تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا
آج کل پنجاب بھر کے ہومیو پیتھک ڈاکٹرز اور حکماء کو افواوں کے زرئیے ،ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ شروع کیئے ہوئے ہیں۔ کہ پنجاب ہیلتھ کمیشن کے تحٹ ہومیو پیتھک ڈاکٹرز کے کلینک کی رجسٹریشن لازمی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ فواوں میں متنبہ کیا جا رہا ہے۔ کلینک پر ایلوپیتھک میڈیسن نہ ہو اگر کسی کے پاس ایلوپیتھک ( انگریزی ) ادویات ہیں تو فورا ً ختم کر دی جائے۔ فواوں ہی کے زرئیے یہ بھی باور کروایا جارہا ہے کہ کلینک میں اڈورٹائزنگ ( اشتہارات پمفلٹ ) نہیں ہونی چاہئیے اگر کسی بیماری کا فلیکس ہے تو اس کو بھی کلینک سے ہٹا دینا چاہیے۔تعویزات دم وغیرہ کلینک پر نہ کریں ۔اور پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دئیے ہیں۔ اور بقول فواوں کے کلینک کی رجسٹریشن کروانے کی آخری تاریخ پندرہ مارچ بتائی جا رہی ہے۔ جبکہ رجسٹریشن آن لائین بھی ہوتی ہے۔ جب بندہ ناچیز نے ÚHPC
پنجاب ہیلتھ کمیشن کی ویب سائیٹ وزٹ کی توپتا چلا کہ فارم کوڈاؤن لوڈ کر کے پْرکرنے کے بعد لاہور پنجاب ہیلتھ کمیشن کے آفس پہنچانے ہوتے ہیں۔ یہاں چندعوامل قابل ذکر ہیںاول۔ پنجاب ہیلتھ کمیشن کی طرف سے کسی کو کوئی اطلاع نہیں دوئم۔ پنجاب ہیلتھ کمیشن کی ویب سائیٹ پر کوئی فیس کا زکر نہیں سوئم ۔کچھ ڈاکٹرز صاحبان نے فارم کے ساتھ ساتھ ایک ہزار پیسنٹھ روپے کے چیک یا منی ڈرافٹ ارسال کیئے ہیں چہارم۔
پنجاب ہیلتھ کمیشن کی رجسٹرین کچھ ڈاکٹر صاحبان کے کلینک اور ایک دو ہومیو پیتھک کالز کے زرئیے ہومیوپیتھک ڈاکٹر ز کی کروائی گئی ہیں۔ اس بات میں کسی شک و شبات کی گنجائش نہیں کہ وقت حکومت کی اول ترجیحات میں صحت و تعلیم ہی ہونی چائیے۔اچھی صحت کئے لیئے اچھی اور معیاری ادویات لازمی ہے۔معالج کا تعلق کسی بھی طریقہ علاج سے ہو کسی بھی صورت معالج کی عزت نفس کو مجروح نہ کیا جائے۔ یہ اچھی کاوش ہے کہ عوام کو جعلی معالجین سے چھٹکارہ دلایا جائے۔مگر کسی ہومیوپیتھ یا حکیم کو ناجائز تنگ نہ کیا جائے۔وہ فرسٹ ایڈ بکس جس میں معمولی زخم کی پٹی یا روئی سپرٹ وغیرہ وغیرہ یعنی جو ہر گھر میں ہر دکان پر ہر سکول ،مدرسہ اور پبلک مقامات پر لازمی ہے فراخ دلی سے ہر ہومیوپیتھ اور حکیم کو اس کی اجازت بھی دی جائے اور لازمی فرسٹ ایڈ بکس رکھوائے جائیں اشتہارات اور وال چارکنگ پر پابندی قابل ستائیش ہے کاش گورنمنٹ کی نظر کرم سے سنڈے میگزین کے اشتہارات گزریں۔ قومی اخبارات کے سنڈے میگزین میں بے حیائی فحاشی اور عریانی نے ہماری پوری قوم کو شرمسارکر کے رکھ دیا ہے پروفیسر ممتاز ہومیوپیتھک ڈاکٹر انعام اللہ مرزا سابق صدر نشنل کونسل فار ہومیوپیتھی گورنمنٹ آف پاکستان سے جب پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کی رجسٹریشن کے متعلق پوچھا گیا تو ڈاکڑ انعام اللہ مرزا نے کہا یہ میری آواز نہیں نہ ہی صرف ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی خواہش ہیں بلکہ ساری قوم کا مطالبہ ہے ہومیوپیتھی اور صحت کا معیار پاکستان میں بین القوامی سطح کا ہونا چاہیئے انہوں نے کہا پنجاب ہیلتھ کمیشن کی رجسٹریشن فیس پہلے پچاس ہزار Rs 5000 .روپے تھی جو شعبہ صحت سے وابسطہ تمام معالجین سے ایک جیسی تھی جو غلط تھا۔ کیونکہ ایک سیئنر میڈیکل سپشلسٹ وغیرہ ایک ہزار سے سولہ سو روپے فی مریض چیک اپ لیتا ہے اس طرح اگر وہ تیس مریض بھی چیک کر لے تو اس کی انکم تیس ہزار روپ سے پچاس ہزار روپ یومیہ بنتی ہے جبکہ ایک عام ہومیو پیتھ کی روزانہ انکم ایک ہزار تک بنتی ہے۔
