تحریر : ممتاز ملک
عزت عزیز ہے تو سارے مردوں کو یہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ عورتوں کی لڑائیوں سے دور رہیں ۔یہ لڑائی چاہے ساس بہو کی ہو ، نند بھاوج کی ہو، دیورانی جٹھانی کی ہو یا پھر دو بہنوں کی ۔ کیونکہ ان دو میں کوئی ایک ضرور ہی جھوٹ بول رہی ہوتی ہے ۔ یا ادھوری بات پیش کر رہی ہوتی ہے ۔ دوسری بات یہ کہ عورت جب خود دل سے چاہے دوسری عورت کے ساتھ سارا جھگڑا منٹوں میں رفع دفع کر لے گی ۔ لیکن اس جھگڑے میں کسی بھی طور سے حصہ لینے والے ایک تو اپنا منہ کالا کروا لیتے ہیں ۔ دوسرا تاحیات دشمنی کا بیج بو جاتے ہیں ۔ جو بعض اوقات انکے بعد ایکی نسلوں تک زہر پھیلاتا رہتا ہے۔
جیل جانے والے اکثر مردوں کا ریکارڈ دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ ان کے جیل یاترا کے بندوبست میں سب سے بڑا کردار کسی نہ کسی عورت نے یا عورت کے جھگڑے نے ہی ادا کیا ہے ۔ دور نہ جائیں دنیا کا پہلا جھگڑا بھی عورت ہی کے کارن ہوا ۔ اور لگتا ہے قیامت کا اعلان بھی کسی عورت کے جھگڑے کو ہی قرار دیا جائے گا۔
پیارے بھائی کسی نہ کسی کی محبت کے پلڑے میں اپنی حمایت کا وزن ڈالتے ہوئے اپنے دماغ کے لاکر کو تالا لگا کر اس کی چابی ایسی جگہ پھینکتے ہیں کہ پھر چاہتے ہوئے بھی یہ لاکر کھولنا چاہیں تو بھی چابی ان کے ہاتھ آنے تک جذبات کے لٹیرے اردگرد کے سارے رشتوں کا خزانہ لوٹ چکے ہوتے ہیں ۔ اس جھگڑے سے بچنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہی ہے کہ گھر میں خواتین کی جنگ چھڑتے ہی گھر کے مرد گھر سے باہر کا رخ کریں ۔ اور واپسی پر بھی کوئی بھی خاتون چاہے ماں ہو بہن ہو یا بیٹی اگر آپ کے کان میں صُور پھونکنا چاہے تو اسے مضبوط لہجے میں بتا دیں کہ خبردار مجھے عورتوں کے کسی جھگڑے کی رپورٹ نہیں چاہیئے۔
اور اگر ان خواتین نے انہیں اس میں الجھانے کی کوشش کی تو آپ گھر سے باہر رہنے کا کہیں ٹھکانہ کر لیں گے ۔ ایسی صورت میں ان کا خرچہ پانی بھی بند کر دیجیئے ۔ اور اگر کبھی خدا نخواستہ ایسا سچ مچ کرنا بھی پڑ جائے تو ضرور کیجیئے ۔ نتیجہ چند روز میں آپ کے سامنے ہو گا ۔ ساری اکڑفوں اور ساری بددماغیاں اصل میں بیکار بیٹھنے کی وجہ ہی سے ہوتی ہیں اگر یہ ہی خواتین یا پڑھ رہی ہوتیں یا کہیں کام کر رہی ہوتیں یا کوئی اور مصروفیت رکھتیں تو ایسے پھڈے کبھی ہوتے ہی کیوں ۔ خیر اس میں بھی آپ مردوں کو ہی بہت شوق ہوتا ہے کہ زرا زرا سی بات پر ناک کٹ کر ہاتھ میں آ رہی ہوتی ہے۔
گھر کی عورت کہیں پڑھائی کریگی تو ناک کٹ جائے گی کہیں نوکری کرے گی تو ناک کٹ جائے گی ۔ کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ ایک مرد کی زندگی میں دو ہی چیزیں ہوتی ہیں ایک اسکی ناک اور ررررررررررردوسری دوسری بھی اس کی ہی ناک چچا غالب سے معذرت کے ساتھ ناک نے تم کو نکما کر دیا ورنہ سنا ہے آدمی تم بھی تھے اس سے پہلے کام کے واہ واہ واہ کیا بات ہے ۔
خواتین کی اکثریت کو عادت ہوتی ہے خوامخواہ مظلوم بننے کا ۔ کسی نے انہیں پھول سے مارا یہ تو وہ آپ کو ایسے سنانے بیٹھیں گی جیسے کسی نے ان کی گردن کاٹ ہی کاٹ دی ہو ، جب کہ جسے انہوں نے گملا اٹھا کر دے مارا ہو یا سر منہ کھول کر موچی سے ٹانکے لگوانے کے لائق بھی نہ چھوڑا ہو اس کا ذکر بھی ایسی فرمائیں گی جیسی کم بخت خود ہی تو اپنے آ پ کو روئی سے مار رہا تھا اپ ایسے پڑا ہے جیسے ٹرک کے نیچے آ گیا ہے ۔ لہذا پیارے بھائیوں پھر وہی بات کہ عزت عزیز ہے تو خواتین کے ہر طرح کے جھگڑوں سے دور رہیں ۔ کیا خیال ہے ؟
تحریر : ممتاز ملک