تحریر : مہر بشارت صدیقی
الیکشن کمیشن نے 5 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے کے حوالے سے نادرا، احتساب بیورو، ایف بی آر سمیت 10 مختلف اداروں سے چھان بین کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دستور پاکستان کے تحت قیام پاکستان کے بعد نظریہ پاکستان مخالف کسی سرگرمی یا ملک کی سالمیت کے خلاف کسی کارروائی میں ملوث ہونے والا شخص سینیٹ کا رکن منتخب ہونے کے لئے اہل نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نادرا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پیپکو، وزارت خزانہ، وزارت پٹرولیم، پی ٹی سی ایل، نیب، وزارت داخلہ، ایف بی آر، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت پانی و بجلی کے نام خطوط ارسال کئے گئے جن میں ان وزارتوں اور اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال میں معاونت کے لئے اپنے اپنے اداروں میں فوکل پرسنز کی فوری نامزدگی کریں جبکہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کی موصول ہونے والی حتمی فہرست ان تمام اداروں کے پاس چھان بین کے لئے بھجوائے گا۔
یہ ادارے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار، ان کے والدین، اہلیہ اور بچوں کی تفصیلات فراہم کریں گے جبکہ نادرا کی جانب سے امیدوار کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی تصدیق جبکہ عام شناختی کارڈ کی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ میں تبدیلی، بجلی اور گیس کے بلز، ایف بی آر سے ٹیکسوں کی ادائیگی، وزارت داخلہ سے کسی سنگین جرم میں ملوث ہونے کے بارے معلومات اور نیب سے بھی تصدیق کرائی جائے گی۔ الیکشن کمیشن ان اداروں سے یہ معلومات لے کر واپس ریٹرننگ افسران کو ارسال کرے گا ۔ 19 اور 20 فروری کو امیدواروں کی موجودگی میں جانچ پڑتال کے موقع پر ان سے اس حوالے سے استفسار کیا جائیگا۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی دستور پاکستان کی دفعہ 62، 63 کے تحت چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئین کی دفعہ 63A کے تحت ایسا امیدوار جس کا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو، پاکستان کا شہری نہ ہو اور اس نے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلی ہو، وہ سرکاری خزانہ سے تنخواہ لینے والا ملازم ہو، وہ آرٹیکل 14b کے تحت پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951ء کے تحت وقتی طور پر نااہل قرار دیا جا چکا ہو جبکہ نظریہ پاکستان کے خلاف رائے رکھنے پر کسی کورٹ سے سزا یافتہ ہو یا پاکستان کی سرکاری ملازمت سے کسی بناء پر برخاست کیا گیا ہو، سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے۔
دفعہ 62، 63 کے تحت کوئی بھی ایسا امیدوار جو اچھے کردار کا حامل نہ ہو اور عام طور پر احکام اسلام سے انحراف میں مشہور ہو، وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم نہ رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند نیز کبیرہ گناہوں سے مجتنب نہ ہو، انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نااہل تصور ہوگا۔ دستور پاکستان کے آرٹیکل 62 کے تحت 35 سال سے زائد عمر کے شہری سینیٹ انتخاب کے لئے اہل ہے۔سینٹ کے 5 مارچ کو ہونے والے 52 نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی داخل کروانے کا دو روزہ مرحلہ ختم ہوگیا۔صوبائی دارالحکومت میں صوبائی الیکشن کمشن کے دفتر میں جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر پرویز رشید، ضلع خوشاب کے صدر ڈاکٹر غوث نیازی، سندھ سے مرکزی نائب صدر سلیم ضیائ، جنرل سیکرٹری سندھ مسلم لیگ سید نہال ہاشمی، گورنر پنجاب کیلئے فیورٹ امیدوار چودھری سعود مجید اور مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے سابق مرکزی صدر خواجہ محمود احمد، پیپلز پارٹی کے ندیم افضل چن، شوکت بسرا نے کاغذات نامزدگی داخل کروائے۔ خواتین کی دو مخصوص نشستوں کیلئے مسلم لیگ (ن) کی عائشہ رضا فاروق اور پیپلز پارٹی کی ثروت ملک، ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے نوشیرواں لنگڑیال نے کاغذات جمع کروائے۔
امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی 19 اور 20 فروری کو کی جائیگی جبکہ امیدوار 28 فروری تک کاغذات واپس لے سکیں گے۔ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں ان انتخابات کیلئے پولنگ سٹیشن ہونگی۔ پنجاب سے سینٹ کی 11 خالی نشستوں پر 23 امیدوار میدان میں اآگئے، 7 جنرل نشستوں پر 15، خواتین اور ٹیکنو کریٹس بشمول علماء کی دو، دو نشستوں پر 4، 4 امیدوار میدان میں آگئے۔بلوچستان سے سینٹ کی 12 نشستوں پر 42 امیدواروں نے کاغذات نامزد گی داخل کئے ہیں۔ جنرل نشستوں پر 19 امیدواروں نے علماء اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 9 خواتین کی مخصوص نشستوں پر 6 اور غیر مسلم کی نشستوں پر 8 امیدواروں نے صوبائی الیکشن کمشن کے پاس درخواستیں جمع کرائیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری میر حاصل بزنجو، سردار یعقوب خان ناصر، افضل مندوخیل، میر نعمت اللہ زہری و دیگر امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔
صوبہ سندھ کی سینٹ کی 11 نشستوں کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے آخری دن پیپلز پارٹی کی تین امیداروں نے فارم جمع کرا دئیے۔ سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو اور ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے امیدوار الیکشن پہنچے اور صوبائی الیکشن کمشنر سندھ ایس ایم طارق کے دفتر میں شمع مٹھانی، سرفراز راجڑ اور دوست علی جیسر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ صوبائی الیکشن کمشن کے مطابق سندھ کی 11 خالی نشستوں کیلئے اب تک مجموعی طور پر 25 درخوستیں موصول ہو چکی ہیں۔ الیکشن کمشن کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی 2 اور فاٹا کی 4 سینیٹ کی نشستوں کیلئے 51 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ اقبال ظفر جھگڑا، منیر اورکزئی، اخوندزادہ چٹان، انجینئر رشید احمد اہم امیدواروں میں شامل ہیں۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ سینٹ انتخابات میں جو عناصر جمہوریت کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں ان کا محاسبہ کیا جائے اور جو سیٹوں کی خریدوفروخت کریگا اس کے لئے قانون حرکت میں آئے گا۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں سینٹ کی سیٹوں کی جو خریدوفروخت ہور ہی ہے انہیں ختم کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں سیاسی ورکرز کو آگے لایا جائے اور سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ اپنے حصے کے مطابق سینٹ کی سیٹیں حاصل کریں۔جاوید ہاشمی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے قربانی حکومت کو بچانے کیلئے نہیں بلکہ جمہوریت کو بچانے کیلئے دی ہے اور ان کی قربانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جاوید ہاشمی کو سینٹ کے لئے ٹکٹ نہیں دیا جارہا۔ جو سیاسی جماعت جتنی زیادہ سیٹیں حاصل کرے گی وہ میڈیا پر ظاہر ہو جائے گا۔ سینٹ انتخابات صاف و شفاف ہونگے اور تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ سینٹ انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کریں۔
تحریر : مہر بشارت صدیقی