جرمنی (انجم بلوچستانی سے) اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارتخانہ ء جرمنی،واقع برلن میں ٢٣ مارچ ٢٠١٥ء کو صبح ٩ بجے سفارتخانہ کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا ،جس میں پاکستانیوں اور کشمیریوں نے بھر پور شرکت کی۔تقریب کی کوریج کے لئے جیو ٹی وی کے نمائندے فرانکفرٹ سے تشریف لائے۔برلن سے ویب سائٹ پاکبان کے چیف ایڈیٹرظہور احمد،پاکستان میڈیا کے نمائندہ اور دستک کے مدیررخسار انجم نیز ایشین پیپلز نیوز ایجنسی کے چیف ایگزیکٹئو اور ایڈیٹران چیف محمد شکیل چغتائی موجود تھے۔
سفارتخانہ کے دروازے کے سامنے ٹھیک٩ بجے پاکستان کا قومی ترانہ سناتے ہوئے رسم پرچم کشائی کا آغاز کیا گیا۔سفیر پاکستان نے ترانے کی گونج میںپاکستان کا قومی پرچم بلند کیا۔سفارتخانہ کے عسکری عملہ نے سلامی پیش کی اور حاضرین نے ترانہ کا ساتھ دیا۔
اسکے بعد سب لوگ اندر ہال میں تشریف لے گئے،جہاںسفارتخانہ کے کونسلر اورHOCسجاد حیدر خان نے صدر پاکستان سید ممنون حسین اور محکمہء امور خارجہ پاکستان سے جرمن زبان کو کورس مکمل کرنے کے لئے آئے ہوئے تھرڈ سکریٹری ڈاکٹرطاہر نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔بعد ازاں سفیر پاکستان سید حسن جاوید نے بڑے دل پیرایانہ اور دلچسپ انداز میں اپنے علم کا خزانہ لٹاتے ہوئے تقریب کے حاضرین سے خطاب کیا۔
انہوں نے پاکستان کی ترقی ،خوشحالی، استحکام اوریکجہتی کے لئے نیک خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانیوں کی محنت،صلاحیت و جذبہ حب الوطنی کی تعریف کی۔انہوں نے اعتراف کیاکہ پاکستان میںمعاشی ترقی اور ملکی دفاع کے بہترین مواقع موجود ہیں اور انہیں پورا یقین ہے کہ پاکستان ایک دن اس خطہ میں طاقت و قوت کا مرکز بن کر ابھرے گا۔
انہوں نے اپنی ٣٧ سالہ سفارتی زندگی کی روئداد سناتے ہوئے کہا کہ وہ دسمبر میںریٹائر ہو جائیں گے اور انہیں فخر ہے کہ انکے دامن پر کوئی داغ نہیں،ان کے بارے میں کوئی اسکینڈل نہیں اور انکا ضمیر مطمئن ہے۔انہوں نے کہا کہ یوم پاکستان کی مناسبت سے سفارتی ملازمت میں یہ ان کی آخری سرکاری تقریب ہے۔نہوں نے مذاقاً کہا کہ انکا ریٹائر ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔وہ ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد بھی پاکستان کی خدمت میں مصروف رہیں گے۔
کیونکہ چینیوں کے بقول”آدمی ٦٠ سال کے بعد پھر سے جوان ہونے لگتا ہے۔”اور وہ خود بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ان کی سادہ، مگر دل کو چھو لینے والی تقریر کے بعد تالیوں کی گونج میںتقریب کے ناظم سکنڈ سکریٹری یاسر حسین نے مہمانوں کو چائے کی دعوت دی اور انکی تواضع گرم سموسوں،دہی بھلے،آلو چھولے اور کھیر سے کی گئی۔