تحریر : اختر سردار چودھری
پوری دنیا میں مارچ کی دوسری جمعرات کو ورلڈ کڈنی ڈے یعنی گردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ہر سال دنیا بھر میں 50 ہزار افراد گردوں کے فیل ہونے سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں ۔پاکستان میں دو کروڑ کے قریب افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار ہیں ۔اللہ سبحان تعالیٰ نے انسان کو دو گردوں سے نوازا ہے ۔یہ اصل میں غدود ہوتے ہیں پسلیوں کے نیچے، پیٹ کی طرف، کمرمیں دائیں اور بائیں طرف واقع ہوتے ہیں ۔گردہ11 سینٹی میٹر لمبا،کم و بیش7 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 یا 3 سینٹی میٹر موٹا ہوتا ہے ہر گردہ میں 10 لاکھ سے زائد نالی دار غدود،نیفران،یا فلٹر(جھلی) ہوتے ہیں ،گردوں میںایک اندازے کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 1500 لیٹر خون گزرتا ہے ۔گردوں کا کام جسم سے فاسد ،نقصان دہ،ضرورت سے زائد مادوں کو خارج کرنا ہے ۔گردے جسم میں پانی اور نمکیات کا توازن برقرار رکھتے ہیں ،مثلاََجسم میں کیلشیم ،پوٹاشیم ا ور فاسفورس کی مقدار کے علاوہ پانی اور دیگر نمکیات وغیرہ کا ایک حد تک جسم میں رہنا ضروری ہوتا ہے اس کی کمی و بیشی سے بہت امراض جنم لیتے ہیں ،انسان زندہ نہیں رہ سکتا ،گردوں کا کام ان مادوں ،نمکیات اور پانی میں توازن قائم رکھنا ہے ۔گردے جسم کے لیے ایسے بہت سے مفید ہارمون پیدا کرتے ہیں ،اگر یہ ہارمون جسم میں کم ہو جائیں تو خون کی کمی کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔
گردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہا ت ہیں جن میں چند اہم درج ذیل ہیں ۔گردے کی جھلی کی سوزش،جھلی فلٹر یا نیفران کی ایک طرف فاسد مادے ہوتے ہیں دوسری طرف شفاف مادے جھلی کا کام فاسد مادوں کو فلٹرکرنا ہے ،یہ جھلی اگر کام نہ کرے ، کسی وجہ سے خراب ہو جائے تو اس کے ساتھ والی جھلیاں بھی خراب ہونا شروع ہو جاتیں ہیں جس سے گردہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔اس سے پیشاپ کے اندرچربی یا خون آنا شروع ہو جاتاہے گردہ فیل ہونے کی سب سے زیادہ وجہ جھلی کی سوزش ہی بنتی ہے دوسری وجہ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر ہے ،اگر شوگر کا مرض ہو تو اس کے عموماََ10 تا 15 سال کی مدت کے بعد گردوں کی خرابی کا شکار ہو جاتا ہے ۔اس لیے شوگر کے مریضوں کو بہت احتیاط کرنی چاہیے اور شوگر کنٹرول رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے اسی طرح بلڈ پریشرکی زیادتی کی وجہ سے بھی گردے خراب ہو جاتے ہیں ،بلڈ پریشر کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر کنٹرول رکھنا بے حد ضروری ہے ایسا نہ کرنے سے گردوں کے ساتھ ساتھ دل کا دورہ اور فالج بھی ہو سکتا ہے۔
موسم گرما میں جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ،کم پانی پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور موسم سرما میں سردی کی وجہ سے کم پانی پیا جاتا ہے ،جس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جو گردوں میں پتھری کا سبب بنتا ہے ،یہ پتھری پیشاب کے ذریعہ خارج نہیں ہو سکتی ،گرودوں کی جھلی میں زخم بنتے ہیں ،جو سوزش کا باعث بن جاتے ہیں جو رفتہ رفتہ گردوں کے فیل ہونے کی طرف لے جاتے ہیں ۔یعنی پانی کی کمی گردوں کے فیل ہونے کا تیسرا بڑا سبب ہے ۔جھلی کی سوزش ،شوگر،بلڈ پریشر،پانی کی کمی وغیرہ دیکھا جائے تو یہ سب پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے علاوہ ازیں پانی کا صاف نہ ہونا بھی اس میں شامل ہے۔ لیکن گردوں کے فیل ہونے کا ایک بہت اہم سبب عطائی حکیموں ،سنیاسیوں،کے کشتہ جات ،نامناسب نسخہ جات ،بھی وجہ بنتے ہیں ،بہت سے افراد “سدا جونی” حاصل کرنے کے چکر میں اپنے گردے ،جگران اشتہاری معالجوں کی دی ہوئی ادویات کی نذر کر چکے ہیں۔
