تحریر: مہر بشارت صدیقی
پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب میں حریت رہنمائوں نے شرکت کی جس سے بھارتی حکومت اور میڈیا آگ بگولہ ہو گئے۔ میڈیا سے گفتگو میں حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت ایک بات نہیں کرتا، 150مرتبہ سے زائد مذاکرات ہوئے مگر بے نتیجہ رہے۔ جموں کشمیر کے عوام کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے، بھارت ایک سانس میں بات چیت اور دوسری سانس میں کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔
بھارت سب سے پہلے کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرے، بھارت کشمیر پر قابض فوج کو واپس بلائے اور کالے قوانین منسوخ کرے، جہاں بھی حملوں میں لوگ مارے جاتے ہیں، مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کو 2010ء میں بات چیت کیلئے 3نکات دئیے جنہیں تسلیم کئے بغیر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ انگریز دور میں جلیاں والا باغ کا ایک واقعہ ہوا۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں ہزاروں ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔ حریت کانفرنس نے یوم پاکستان کے موقع پر پاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کی گئی ہے۔ علی گیلانی، میرواعظ اور دیگر نے پیغام میں پاکستانی قوم کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں امن اور استحکام کیلئے بھی دعا کی ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات کا آغاز خفیہ ایجنڈے پر پردہ پوشی کے لئے دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ بھارت ایک طرف پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہا ہے تو دوسری طرف کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے جو کہ بالکل واضح حقیقت ہے کہ مذاکرات کے نام پر دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حریت رہنمائوں نے یوم پاکستان کے موقعہ پر پاکستانی ہائی کمیشن میںمنعقدہ تقریب میںشرکت کی اورنئی دہلی میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کے ساتھ مختصر بات چیت بھی کی۔
پاکستانی ہائی کمیشن آفس میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں حریت کے دونوں دھڑوں کے سربراہان کے علاوہ لبریشن فرنٹ چیئر مین سمیت تمام کشمیری علیحدگی پسند لیڈران کے علاوہ بھارت کی کئی سرکردہ شخصیات بھی شام تھیں۔ شام کو مہمانوں کے لئے عشائیہ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی کشیدگی کی فضاء رہتی ہے ، اسے دور کرنے کیلئے بنیادی مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔ پاکستان ، بھارت کے ساتھ پْرامن مذاکرات کیلئے ہمیشہ سنجیدہ رہا ہے۔ اب وقت آگیا کہ دونوں ممالک آگے بڑھیں اور مسائل کے حل کیلئے مزید ملاقاتوں کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل عبدالباسط نے یوم پاکستان کے موقعہ پر کہا تھا کہ بھارت کو علیحدگی پسندئوں کے ساتھ ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ بھارتی حکومت کو میری اور حریت رہنمائوں کے درمیان ملاقات پر کوئی اعتراض ہے۔ انہوںنے امید ظاہر کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بحال ہوا مذاکراتی عمل مزید سنجیدگی اور مخلصانہ بنیاد پر آگے بڑھے گا۔ حریت(ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کا کہنا ہے کہ پیچیدہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سیاسی اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔”حریت کا بنیادی ایجنڈا یہ ہے کہ مسئلہ کے تینوں فریق بھارت ،پاکستان اور کشمیریوں کومسئلہ کے حل کیلئے ایک ساتھ آگے بڑھنا ہے ،یہ بے گناہ شہریوں اور فوجی جوانوں کی ہلاکتیں اور دیگر تباہی روکنے کا واحد ذریعہ ہے”۔بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال کے ذریعے پاکستان اور بھارت اپنے مسائل حل نہیں کر سکتے کیونکہ مسائل کا حل صرف پرامن مذاکرات میں ہے، دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کا ہدف اقتصادی ترقی ہے جس کے لئے خطے میں امن بہت ضروری ہے، اْمید ہے پاکستان بھارت مذاکرات کا سلسلہ جلد دوبارہ شروع ہوگا۔ مذاکرات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں، طاقت کے استعمال کے ذریعے ہم اپنے مسائل حل نہیں کر سکتے کیونکہ مسائل کا حل صرف پرامن مذاکرات میں ہے۔ بھارتی قیادت سے کہنا چاہتے ہیں کہ آگے بڑھنے کے لئے بات چیت کرنا ضروری ہے، وقت آگیا ہے کہ دونوں ملک آگے بڑھیں اور باہمی مذاکرات کے ذریعے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل حل کریں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت اہم ہدف امن کا حصول اور تصفیہ طلب مسائل کا حل ہے۔ رواں ماہ کے شروع میں بھارتی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ روابط کی بحالی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے سفارتی حکام دوروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے اقدامات کر کے اس سلسلے میں پیشرفت کریں۔ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے وزیراعظم نواز شریف کو یوم پاکستان پر مبارک باد کا پیغام بھیجا ۔ مودی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ میں نے پاکستان کے قومی دن کے موقع پر پاکستانی وزیرِاعظم کو مبارک باد کا پیغام بھیجا ہے۔ میرا اس بات پر پختہ یقین ہے کہ تمام حل طلب مسائل دہشت اور تشدد سے پاک فضا میں دوطرفہ بات چیت سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ مسائل کے حل کے لئے دہشت گردی اور خوف سے پاک ماحول کا ہونا بہت ضروری ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں کشمیری قیادت کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہوں گے۔
کشمیری قیادت کو شامل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بھارت اپنی بات خود کر سکتا ہے۔ کشمیری قیادت سے متعلق بھارت موقف میں کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں۔حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ کشمیر تنازع میں کشمیری تیسری پارٹی نہیں بلکہ اصل فریق ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی وزارت خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے کہ کشمیری پاکستان بھارت مذاکرات میں شریک نہیں ہو سکتے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا مسئلہ کشمیر کشمیری عوامی کے امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے قائدین نے حریت کانفرنس کو پاکستان بھارت مذاکرات میں شامل کرنے سے انکار کے بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے اصل فریق ہیں ان کی شرکت کے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے، بھارت کشمیر پر بات نہ کرنے کا موقف اپنا کر مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی دفتر خارجہ کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے دونوں دھڑوں (گیلانی اور میر واعظ گروپ) کے کنوینئر غلام محمد صفی اور یوسف نسیم نے کہا کہ بھارت حقائق سے منافی موقف اختیار کر کے حقائق سے پیچھا نہیں چھڑا سکے گا، مسئلہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے اور اسے حل کئے بغیر برصغیر جنوبی ایشیا میں قیام امن اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی ممکن نہیں ہے۔ حریت کانفرنس کشمیری عوام کی نمائندہ تنظیم ہے اور اسے جموں و کشمیر کے عوام کی واضح اکثریت کی حمایت حاصل ہے، اگر بھارت کاخیال ہے کہ حریت کانفرنس کو نظرانداز کر کے بھارت کشمیر کے حوالے سے کوئی یکطرفہ فیصلے کر سکتا ہے تو یہ اس کی ایک بڑی بھول ہے، کشمیری عوام آزادی کی جدوجہد اور حق خود ارادیت پر کسی قسم کا کوئی کمپرومائز قبول نہیں کریں گے۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی