تحریر : اختر سردار چودھری
محبت کا یومِ شہادت ویلنٹائن ڈے 14 فروری حقیقت میں محبت کا یومِ شہادت ہے۔ رومن کیتھولک چرچ کے مطابق ویلنٹائن ایک نوجوان پادری تھاجسے سن 270 میں شہیدِ محبت کر دیا گیا تھا۔ کہتے ہیں مارکس آرے لئیس سن 270 میں روم کا شہنشاہ تھا۔ اور صرف دو برس تک حکومت کی تاریخ کے مطابق شہنشاہ بننے سے قبل مارکس آرے لئیس سپہ سالار تھا اس نے کئی معرکے مارے تھے اورروم کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد بھی شمالی اطالیہ اور وردانیہ میں اس کی فتوحات کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کی ان فتوحات کے دوران نوجوان فادرویلنٹائن سامنے آتا ہے۔ ہوا یوں کے شہنشاہ کو اپنی فوج میں اضافے کیلئے فوری طور پر افرادی قوت کی ضرورت پڑ گئی سو اس نے اپنے ہرکارے ملک میں پھیلا دئے تاکہ وہ اس کیلئے کنوارے نوجوانوں کو بھرتی کر سکیں۔ رومی نوجوان جنگوں کی خوراک نہیں بننا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فوری طورپر شادیاں رچانا شروع کر دیں۔اس بات کی اطلاع شہنشاہ کو پہنچی تو اس نے شادیوں پر فوری طور پر پابندی نافذ کر دی۔ نوجوان ویلنٹائن نے شہنشاہ کے اس فرمان کو ناجائز قرار دیااور خفیہ طور پر نوجوانوں کی شادیاں کرانے کی مہم شروع کر دی تاہم یہ بات زیادہ دیر تک نہ چھپی رہ سکی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
قید کے دوران نوجوان ویلنٹائن کی داروغہ جیل کی لڑکی سے دوستی ہو گئی وہ اسے خطوط لکھتااور اس کے آخر میں تمہارا ویلنٹائن لکھا کرتابعد میں ویلنٹائن کا سر قلم کر دیا گیا۔ چرچ نے اسے ولی قرار دے دیا۔ اسی لئے رومن کیتھولک چرچ 14 فروری کو اسکا یومِ شہادت مناتا ہے۔ تاریخ میں ویلنٹائن ڈے کا کوئی تذکرہ نہیں ہے تاہم اس کے سارے خدوخال قدیم روم اور یونان میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہیں۔ روم کے رومانوی شاعر ہر دن کو ویلنٹائن ڈے قرار دیتے ہیں۔ ایک رومن شاعر پراپرٹی لکھتا ہے جس کسی نے بھی کیوپڈ دیوتا کو لڑکے کی شکل میں مصور کیا ہے کیا آپ نہیں سمجھتے کہ وہ ایک سچا فنکار تھا سب سے پہلے اس کو اس بات سے آگاہی ہوئی کہ عاشق بیوقوف ہوتے ہیں وہ اپنے محبوبائوں پر دولت لٹاتے ہیں اسی لئے اس نے کیوپڈ کو پر عطا کئے اور یہ دکھایا کہ کیوپڈ انسان کے دل سے اڑان بھرتاہے اسی لئے ہم محبت کی ہوائوں میںڈانواں ڈول ہو تے رہتے ہیں۔
یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ کیوپڈ تیر بردار ہے۔ اور کوئی بھی اس کے تیر سے بچ نہیں پاتا۔ برطانیہ میں یہ دن 17 ویں صدی میں منانے کا آغاز ہوا۔ انگلستان کے لوگ اس دن پر اپنے عزیزوں ، رشتہ داروں اور عاشق اپنی محبوبائوں کو خطوط لکھا کر تے تھے۔بعدازاں اس حوالے سے کارڈچھپنا شروع ہو گئے۔ ان کارڈوں کی اشاعت سے خطوط لکھنے میں آسانی پیدا ہو گئی اور مغرب میں اس دن کی مقبولیت میں اضافہ ہو گیا۔ ویلنٹائن کارڈ شائع کرنے والے ادارے کے مطابق اس دن کے حوالے سے ایک ارب سے بھی زیادہ کارڈ بھیجے جاتے ہیں۔ اور یہ کارڈ زیادہ تر نوجوان خواتین ہی خریدتی ہیں۔ آج کل جدید دور میں ویلنٹائن ڈے موبائل ایس ایم ایس بھیج کر بھی منایا جاتا ہے یا شوشل میڈیا ویرہ پر ۔جس سے پلک جھپکتے ہی ایک دوسرے سے اظہار محبت کیا جا سکتا ہے۔
ویلنٹائن ڈے کینیڈا، امریکہ ، فرانس ، میکسیکو ، برطانیہ آسٹریلیااور دیگر ممالک میں بھی منایا جاتا ہے۔ اس دن کے حوالے سے ایک غلط فہمی کا ازالہ کر نا ضروری ہے کہ عام طور پر ایسا دن سمجھا جا تا ہے جس پر عاشق مزاج لوگ اپنی محبوبائوں کو الٹے سیدھے خطوط یا کارڈ اور پھول پیش کرتے ہیں۔ یہ ویلنٹائن ڈے کا محض ایک رخ ہے۔در اصل یہ دن اظہارِ محبت کاایک دن ہے۔اس موقع پر دوست دوستوں سے اپنی محبت کا اظہار کر سکتے ہیں مائیں اپنے بچوں سے ، بچے اپنے بزرگوں سے، میاں بیوی اور بہن بھائی آپس میں ایک دوسرے سے مقدس محبتوں کا اظہار بھی کر سکتے ہیں جہاں یہ دن درآمد کیا گیا۔ ان خطوں میں اسے فسق و فجور اور بیہودگی سے منسلک نہیں کیا گیا اس دن مین ایک خاص طرح کی شائستگی ہے جس کا احترام کیا جانالازم ہے۔ڈنمارک اور ناروے میں اس دن کو غیر معمولی خصوصیت حاصل نہیں اس دن لوگ زیادہ سے زیادہ گھر سے باہر کسی ہوٹل پر ڈنر کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ فن لینڈ میں 14 فروری کے دن کو مقامی زبان میں جس لفظ سے پکارا جاتا ہے اس کا اردو میں معنی ہیں۔ دوستوں کا دن فن لینڈ میں اس دن کو صرف صنف مخالف سے اظہارِ محبت کے لئے مخصوص نہیں سمجھا جاتابلکہ اس دن اپنے تمام دوستوں کے ساتھ دوستی کی تجدید کی جاتی ہے۔
ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے پاکستان میں بھی گزشتہ کچھ برسوں سے عام لوگوں کی معلومات اور آگہی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ جہاں اس دن کو منانے والے جوش و فروش کا مظاہرہ کرتے ہیں وہیں پر اس دن کی مخالفت کر نے والے بھی کم نہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ویلنٹائن ڈے جیسی روایت موجودنہ ہوتی تو کیادنیا میں اظہارِ محبت کر نے کی روایت موجود ہوتی۔ یقینااسکا جواب نفی میں نہیں ہو گا ۔صرف چند افراد ایسے ہیں جو اس دن کو عیاشی کے حوالے سے مناتے ہیں یا منا سکنے کی طاقت رکھتے ہیں ایسے لوگ زیادہ تر امیر گھروں سے تعلق رکھتے ہیں ،ایک غریب تو اسے افورڈ نہیں کر سکتا ،ہم دیکھتے ہیں معاشرے میں کیا اب کوئی محبت نہیں کرتا اور ویلنٹائن کی وجہ سے نوجوان محبت کرنے لگے ہیں ایسا نہیں ہے ،ہمارے تمام ٹی وی شو کیا سیکھا رہے ہیں اس پر بھی نظر کرم کرنی چاہیے ،ہمارے جتنے گانے ہیں ،کہانیاں ہیں ،بلکہ لوک کہانیاں ہیں یہ سب محبت ہی سیکھاتی ہیں۔
میرا ویلنٹائن کے بارے صرف اتنا کہنا ہے کہ اچھی بری نیت ہوتی ہے ،اور میں تو آج ویلنٹائن منا رہا ہوں اپنی بیوی سے اظہار محبت کروں گا اسے بتاوں گا مجھے تم سے محبت ہے اور جو کنوارے ہیں ان سے کہنا ہے اپنے دوستو کو اپنی محبت کا یقین دلائیں ، ویلنٹائن تو دوسروں کی شادیاں کروایا کرتا تھا ،شادی کروانا تو ثواب کا کام ہے ۔اور ویلنٹائن کو ہم برا نہیں کہتے ہاں ویلنٹائن ڈے کو عیاشی کے جو استعمال کر رہے ہیں ان کا اپنا فعل ہے۔
تحریر : اختر سردار چودھری