تحریر : سید مبارک علی شمسی
تہمینہ دولتانہ MNA کے حلقہ میں چوری کی یہ سنگین واردات25/26 اکتوبر 2013 کی درمیانی شب پولیس اسٹیشن لڈن کی حدود میں موضع جتیرا بستی اعظم شاہ کے رہائشی مختیار احمد ولد دین محمد پنوار کے گھر میں پیش آئی جو کہ تھانہ لڈن سے بجانب مشرق 11 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔وارادت ہونے کے بعد اگلی ہی شام 6 بج کر 20 منٹ پر متاثرہ شخص مختیار احمد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر611/13بجرم 395 ت پ تھانہ لڈن میں درج توہو گیا مگر16 ماہ گزر جانے کے بعد تا حال بھی پولیس ملزمان کو گرفتار نہ کر سکی۔ جبکہ متاثرین انصاف کے لیئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبو ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق مدعی مختیار احمد کا کہنا ہے کہ میںبستی اعظم شاہ موضع جتیرا اعظم کا مستقل رہائشی ہوں اور زمیندارہ کرتا ہوں میں بمعہ اہل و عیال اپنے گھر میں سویا ہوا تھا کہ تقریباََ 11/12 بجے میں رفع حاجت کے لیئے اٹھ کر کمرہ سے نکل کر گیلری کی طرف جا رہا تھا اچانک 12 کس ملزمان مسلح آتشین اسلحہ جو دیوار پھلانگ کر میرے گھر کے اندر داخل ہوئے تھے سامنے آگئے الزام علیہان نے اسلحہ کے زور پر میرے ہاتھ باندھ دیئے اور گیلری میں سوئے ہوئے میرے برادرم حقیقی حافظ نذیر احمد کو جگا کر اس کے ہاتھ بھی باندھ دیئے اور ہمیں کچن میں بند کر دیا پھر ملزمان نے دوسری گیلری میں سوئی ہوئی میری والدہ اُم اوربیوی معہ بچوں کے پاس گئے اور انہیں گن پوائنٹ پر کچن میں لے آئے جہاں پر تین اشخاص ہم پر پہرہ دیتے رہے باقی ملزمان نے کمروں کی تلاشی لینی شروع کر دی
اسی دوران کزن ام مسمی محمد اسلام ولد اللہ یار جو باہر سویا ہوا تھا شور سن کر اندر آیا تو الزام علیہان نے اسے اور محمد حسین سمیت جو کمرہ میں سویا ہوا تھا اسلحہ کے زور پر کچن میں بٹھا لیا تین کس ملزمان نے ہم پر اسلحہ تانے رکھاجبکہ باقی ملزمان نے کمروں کی تلاشی لینا شروع کر دی اور کمروں میں موجود صندوق سے سامان وغیرہ اٹھا لیا ہم نے منع کرنے کی کوشش کی تو الزام علیہان نے ہمیںاسلحہ کے بٹوں سے مارنا شروع کر دیا اور قتل کی دھمکیاں دیں اسی دوران ملزمان نے ہمیں کچن میں بندکر کے باہر سے کنڈی لگا دی اور مال مسروقہ سمیت موقع سے فرا ر ہونے لگے۔
شور واویلا پر مسمیان اللہ دتہ ولد حاجی قوم حجام اور شیخا ولد غلام محمد قوم کھرل و دیگر مردمان علاقہ دیہہ آگئے جہنوں نے وقوعہ بالا بچشم خود دیکھا اہل دیہہ کو آتا دیکھ کر الزام علیہان مال مسروقہ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پڑتال کرنے پر میرے کمرہ اور برادرم محمد آصف کے کمرہ اور کزن ام محمد اسلام ، محمد حسین کے کمرہ اور محمد اقبال کے کمرہ سے نقدی رقم مبلغ چوبیس لاکھ ستر ہزار روپے اور زیورات طلائی وزنی اکیس تولہ مالیتی گیارہ لاکھ پچپن ہزار اور زیورات چاندی وزنی ایک کلو گرام مالیتی 88000/- روپے ایک عدد موبائل سیٹ نوکیا 206 اور ایک عدد موبائل نوکیا 101 مالیتی 9300/- روپے کل مالیتی 3722300/- روپے ناموجود مسروق پائے اور قانونی کاروائی کے لیئے مقامی تھانہ لڈن کو تحریری درخواست دی جس پر ملزمان کے خلاف ایک فرضی ایف آئی آر درج ہوئی۔متاثرین کا کہنا ہے ملزمان نے ہماری ساری جمع پو نجھی لوٹ کر ہمیں محروم کر کے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے نوبت فاقوں تک آپہنچی ہے۔
بعدازاں متاثرین ملزمان کی تلاش کے لیئے مصروف عمل رہے اور ملزمان کی نشاندہی کر لی اور بارہا مرتبہ DPO وہاڑی کو بھی آگاہ کیا مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی کیونکہ ملزمان بااثر آدمی ہیں اور انہیں بھر پور سیاسی اثر و رسوخ حاصل ہے اور پھر پولیس کی روزی روٹی کا بیشتر حصہ منتھلیوں کی صورت میں انہی جرائم پیشہ افراد سے حاصل ہوتا ہے جس کی وجہ سے پولیس ان کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ متاثرین تھانے میں چکر کاٹ کات کر تنگ آچکے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر ہماری داد رسی نہ ہوئی تو ہم DPO وہاڑی کے دفتر میںجا کر خود سوزی کریں گے۔ مدعی مقدمہ بالا مختیار احمد اور محمد عارف نے” میڈیا ” سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے توسط سے ہماری اپیل ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور آئی جی پنجاب لاہور اور ڈی پی او وہاڑی ، ڈی ایس پی سرکل اور SHO تھانہ لڈن کے خلاف ملزمان کی عدم گرفتاری پر فی الفور کاروائی کر کے نوٹس لیں تاکہ ہماری دادرسی ہو سکے۔
تحریر : سید مبارک علی شمسی
mubarakshamsi@gmail.com