گلگت (یس ڈیسک) گلگت میں ڈسٹرکٹ جیل میں چار مجرموں نے فرار کی کوشش کی جس کے نتیجے میں فائرنگ سے ایک قیدی ہلاک جبکہ ایک شدید زحمی ہو گیا۔ اس واقعے کے نتیجے میں دو قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن کی تلاش میں سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری راجہ سکندر سلطان نے بتایا کہ ’یہ جیل پر حملہ نہیں تھا بلکہ چار قیدیوں کی جانب سے فرار کی کوشش تھی جن کے بارے میں جیل میں موجود افراد کا خیال ہے کہ ان کے پاس اسلحہ تھا یا انہوں نے ظاہر کیا کہ اُن کے پاس ہتھیار ہیں۔
راجہ سکندر سلطان کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں نانگا پربت حملے کا ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوا جس کا نام حبیب الرحمان ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ فرار کی کوشش کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے نانگا پربت کا ایک اور قیدی حضرت بلال ہلاک ہو گیا جب کہ ایک اور قیدی جس کا اس مقدمے سے تعلق نہیں تھا وہ زخمی ہے۔
چیف سیکرٹری نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے ملزمان کی گرفتای کے لیے چھاپہ مار کارروائی شروع کر دی ہے ۔ یاد رہے کہ 22 جون 2013 کو نانگا بربت کے علاقے میں موجودنانگا پربت کے بیس کیمپ میں دس غیر ملکی اور ایک پاکستانی سیاح کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ واقعہ ضلع دیامر کے صدر مقام چلاس کے قریب بونردیامروی نانگا پربت بیس کیمپ میں پیش آیا ۔ یہ افراد گلگت سکاؤٹس کی وردیوں میں ملبوس تقریباً بارہ مسلح حملہ آوروں نے نصف شب کو ایک مقامی ہوٹل کے اندر گھس کر حملہ کیا تھا ۔ ہلاک ہونے والوں میں یوکرائن، چین، امریکہ اور روس کے شہری شامل تھے۔ تحریکِ طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ضلع دیامر کے صدر مقام چلاس کے قریب بونردیامروی نانگا پربت بیس کیمپ میں پیش آیا۔