لاہور (جیوڈیسک) راولپنڈی میں سزائے موت کے تین مجرموں راجہ رئیس ، شکیل اور سرفراز کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
فیصل آباد میں 3 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی، نظام دین نے 1998 میں مخالف کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔ محمد حسین نے اپنے مخالف کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ محمد اعظم نے 2004 میں زہر دے کر اپنے 7 سسرالیوں کو ابدی نیند سلا دیا تھا۔
گوجرانوالہ میں قتل کے تین مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، عنایت اللہ نے 2002 ء میں اراضی کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو قتل کیا تھا۔ مجرموں ظفر اقبال اور لطیف نے 1995 میں معمولی جھگڑے پر خاتون سمیت 4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
لاہور میں سزائے موت کے دو قیدیوں غلام نبی اور اللہ رکھا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ سبزہ زار کے غلام نبی نے مزنگ میں ایک شخص کو قتل کیا تھا ، قصور کے اللہ رکھا نے مصطفیٰ آباد میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔
ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں اظہر محمود کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا، مجرم نے 1995 میں اپنے مخالف شان کو قتل کیا تھا، اظہر محمود کے 9 بار ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے ، 8 مرتبہ پھانسی روکی گئی۔
ساہیوال سنٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی، ملتان میں سلطان عرف راجا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، ملزم نے 2000 میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالف کو قتل کیا تھا۔
مچھ میں سزائے موت کے قیدی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، مجرم ریاض احمد نے ڈکیتی کے دوران تاج محمد نامی شخص کو 2004 میں قتل کیا تھا۔