تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے وقت ہندوستان میں ساڑھے پانچ سو سے زےادہ رے استےں تھےں ۔قانونِ آزادی ہند کے تحت ان ریاستوں میں سے ہرایک کویہ حکم تھاکہ جغرافےہ اور آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکمران کی بھی رائے لے کر پاکستان ےا ہندوستان میں شمولیت اختےار کرلیں۔ اس لحاظ سے رےاست جموں و کشمیر پاکستان کے حصے میں آئی تھی۔ جس کے تمام سےاسی سماجی معاشی معاشرتی اور موصلاتی رشتے صرف اور صرف پاکستان سے تھے۔ ہندوستان سے اسکا کو ئی زمینی لنک تک بھی نہ تھا اور یہاں 77% آبادی مسلمانوں کی تھی جو تمام کے تمام پاکستان میں شمولیت چاہتے تھے یہی وجہ تھی کہ کشمےری قیام پاکستان سے قبل ہی سے 23 مارچ کو یوم پاکستان 1940 کے بعد سے ہی مناتے چلے آئے تھے۔
پاکستان کی ابتدائی مشکلات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے رےاست جموں و کشمےرپر لارڈ ماﺅنٹ بٹن کے ساتھ مل کر ایک سازش کے تحت قبضہ کرنا چاہا ۔تو زمینی راستہ دستاب نہ ہو نیکی وجہ سے بھارت کو اپنی فوجیں سرےنگر ائر پورٹ پر اتارنا پڑےں ۔ دراصل پاکستان کو فوری طور پر ختم کرنے کی بھارت کی یہ پہلی اور بھر پور سازش تھی۔ کیونکہ پاکستان کو سےراب کرنے والے تمام کے تمام درےا کشمیر سے ہی نکلتے ہیں ۔اسی بناءپر قائد اعظم نے فرماےا تھا کہ ” کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کوئی اپنی شہ رگ کو دشمن کے پیروں تلے نہیں دے سکتا“ مگر ہندوستان ابتداءسے ہی پاکستان کی شہ رگ کو کاٹنے کی کوششوں میں مصروف رہا ہے ۔اس میں اس کے مدد گار بعض وقت ہمارے حکمران بھی بنتے رہے ہیں۔
جن میں سر فہرست پروےز مشرف کا بھی نام آتاہے۔جنہوں نے دوستی کے نام پر اپنے دشمن کو کشمیر میں بے تحاشہ مرعات سے نواز دےا۔ حد تو یہ ہے کہ کنٹرول لائن کو مستقل سرحد بنانے کی غرض سے اس کو باڑ تک لگانے کی اجازت دےدی ۔ جو کشمیر کے گلے پر خنجر چلانے کے متردف ہے۔اسکو نہ تو کشمیری ہی مانتے ہیں اور نہ ہی پاکستان سے تھوڑا سا بھی تعلق رکھنے والا اس کو مانے گا۔ کشمیرےوں پر بھارت کے مظالم کی تو اےک لمبی داستان گذشتہ 61 سالوں پر محےط ہے۔ مگر گذشتہ 13 سالوں میں اس داستان نے نئی جہت اختےار کرلی ہے۔
اب وہ وقت جاچکا ہے جسمیں کشمیرےوں سے متعلق بعض کہاوتےں کشمیرےوں کی کاہلی کی غمازی کرتی تھیں۔ اب کشمےرےوں نے باقاعدہ ہتھےار اٹھاکر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا سےکھ لےا ہے۔ انہوں نے محسوس کرلیا ہے کہ جب تک ہم اپنی جنگ خود نہیں لڑےں گے اس وقت تک ہم دشمن کے لئے نرم نوالہ رہیں گے۔ آزادی کی اس جنگ میں اسی ہزار سے زےادہ کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے اپنی مٹی کی آزادی کے لئے پیش کرچکے ہیں ۔در حقےقت ان کی یہ جنگ پاکستان کی بقاءکی جنگ ہے۔
مقبوضہ کشمےر میں انتہا پسند ہندووں نے شرائن بورڈ کے لئے زمین پر قبضہ نہ ملنے پر گذشتہَ 25 دنوں سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل معاشی اقتصادی اور کاروباری ناکہ بندی اور پابندیاں عائد کر کے انہیں انکے گھروں میں مبحوس کرکے فاقہ کشی پر مجبور کر دےاتھا۔ہندووں کی طرف سے مسلمانوں کی اقتصادی ناکہ بندی اور جموں و سرےنگر روڈ بلاک کر دےنے سے اشےاءضروریہ کی قلت نے بھےانک شکل اختےار کرلی تھی ۔ چنانچہ حرےت کانفرنس کے زےر اہتمام آزاد کشمیر کے ساتھ تجارتی اقتصادی اور معاشی رابطے قائم کر نے کی خاطرمظفر آباد کی جانب مارچ کا پروگرام ترتےب دےاگےا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ پر بھارتی فوج اور دےگر ایجنسےوں نے وحشےانہ فائرنگ کردی۔
اس فائرنگ کے نتےجے میں شےخ عبدالعزےز سمیت قرےباََ 20 افراد شہید کر دئے گئے۔ 250 زخمی کردےئے گئے۔ 1000 مظاہرےن کو گرفتار کر لیا گےا۔ اس بر برےت نے کشمیرےوں میں ہیجان برپا کر دے اہے۔ عالمی ادارے اور ہیومن رائٹ والے ان معاملات پر کیوں گونگے بہرے بنے ہو ئے ہیں؟عالمی ضمیر کیوں مردہ نظر آرہا ہے؟ شےخ عبدالعزےز کی شہادت کے بعد پورے مقبوضہ جموںو کشمیر کے 13 ضلعوں میں مسلسل کرفےو کا سلسلہ جاری ہے۔شہید ہونےوالے کشمیرےوں کی تدفےن کے دوران ہزاروں کشمیرےوں نے لائن آف کنٹرول کی جانب مارچ کیا۔ تو بھاتی فوجےون نے انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی اس صورت حال میں بھارتیوں نے نہتے کشمیرےوں کو ایک مرتبہ پھر تشدد کا نشانہ بناےا ۔ جس میں سولہ افراد کو شہید کردےا اور سینکڑوں افراد کو زخمی اور گرفتار کر لیا گیا۔
کل جماعت حرےت کانفرنس کے سےنئر رہنما شیخ عبدالعزےز بھی اس فائرنگ کا شکار ہوکرشہید ہوگئے ۔جن کو منگل کی سہ پہر سرےنگر میں عےد گاہ مزار شہداء کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گےا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات مزےد کشےدہ ہوگئے۔ کرفےو کے باوجود ہزاروں افراد نے بھارتی جارحےت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تد فےن کے دوران بھی سفاکی کا بازار ہندو فوجےوں نے گرم رکھاجس میں اور بہت سی جانوں کا اتلاف کردےا گےا۔دوسرے دن بھی حالات میں کوئی تبدےلی نہ آئی تو تےسرے دن اس صورت حال کے پیش نظر میر واعظ عمر فاروق، علی گےلانی اور عبدالغنی بھٹ سمیت دےگر حرےت رہنما بھاتی فوج کا محاصرہ توڑ کر شےخ عبدلعزےز کے گھر پہنچنے میں کامےاب ہوگئے اور شہید رہنما کے سوئم میں شرکت کی۔اس دوران بھارت کی فوج نے ایک بار پھر سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائر کھولدےا مزےد 24 افراد شہید کر دئے گئے اور درجنوں کو زخمی کر دےا گےا بانڈی پورہ میں اور بارہ مولہ سے لاکھوں افرادنے کنٹرول لائن کی طرف دوبارہ مارچ شروع کیا تو بھاتی فوجےوں نے اپنی ظالمانہ کاروائیاں بند نہ کیں اور دوسری جانب ہندو انتہا پسندوں نے کشمیرےوں کے 200 میواجات سے بھرے ٹرک تباہ کر دیئے اور کچھ کوبھارتی فوجےوں نے قبضے میں لی لیا۔
جس سے ہندو مسلم فساد شروع ہوگئے پاکستان کی قومی اسمبلی میں شیخ عبدالعزےز کی بھارتی افواج کے ہاتھوں شہادت کی شدےد الفاظ میں مذ مت اےک متفقہ قرار داد کے ذرےعے کی گئی۔ اےوان نے کشمیری عوام کی سےاسی اور اخلاقی امداد کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قرارادادوں کے مطابق حق خود ارادےت کا مطالبہ کیا۔ وفاقی وزےر اطلاعات شےری رحمان نے اےوان میں مشترکہ قراردادپیش کی جس میں انسانی حقوق کی عالمی تنظےموں سے بھارتی افواج کے مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے کاروائی کی درخواست کی گئی۔
