کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق پرویز مشرف کی ایک روز کی اسثتنی کی درخواست منظور جبکہ مستقل حاضری سے اسثتنی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کوئٹہ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ون کے جج آفتاب احمد لون نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت شروع کی تو سابق صدر پرویز مشرف نے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے موکل کی ناسازی طبیعت کے باعث ایک روز کے لئے عدالت سے اسثتنی کی درخواست دی جسے منظور کر لیا گیا جبکہ عدالت پرویز مشرف کی مستقل حاضری سے اسثتنی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
سماعت کے دوران نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت نے میڈیکل بورڈ کی جانب سے مشرف کی طبی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اعتراض کیا کہ رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا ہوا ہے کہ مشرف چل پھر نہیں سکتے اور نہ ہی حرکت کرسکتے ہیں ، ان کو جو بیماریاں ہیں وہ انٹرنشینلی میڈیکل ریسرچ کے مطابق ایج ریلیٹڈ ہیں، مشرف ٹی وی پر جب انٹرویو دیتا ہے تو تندرست دکھائی دیتا ہے۔
میڈیکل بورڈ کا چیئرمین مشرف کا دوست ہے مشرف اپنے علاج کے لئے پاکستانی ڈاکٹرز پر اعتبار نہیں ہے اور میڈیکل کی رپورٹ کو انہوں اپنے حق میں ہونے کی وجہ سے مان لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتے اور نہ ہی اہمیت دیتے ہیں۔
جس پر مشرف نے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل قانون اور ملک کی تمام عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ایک موقع پر عدالت کے جج نے سیہل راجپوت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسی سال مقدمے کا فیصلہ کریں گے ۔
بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