counter easy hit

دن بھی نکلا تو کسی نے نہ کوئی بات سنی

Beggar

Beggar

تحریر : ایم سرور صدیقی
کبھی کبھی دل سوچنے پرمجبور ہو جاتا ہے کہ ہم کیسی قوم ہیں ۔۔۔معاف کرنا شاید غلطی ہوگئی قوم کی بجائے ”ہجو م ِ نابالغاں ” کہنا زیادہ مناسب ہوگا ہم نے آزادی کی قدر کی نہ حالات سے کچھ سیکھنے کی زحمت گوارا کی اس ملک میں بسنے والے” حال مست اور مال مست ” کی تفسیر بنے نظر آتے ہیںکسی کو ملک کی فکر نہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے حالانکہ ہمارے پیارے نبی نے وطن سے محبت کو ایمان قرار دیا ہے مگر ہر کوئی صرف اپنے بارے سو چتا ہے ہر محب ِ وطن خون کے آنسو رورہا ہے حکومت غلط پالیسیوں اور عوام کی منفی سوچ کی وجہ سے وطن عزیز میں مایوسی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ ملا اللہ تبارک تعالیٰ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے حتیٰ کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے سورة رحمن میں جنت کی جن نعمتوں کا ذکر کیا ہے وہ تمام تر پاکستان میں وافر جاتی ہے غالباً ا س کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کلمہ ٔ طیبہ کی بنیادپر قائم ہونے والی پہلی مملکت ہے اللہ جل شانہ’ نے اس ملک کو بھرپور وسائل سے سرفراز فرمایا اس کے باوجود ہم نا شکرے ہیں ۔آئے روز کے بحران دربحرانوں نے عوام کا سکھ چین چھین لیا ہے کبھی بجلی نہیں لوڈشیڈنگ نے کاروبار تباہ کردئیے—کبھی گیس نہیں— کبھی پانی نہیں— آئے روز بجلی،گیس ، اشیائے خودونوش،آٹا ،چینی ، گھی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے ایک زرعی اور انڈسٹریل ملک میں لوگ فاقے کرنے پر مجبور ہیں یہ توقیامت کی نشانیاں ہیں۔اور ہم اس شعر کی چلتی پھرتی تصویر بن کررہ گئے ہیں
ناکامیاں سمیٹ کر سارے جہاں کی
جب کچھ نہ بن سکا تومیرا دل بنا دیا

ہم سب غور کریں۔تو۔ محسوس ہوگا ہمارے ملک کے سارے قومی ر ہنما ایک جیسے ہیں یہ ہر بحران ۔۔ہر مصیبت ۔۔ ہر مشکل میں سارے کے سارے بیان بازی کرکے جان چھڑا رہے ہیں شاید ان کو نمبر بنانے ، سستی شہرت حاصل کرنے اورایک دوسرے پر غصہ نکالنے کا موقعہ مل جاتا ہے ۔۔ کوئی ان مسائل کا حل نہیں سوچتا؟ آج غریب پس رہے ہیں کوئی غربت سے تنگ آکر اپنے گردے بیچ رہا ہے تو کوئی اپنے لخت ِ جگر فروخت کرنے پر مجبور ہے ۔ غربت نے عوام سے خوشیاں چھین لی ہیں لگتا ہے کسی کو پاکستان کا مستقبل عزیز نہیں۔ چند فی صد نے تمام تر وسائل پر قابض ہوکر غربت کو ہماری بد نصیبی بنا دیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ عام آدمی اجتماعی قوت سے اس” قبضہ گروپ ”کے خلاف اپنے آپ کو متحد اور منظم کرے تاکہ جمہوریت کے ثمرات سب تک پہنچیں