ہر جانب سے بھارت کے اس قبےح فعل کی مذمت کی جا رہی ہے۔ جس میں بہت سے کشمیرےوں کو شہید اور زخمی کردےا گےا ہے۔کشمیر سےنٹربرسلز میں کشمےر کی مشاورتی کونسل نے اس واقعے کی شدےد مذمت کرتے ہوئے یورپی یونےن اور بڑی طاقتوں سے مطا لبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی مذمت کرےں اور بھارت پر سخت پابندےاں عائد کی جائےں ۔ اور اس واقعے کی غےر جانبدارمبصرےن کے ذرےعے تحقےقات کرائی جائے ۔ اس ضمن میں بھارتی نائب وزےر دفاع مدھو گوڑے نے پاکستان پر دشنام طرازی کا نیاسلسلہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے اندر بڑھتی ہوئی شورش کے پیچھے پاکستان کی طرف سے بھےجے گئے اےجنٹوں کی کارستانی کار فرما ہے۔ لیکن بھارت سرکا ر دباﺅ میں نہیں آئے گی۔ہمیں معلوم ہے سرےنگر اور کابل میں آئی اےس آئی کی جانب سے بھارتی سفارت خانے پر ہونیوالے بم دھما کے سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کشمیر میں ہنگامے کرا رہا ہے۔ بھارت سرکار کو اس بات کا مکمل یقےن ہے کہ پاکستان سرکار کشمےر میں شورش بڑھا کر بہت سے معاملات کو دبانا چاہتی ہے۔
بھارت ظالمانہ کاروائےاں کرنے کے بعد ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ کشمیر اسکا اندرونی معاملہ ہے کیونکہ کشمیر بھارت سرکار کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس میں پاکستان کو مداخلت کرنیکی ضرورت نہیں ہے۔پاکستان نے جموں و کشمیر کے بارے میں بھارت کے اٹوٹ انگ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور دونوں ملک جامع مذاکرات کے تحت مسئلہ کشمیر کے بارے میں مذاکرات کرتے رہے ہیں ۔کشمیرےوں کے قتل عام کا معاملہ پاکستان اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھائے گا۔ دفتر خارجہ کے تر جمان نے اپنی ہفتہ وار برےفنگ میںبھارتی وزارت خارجہ کے بےان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے۔
جسے عالمی برادری بھی متنازعہ تسلیم کرتی ہے۔ اور یہ مسئلہ عالمی برادری کے اےجنڈے پر دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ ترجمان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر گہری تشوےش کا اظہار کیا۔ اورکہا کہ اقوام متحدہ او آئی سی اور دےگر عالمی اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگےن خلاف وارزیوںکا نوٹس لینا چاہئے۔ ترجمان نے حرےت کانفرنس کے سےنئر رہنماشیخ عبدالعزےز اور دےگر کشمیرےوں کی المناک شہادت کو انتہائی المناک حادثہ قرار دےا۔اور کہا کہ پاکستان عام لوگوں کےخلاف طاقت کے جارحانہ اور غےر ضروری استعمال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے بھارت ہر قسم کی سفاکی کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ کشمیر کے بارے میں گذشتہ حکومت کی پالیسی ہمیشہ معذرت خوہانہ رہی تھی۔ جس نے پاکستان کی ساکھ کو بے انتہا نقصان پہنچاےاہے۔ ہم نے دوستی اور تعلقات کی بہتری کے نام پر ہر وہ کچھ کردکھاےا جسکاکوئی محبِ پاکستان تصور بھی نہیں کرسکتا ہے۔ مگر اس کے نتائج ہمارے لئے سوائے رسوائی کے کچھ سامنے نہ آئے اور بھارت اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کرتا رہا ۔ہم کشمیرےوں کے لہو کا سودا کرنے کے باوجود کوئی مثبت نتائج حاصل کرنے سے قاصر رہے۔اور ہندوستان کو وہ سب کچھ کرنے دےا جسکا وہ مدتوں سےکرنے کا خوہش مند تھا۔ ہمارے حکمرانوں نے کشمیرےوں کی جنگ آزادی ختم کراکے ہمارے اپنے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرانے کے عمل کا آغاز کردےاتھا۔ جنگ بندی لائن پر ہندوستانیوں کو باڑ لگانے کی اجازت دے کر ہم نے کوئی مستحسن کارنامہ انجام نہیںدیاہے دےاہے۔ بلکہ کشمیر کی آزادی کی جنگ کو ناکام بنانے میں مددکی ہے اور ہندوستان کے کشمیر کے اٹوٹ انگ کے نعرے تقوےت بخشی ہے۔
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com