گیا بلکہ اس رسالے پر امریکہ’ اسرائیل’ فرانس اور دوسرے مغربی ملکوں نے مالی نوازشات کی بارش بھی کردی اور اسے دوبارہ گستاخانہ خاکے پوری بے باکی کے ساتھ شائع کرنے دیئے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ مغرب کے ایسے عناصر عالم اسلام سے جنگ کے خواہاں ہیں۔ تاہم عالم اسلام نے پوری دنیا میں ان گستاخوں کے خلاف بھرپو رمظاہرے کرکے ثابت کردیا کہ ہم ہر بات برداشت کر سکتے ہیں لیکن انسانیت کے سب سے بڑے محسن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے اوریوں عالم اسلام نے مغرب کو یہ پیغام دے دیا کہ
IF you all are charlies
Then you should know
We all are Mohmmadies
اگر ”تم سب چارلی ہو ”تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ” ہم سب محمدی ہیں”مغرب کی ناپاک جسارت کا پورے عالم اسلام کی طرح پاکستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتوں نے بھی سخت نوٹس لیا۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے اس مسئلے پر فوری طور پر ملک بھر میں کام کرنے والے جماعة الدعوة کے ذمہ داران کی ہنگامی میٹنگ بلائی جس میں امیر محترم نے خطاب کرتے ہوئے مغرب پر واضح کیا کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ہمارے دین اور عقیدے کا مسئلہ ہے۔یہ مغرب کی دو عملی ہے کہ ایک عام فرد کی ہتک عزت کا تو قانون موجود ہے لیکن دنیا کے اعلیٰ ترین انسان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت کا کوئی قانون موجود نہیں انہوں نے کہا’ اگر عزت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محفوظ نہیں تو پھر ہمارے زندہ رہنے کا بھی کوئی جواز نہیں۔ انہوںنے حکام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ نے پارلیمنٹ سے گستاخانہ خاکوں کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کرائی اور پھر سب ارکان پارلیمنٹ نے باہر آکر ان خاکوں کے خلاف مظاہرہ کیا ‘ یہ ایک اچھا اقدام ہے’ ملک کے اندر دہشتگردی کرنے والوں کے خلاف حکومت کے اقدامات کی بھی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین دنیا کی ہر دہشت گردی سے بڑی دہشت گردی ہے… اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے اور مغرب کو سخت پیغام دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف سمیت تمام مسلم حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ انبیاء کی توہین کے خلاف اقوام متحدہ میں قانون منظور کرائیں اور اگر ایسا نہ ہو توپھر مسلم حکمران اقوام متحدہ سے الگ ہوکر اپنی الگ مسلم اقوام متحدہ بنائیں۔ انہوںنے کارکنان کو فرانس کی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے اس حوالے سے عوام میں شعور بیدا رکرنے اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج کے لئے ضلعی اور تحصیلی سطح پر بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا۔
تحریک حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چیئر مین مولانا امیر حمزہ نے بھی تحریک کی 22 سے زائد جماعتوں کو احتجاجی پروگرام کے لئے متحرک کیا اور تمام قائدین نے امیر جماعة الدعوة کے فیصلوں سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے گستاخانہ خاکوں کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا عزم کیا۔گستاخانہ خاکوں کے خلاف ملک کی ہر چھوٹی بڑی دینی و سیاسی جماعت اپنے تمام اختلافات بھلا کر ایسے ہی اقدامات اٹھاتے ہوئے سراپا احتجاج ہے۔ جماعة الدعوة اپنے فیصلوں کے مطابق لاہور’ کراچی اور ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروںمیں تاریخی ریلیوں اور پروگراموں کا انعقاد کر رہی ہے اور عوام بھی ہر پروگرام میں پورے جوش و خروش سے شریک ہو رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں جس طرح سانحۂ پشاور پر پوری قوم اور سیاسی و دینی جماعتیں متحد اوریکجان ہوگئے تھے’ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کی ناموس کے لئے اس سے کئی گنا زیادہ قومی و ملی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ 20 کروڑ اسلامیان پاکستان کے ان جذبات کو سمجھیں اور عالمی سطح پر توہین رسالت کا قانون منظور کرانے کے لئے بحیثیت مسلمان اپنا کردار ادا کریں۔
اس حوالے سے انصاف پسند غیر مسلموں کو بھی ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔ عیسائیوں کے پوپ نے پہلی بار ان گستاخوں کی مذمت کرکے اچھی روایت کی راہ کھول دی ہے۔ انہوںنے بجا کہا کہ اگر میری ماں کو کوئی گالی دے گا تو میں بھی مکا مار کر اس کا منہ توڑ دوں گا۔ دوسری طرف روس میں بھی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مکمل پابندی لگ چکی ہے۔ ان حالات میں اگر عالم اسلام کے تمام عوام’ مسلم رہنما اور مسلم حکمران مل کر توہین رسالت کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں توکوئی وجہ نہیں کہ ان گستاخیوں کے خلاف عالمی قانون تشکیل پاجائے اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کی یہ بات بالکل بجا ہے کہ پھر مسلم حکمران اپنی الگ سے صف بندی کریں’ اپنی الگ مسلم اقوام متحدہ بنائیں اور اسلام’ پیغمبر اسلام اور اہل اسلام کی عزت و ناموس کو کھلونا بنانے والوں کو متحد ہوکر جہادی قوت سے منہ توڑ جواب دیں’ اس لئے کہ گستاخوں کا ایک علاج … الجہاد الجہاد
گستاخ رسول کی ایک سزا … سر تن سے جدا
حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے
تحریر : قاضی کاشف نیاز