اس کے بغیر کسی قسم کی ترقی ممکن نہیں سیاسی جماعتوں کو مسلک کا درجہ دینے کی روش بھی تبدیل کرنا ہوگی عوام اس پارٹی کا ساتھ دیں جس کا منشور انقلابی، پروگرام بہتر اور ملک و قوم کا ہمدرد ہو۔ پاکستان کی ترقی ،عوام کی خوشحالی اور انصاف کا بول بالا کرنے کیلئے متبادل قیادت انتہائی ضروری ہے جب تک عوام کے سامنے سیکنڈ آپشن نہیں ہو گا سیاسی جماعتیں بہتری کی طرف نہیں جا سکتیں آج پاکستانی قوم کوخود غرضی، لالچ اور ذاتی مفادات کے خول سے باہر آکرخود ا حتسابی کرنے کی ضرورت ہے مذہبی، لسانی، گروہی، سیاسی اور دیگر نوعیت کے اختلافات سے در گذر کیا جائے ۔ آج لوگ غربت،مہنگائی،بیروزگاری،لوڈشیڈنگ اوردہشت گردی سے پریشان ہیں،صنعتیں بندہورہی ہیں ان حالات میں۔

حکومت کو بھی چاہیے کہفوری اقدامات کرے، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو تے ہیں اسلئے قیمتوں میں استحکام لایا جائے 15روز کی بنیاد پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کی پالیسی نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے اس کو سہ ماہی کیلئے نافذ کیا جائے معاشی چکی میںپسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیںحکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے حکومتی سطح پر عام آدمی میں بڑھتی ہوئی مایوسی ختم کرنے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے ورنہ چاروں طرف تاریکی ہی تاریکی ہے اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ اتنی ترقی کہ دنیا چاندپرایک نئی دنیا بسانے کی آرزو مندہے۔۔۔اتنی پستی کہ لوگ غربت کے مارے خودکشیاں کرتے پھریں اور حکمرانوں سمیت کوئی پرواہ نہ کرے۔۔۔کیا زمانہ آگیاہے انسان۔۔۔انسانوںکا استحصال کرتا پھرتاہے پھربھی اس بات کا متمنی ہے کہ اللہ اسے جہاں بھر کی نعمتوں سے سرفراز کرے۔۔

ہم جو کرتے پھررہے ہیں اس سے خالق ِ جہاں راضی نہیں کہیں یہ نہ ہو قیامت کے روز نجس جانور بازی لے جائیں۔ حرص ،لالچ ، طمع ، جھوٹ بے شک انسان کی شرست میں ہے لیکن سوچئے یہ امتحان کا ایک انداز بھی ہوسکتاہے اس سے اجتناب کرنے سے انسانیت فخر کرتی ہے آج معاشرے میں جتنی بھی برائیاں ہیں ان سے نجات کا واحد راستہ صرف ایک ہے ۔۔۔ہم سب انسانوں سے،انسانیت سے محبت کرنا شروع کردیں کوئی یقین کر سکتاہے یہ بڑے فائدے کی بات ہے اس سے معاشرے میں ایک خوشگوار تبدیلی آنا یقینی بات ہے جب نفرتوں کا خاتمہ ،کدورتوںسے نجات اور نفسا نفسی سے چھٹکارا ملتاہے دل کو سکون آجاتاہے اولیاء کرام کی بھی یہی تعلیمات ہیں آپ کسی بھی اللہ کے ولی کی درگاہ پر چلے جائیں وہاں عجب ساسکون پوری روح میں رس بچ جاتا ہے دلوںکی کثافتیں دھل جاتی ہیں
د ن بھی نکلا تو کسی نے نہ کوئی بات سنی
رات بھر خط جنہیں مجبور صدا نے لکھے

خدارا !سو چیں ہم ایک قوم بن کرا پنا مستقبل سنوار سکتے ہیں پازیٹوسوچ،ایثاراور قربانی سے اس ملک کو بچایا جا سکتا ہے ۔ ہم اپنے ارد گرد کے حالات وواقعات کا جائزہ لیں تومحسوس ہو گا من حیث القوم ہم نے آزادی کی قدر نہیں اور تاریخ بتاتی ہے آزادی کی قدر نہ کرنے والوں کا جغرافیہ بدل جاتا ہے خدارا پاکستان کی قدر کریں —آزادی کی قدر کریں اسی میں ہم سب کی بقاء ہے۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی