تحریر : یاسر قدیر
مشہور پنجابی کہاوت ہے کہ “مولا نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا ” اسی کے مصداق نواز شریف کو ہمیشہ ان پورس کے ہاتھوں نے مروایا ہے جن کا ذکر پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کیا اور ساتھ ہی میں یہ بھی یاد دلایا کہ میں نہ کہتا تھا کہ ان حکومتی وزیروں کی گردنوں میں اسی دن سریا آ جائے گا جس دن سروں پر سے تحریک انصاف کی تلوار ہٹ جائے گی اور ٹھیک ایسا ہی ھوا ہے جس طرح ایوان کے اندر حکومتی صفوں میں نا اتفاقی نظر آئی مثلا ایک طرف وفاقی وزیر اسحاق ڈار اور مسلم لیگی حکومت نے تحریک انصاف کو رضامند کر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی
پھر مہمان نوازی کے تمام تر تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ھوئے ایک اور وفاقی وزیر خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی صفوں پر جس طرح اخلاقیات سے گرے ھوئے الفاظ کا استمعال کیا اور انتہائی نامناسب اور غیر پارلیمانی الفاظ کا استمعال کیا اس کو پورے ملک میں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور نواز شریف حکومت کا اپنا سیاسی قد کم ہوا
ویسے آفرین ہے عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت پر کہ انہوں نے اس موقع پر انتہائی بردباری کا مظاہرہ کیا اور انتہائی سنجیدگی سے پارلیمنٹ کی کاروائی میں حصہ لیا ،ان کے اس فعل نے عوام کے دلوں میں عمران خان و تحریک انصاف کی قدر و قیمت میں مزید اضافہ کر دیا ہے اس سارے عمل کے دوران نواز شریف کی ساکھ کو انتہائی شدید دھچکا پہنچا ہے اور تمام سنجیدہ حلقوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ویسے خواجہ آصف جیسے مشیر ہی ہمیشہ سے نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کا سبب رہے ہیں
خواجہ آصف کی پارلیمنٹ میں تقریر نے تحریک انصاف کے نوجوانوں کے جذبات کو بری طرح سے بھڑکا دیا ہے اور جس طرح سے کل سے سوشل میڈیا پر تحریکی نوجوانوں نے خواجہ آصف کے ماضی میں دیے گئے بیانات ،فوج سے متعلق ان کی ہزیا سرائی اور نواز شریف کا مشرف سے کیا گیا دس سالہ معائدہ اور اس سے انکار سمیت بہت ساری پرانی ویڈیوز کو سوشل میڈیا میں ایک مہم برپا کر کے رکھ دی ہے اپر سے متحدہ کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے حقیقت میں متحدہ کا حال کھسیانی بلی کھمبا نوچے والا ہو گیا ہے کہ انھیں ابھی تک یقین ہی نہیں آ رہا
ان کی بدمعاشی کے گھر عزیز آباد میں بھی کوئی آ کر ان کو للکار سکتا ہے جیسے کہ تحریک انصاف ان کے خلاف عزیز آباد میں ضمنی الیکشنز لڑنے جا رہی ہے اور اگر یہ الیکشنز غیر جانبدارانہ اور رینجرز کے زیر اہتمام ہو جاتے ہیں تو غیر جانبدار حلقوں کو یقین ہے کہ یہ سیٹ تحریک انصاف نکال لے گی اسی لیے آجکل متحدہ تحریک انصاف کے خلاف کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی
لیکن آگے سے آفرین ہے تحریک انصاف کے لوگوں پر کہ انہوں نے بھی اس دفعہ جانیں ہتھیلی پر رکھ کر متحدہ کو کھلم خلا چیلنج کر دیا ہے اور ان کے حوصلوں کو قوت دینے عمران خان بھی کراچی پہنچ رہے ہیں خیر بقول شاعر، “دیکھیے کیا گزرتی ہے قطرے پے گہر ہونے تک ”
تحریر : یاسر قدیر