یہ تو مختصر ذکر گردوں کے فیل ہونے کی وجوہات کا تھا اسی طرح گردوں کے فیل ہونے کی اقسام بھی ہیں مثلاََ اچانک گردوں کا فیل ہو جانا ،اس کی وجہ شدید گرمی میں پانی کی شدید کمی ،خواتین میں زچگی کے دوران خون اور پانی کی کمی،ہائی بلڈ پریشرکا شدید دورہ اور سانپ کے کاٹ لینے اور بہت زیادہ مشقت کرنے وغیرہ سے اچانک گردے فیل ہو سکتے ہیں ۔ایک اہم نقطہ یہ بھی قابل توجہ ہے کہ شوگر ،ہائی بلڈ پریشر،جھلی کی سوز ش وغیرہ سے مریض کے گردے پہلے سے کمزور ہوتے ہیں اس پر ذرا سی اونچ نیچ ،مثلاََ ناموافق دواکھا لینا،بلڈ پریشر کا گر جانا یا بڑھ جانا،بہت زیادہ پسینے کا آ جا نا اس طرح کے حادثات سے وقتی طور پر اچانک گردے فیل ہو سکتے ہیں ۔گردوں کے فیل ہونے کی دوسری قسم ہے مستقل گردوں کی خرابی اس میں 50 فیصد تو گردے پہلے خراب ہوتے ہیں ،جن کے مناسب علاج ،پرہیزسے ان کو زیادہ دیر تک کارآمد رکھا جا سکتا ہے اور اگر ان کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو رفتہ رفتہ گردے فیل ہو جاتے ہیں۔
یہ بات بہت قابل توجہ ہے کہ جب تک گردے 80 یا 90 فیصد تک تباہ نہ ہو چکے ہوں اس سے پہلے مریض کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا وہ اپنا روز مرہ کا کام کرتا رہتا ہے ،ایک گردہ ناکارہ بھی ہو جائے تو بھی دوسرا کام کرتا رہتا ہے ،اسی طرح یہ بات بھی توجہ چاہتی ہے کہ جب گردے ایک بار مکمل ناکارہ ہو جائیں تو کوئی دوائی یا علاج اس کو صحیح حالت میں نہیں لا سکتا ۔اس کا علاج پیوند کاری ہی ہے۔ اگر کسی کو درج ذیل علامات میں سے کوئی علامت محسوس ہو تو اسے گردوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے اپنا چیک اپ لازمی کروا لینا چاہیے ۔کھانے کی خواہش کا ختم ہو جانا ،یاداشت کی کمزوری ،متلی اور قے کا آنا ،چڑچراپن،تھکاوٹ کا محسوس ہونا ،چہرے کا رنگ پیلا ہونا ،خشک جلد،رات کو بار بار پیشاب آنا اور پیشاب میں رکاوٹ وغیرہ کا ہونا ،شوگر کا مرض ہونا،بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی کا ہونا وغیرہ گردوں کی بیماری کا علاج اس کی اقسام اور سٹیج کے مطابق کیا جاتا ہے ۔عام طور پر 50 فیصد گردوں کے فیل ہونے کا سبب شوگر،بلڈ پریشر،گردوں کا انفیکشن وغیرہ بنتا ہے اگر ان کا علاج کیا جائے تو اس سے گردوں کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ۔گردوں میں پتھری ہو تو اس کا علاج شعاعوں سے ،آپریشن سے ممکن ہے ،لیکن مکمل طور پر گردوں کے فیل ہونے کی صورت میں گردوں کی پیوندکاری ہی اس کا علاج ہے جس میں گردہ دینے والے اور لینے والے کا بلڈ گروپ ایک ہونا ضروری ہے گردہ دینے والے کاجتنا قریبی تعلق ہو گا اس کی پیوندکاری اتنی کامیاب ہو گی۔
دردہ گردہ میں آدمی ایسے تڑپتا ہے جیسے مچھلی بناں پانی کے جب ایسا کسی کو درد ہو تو گردہ کے مقام پر فوراََ گرم پانی سے ٹکور کریں ،مولی کا نمک چٹائیں ، تمباکو کو ابال کر نیم گرم مقام درد پر باندھ دیں اور ڈاکٹر کے پاس مریض کو لے جائیں خیال رہے نیم حکیم کے پاس نہیں ۔الٹراساونڈ کروائیں ۔پھر ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق عمل کریں ۔ایسی تمام غذائیں جن میں فولاد زیادہ پایا جاتا ہے ان سے پرہیز کریں مثلاََ گوشت، چاول، مکئی، وغیرہ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی ،کولاکے مشروبات ،شراب نوشی،وغیرہ سے پرہیز کریں ۔موٹاپا،زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا،ورزش نہ کرنے والے افراد پر دیگر امراض کی طرح گردوں کے فیل ہونے کے چانس زیادہ ہوتے ہیں ۔اس لیے صبح دو گلاس تازہ اور صاف پانی پینا ،ہلکی پھلکی ورزش کرنا،دن میں بھی پانی پینا ،کھانا کھانے کے فوراََبعد پانی نہ پینا چاہیے ،رات کو سونے سے گھنٹا بھر پہلے دو گلاس پانی پینا چاہیے ،قبض نہ ہونے دیں ،اسی طرح دیگر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے بہت سی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔مختصر صاف پانی کا زیادہ استعمال،ہر قسم کے نشہ سے پرہیز ،متوازن غذا،موٹاپے پر کنٹرول کرنے سے کافی حد تک اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
تحریر : اختر سردار چودھری