اسی لیئے ہم بار بار گزارشات کرتے رہے ہیں ۔ معالجین کی درجہ بندی کی جائے اور اس حساب سے رجسٹریش فیس وصول کی جائے دوسری بات۔جو سہولیات ان ایلو پیتھک ڈاکٹرز ( انگریزی طریقہ علاج کے معالجین) کو میسر ہیں وہ ہی سہولیات ہومیوپیتھک معلجوں کو مہیا کی جائے ۔ تو پھر فیس اور رجسٹریشن ہومیو پیتھس کے لئے کوئی مسلئہ نہیں ہو گئی۔ پرنسپل جہلم ہومیوپیتھک میڈیکل کالج جہلم سیئنرلیکچرارڈاکٹر زوالفقار علی چوہدری نے ایک سوال کے جواب پر بتایا۔ نشنل کونسل فار ہومیوپیتھی گورنمنٹ آف پاکستان نے پنجاب ہیلتھ کمیشن کے تحت رجسٹریشن کا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔ پاکستان میں ہومیوپیتھی ترقی ، تعلیم و تر بیت کی زمہ دار صرف نشنل کونسل فار ہومیوپیتھی ہے جو ہومیوپیتھک میڈیکل کالجز کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد سلیبس۔ امتحانات ۔نتائج ، مارک شیٹ،ڈپلومہ اور رجسٹریشن بھی جاری کرتی ہے۔ اسی نشنل کونسل ہی کے ڈپلومہ اور رجسٹریشن کے بعد پورے پاکستان میں ہومیوپیتھک معالجین پرائیویٹ اور سرکاری طور پر مسیحا کے فراہض سر انجام دیکر ملک و قوم کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اعلیٰ احکام اور زمہ دران کو چاہیے ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی بہتری کے لئے افہم و تفہیم کا ماحول پیدا کیا جائے پنجاب ہیلتھ کمیشن اور نشنل کونسل فار ہومیو پیتھی کو معیاری ادویات سازی اورعوام کو بہتر علاج معالجہ کے لئے مل جل کر تمام ہومیوپیتھک تنظیموں این جی اوز اور تمام ہومیو پیتھک میگزینوں اور رسالوں کے زریئے عوام اور عام ہومیوپیتھک معالج کو مکمل آگاہ کیا جائے۔
ہومیوپیتھک کی ادویات سازی کا معیار بلند کرنے کے لئے ہومیو پیتھک ڈرگ انسپیکٹرز بنائے جائیں پنجاب ہیلتھ کمیشن کی جب ویب سائٹ موجود ہے تو تو پھر فارم کی فلنگ اور سبمٹ بھی آن لائن کی سہولت ہونی چاہیئے رجسٹریشن میں آخری تاریخ کا انراج غیر ضروری ہے جبکہ معمولی فیس کا اندراج لازمی ہونا چاہیے۔ پپنجاب ہیلتھ کمیشن کی اتھارٹی سے ایسا تاثر نہ پیدا ہونے دیا جائے۔ کہ سٹیٹ کے اندر سٹیٹ کا تصور ابھرے یا دوسرے صوبوں کے معالجین کو احساس محرومی پیدا ہو اور اگر پنجاب ہیلتھ کمیشن کا کام نشنل کونسل برائے ہومیوپیتھی سر انجام دینا چاہے تو کونسل کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔ اگر اعلیٰ احکام ہومیو پیتھک کونسل اور حکومت پنجاب ہیلتھ کمیشن کے تحت رجسٹریشن لازمی اقرار دیتے ہیں تو پھر جب ہومیوپیتھک سٹوڈنٹس کوالیفائڈ ہوتے ہیں اور کونسل رجسٹریشن جاری کرتی ہے تو اسی وقت پنجاب ہیلتھ کمیشن کی رجسٹریشن بھی کر دی جائے۔اور اسی طرح جب ہر چار سال بعد نشنل کونسل رجسٹرڈ ہومیو پیتھک ڈاکٹرز کی رجسٹریشن ری نیول کرتی ہے تو پنجاب ہیلتھ کمیشن میں بھی رجسٹریشن ہو جانی چاہیے۔
تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا