تحریر: وقار انساء
دین اسلام کی بنیاد چونکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت پر مبنی ہے لہذا کفار کے کسی عمل میں مشابہت کا صریح مطلب اس مخصوص عمل میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی ہے۔ معاذاللہ اللہ کا فرمان عالیشان ہے جو شخص رسول اللہ کی مخالفت کرے اور اہل ایمان کی راہ چھوڑ کر کسی اور کی راہ پر چلے اس کے بعد کہ اس پر ہدایت واضح ہو چکی تو ہم اس کو اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ پھر گیا۔
پھر اسے جہنم ميں جھونکیں گے جو برا ٹھکانہ ہے النساء اتنے واضح احکام کے باوجود اگر مسلمان ان باتوں کو اپناتا ہے جو اس کی آخرت کے لئے تباہی ہیں تو بندہ ايسے مسلمانون پر کف افسوس ہی مل کر رہ جاتا ہے – اسلام جھوٹ کو ناپسند کرتا ہے دوسروں کی دل آزاری اور انہيں اپنی کسی عمل اور بات سے تکلیف پہنچانے کو بہت برا خیال کیا گيا ہے۔آج مسلمان اپریل فول مناتے ہوئے مغربی دنيا کی نقالی تو کرتے ہيں ليکن اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں۔
جو کچھ يوں ہے عیسائیون نے جب دوبارہ اسپین پر قبضہ کیا تو مسلمانون کی خون کی ندیاں بہا ديں قتل و غارت سے تھک کر بادشاہ فرڈينیڈ نے اعلان کیا کہ يہاں مسلمانوں کی جان محفوظ نہیں ايک اور اسلامی ملک بسانے کا فیصلہ کيا ہے جو مسلمان وہاں جانا چاہتے ہيں۔
حکومت انہيں بذریعہ بحری جہاز بھجوا دے گی لا تعداد مسلمان اسلامی ملک بسانے کے شوق ميں جہاز ميں سوار ہو گئے سمندر کے بيچ جاکر فرڈينينڈ کے گماشتوں نے جہاز ميں بارود سے سوراخ کيا اور خود حفاظتی کشتيوں کے ذریعے بچ نکلے – چشم زدن میں پورا جہاز مسافروں سے سميت غرق ہو گيا – اس پر مغربی دنیا بڑی خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بےوقوف بنانے پر بادشاہ کی شرارت کی داد دی اس دن يکم اپريل تھا فرڈینیڈ کی شرارت اور مسلمانوں کو ڈبونے کی خوشی میں مغربی دنيا ميں يہ دن فرسٹ اپريل فول کہہ کر منایا جاتا ہے اور حقیقت سے بے خبر مسلمان اسے فیشن سمجھ کر مغربی دنيا کی تقلید کرتے ہيں۔
جب انسان کسی کو اس دن کی مناسبت سے کچھ جھوٹی خبر ديکر بيوقوف بناتا ہے تو ظاہر ہوا کہ اس کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے اور جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہے نبی آخرت الزماں نے فرمايا ميں جنت کے درميانے درجے میں ايک گھر کی ضمانت ہر اس شخص کو دیتا ہوں جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے چاہے وہ مذاق ہی کر رہا ہو – سنن ابی داؤد دوسرے دھوکہ پر اس کی بنیاد ہے اور دھوکہ دينے والا امت محمديہ سے نہیں تيسری بات -مخلوقات کو ستالے کا وبال ہے۔
اس طرح بات کرنے والا اپنا اعتماد کھو ديتا ہے يہاں يہ سوال ذہن ميں آتا ہے کہ اکثر مسلمان ہی دوسری تہذیبوں اور مذاہب کی نقالی کیوں کرتا ہے اس کی تين بڑی وجوہات ہيں۔
1-جب کوئی شخص اپنی تہذیب مذہب يا قوم کا بھروسہ اور اعتماد کھو بيٹھتا ہے تو پھر وہ دوسری اقوام کے اطوار اپنانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا اپنے رسوم ورواج اسے باعث ندامت اور اغیار کا چال چلن اس کے لئے باعث عزت ہو جاتا ہے مسلمان بھی اپنے عقيدہ اور ايمان کے خزانے سے اتنا دور ہو گيا کہ اب ہر راہ پڑی چيز کو اٹھا کر گلے کا ہار بنا ليتا ہے
2- قرآن و حديث کے عالی وصف قانون کو چھور کر انتہائی نخيف و ذليل ہوتا جا رہا ہے۔
3-اسلام انسان سے قربانی مانگتا ہے جو بظاہر مشکل مگر جنت کی راہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے احکام الہی کا پابند رہے اللہ تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اس امتیاز کو برقرار رکھ سکیں جو اللہ نے مسلم اور کافر کے درمیان رکھا جو دنیا جو دنvا اور آخرت میں کامیابی کا ضامن بھی ہے آمین۔
تحریر: وقار انساء