تحریر ڈاکٹر تصور حسین مرزا
طوفانی سیا ہ تریکی رات کے عالم میں آہوں اور سسکیوں کی دردناک آوازیں ۔گریہ زاری ۔رنج و غم میں کیسی کے رونے کی آہ و پکارجب محسن انسانیت کو سنائی دیتی ہے تو آپ کے قدم مبارک رک جاتے ہیں۔ جدھر جدھر سے ببلانے چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی تھیں آپ دکھی دلوں کے مسیحا دوجہانوں کے سردار آقا ﷺ جب اپنا رخ انور اس طرف موڑتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں ۔ ایک کالا سیاہ حبشی چکی پیس پیس کر پسینے سے شرابور ہے۔ چکی بھی چلاتا جاتا ہے ساتھ ساتھ روتا بھی جاتا ہے۔سردار الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے پوچھنے پر رونے والے اجنبی نے درد بھری آہوں میں بتایا۔ میں غلام ابنے غلام ہم نسل در نسل غلام ہے۔ میرا مالک بہت ظالم آدمی ہے۔ سارا دن کا کرواتا ہے اور ساری رات مجھے یہ چکی چلا کر آتا پیسنا ہوتا ہے۔دن رات مسلسل کام کام کر کے میرا بدن دردوں سے چکنا چور ہو چکا ہے۔ سارا دن مال موشی بکریاں چراتا ہوں اور رات کو یہ بوری آٹا بھی پیسنا ہوتا ہے۔ میری طبیعت میں درد بخار مسلسل رہنے کی وجہ سے موت اور ذندگی کی کشمکش میں ہوں ۔ ظالم مالک سے جان بھی نہیں چھوٹتی اور موت بھی نہیں آتی۔قربان ہو ہمارا تن من دھن سردار الانبیاء جناب محمد ﷺ پر۔۔آپ ﷺ کے مطلق ہی کیسی نے کیا خوب کہا تھا۔ایسا کہا سے لاؤں کہ تجھ سا کہوں جسے۔۔ میری مراد محسن انسانیت ،فخر انسانیت، نبی آخر الزماں حضور اکرم ﷺ ہیں ۔آپ کا ارشاد گرامی !میں اگر تیرے مالک سے بات کرتا بھی ہوں ، تو اس نے میرے کہنے پر تم کو آزاد نہیں کرنا۔میں ایسا کرتا ہوں۔۔ تیری جگہ آٹا پیستا ہوں تم سو جاؤحبشی غلام سو جاتا ہے سارے جہانوں کے سردار ۔۔۔۔۔۔۔ غلام کی جگہ چکی میں آتا پیسے رہتے ہیں جب دانے ختم ہو جاتے ہیں آپ ﷺ غلام حبشی کو سوتا چھوڑ کر چپکے سے واپس آجاتے ہیں۔ دوسرے دن بھی غلام حبشی کی جگہ رات کو چکی میں آٹا پیستے رہتے ہیں اور غلام سکوں کی نیند سوتا رہتا ہے۔تیسرے دن وہ غلام آقا ﷺ سے درخواست کرتا ہے حضور آپ کا اسم مبارک کیا ہے۔ جواب ملتا ہے ۔محمد ﷺحبشی کہتا ہے میں آج تک ایسا نہیں دیکھا کہ کیسی مالک نے کسی غلام کے ساتھ کھانا کھایا ہو۔ کسی غلام کے ساتھ ہاتھ ملایا ہو۔ قربان جاؤں آپ پر مجھے اپنا بنا لو۔۔۔ یہ وہ ہی حبشی ہے جنکو آج دنیا حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے جانتی ہے۔ ۔ دنیا نے دیکھا حضرت بلال جب تک آزان نہیں دیتے تھے سورج نہیں نکلتا تھا۔قربان حضرت بلال ؓ دنیا میں واحد ہستی ہے جو جنت میں حضور پر نور ﷺ کی سواری کی نکیل پکڑ کر جنت میں پہلے داخل ہونگے۔ یہ ہی نہیں بلکہ آپ سچے پکے عاشق رسول ﷺ۔یہ وہ صحابی رسول ہے جن کا روزہ تو شام میں ہے مگر روز محشر آپ روزہ رسول ﷺ سے پہلو سے جلوا گر ہونگے۔دنیا جہاں میں ہر دور میں انسانوں میں اور جنوں میں عشق رسولﷺ ہر دور میں پائے جاتے ہیں۔اور مومنین اپنے ایمان کی پختگی کے لئے زکرو زکار اور نعت رسول کی محافل اکا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔ بارہ ربیع الاول کو اسلامی کلینڈر اور بائیس اپریل کو انگریزی تاریخ کے حساب سے جشن ولادت رسول ﷺ پوری دنیا میں عقیدت و احترام ، پیار محبت اور ادب و احترام سے منائی جاتی ہے۔ سرائے عالمگیر کے نواح پوران میں عرصہ ستارہ سال سے آل پاکستان محفل نعت لہری برادران کا انعقاد کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اور ہر سال کبھی پانچ کبھی چھ اور اس بار تین خوش نصیبوں کو عمرہ کے ٹکٹ بذریہ قرا ءء اندازی دیئے گے ہیں۔ جو عشق رسول ﷺ سے منہ بولتا ثبوت ہے۔ اللہ تمام دنیا جہاں کے مسلمانوں کو سچا پکا عاشق رسول بنائے۔محفل نعت میں نعت خوانوں پر روپیہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے۔ اللہ پڑھنے پڑھانے والوں کا زوق مزید بڑھائے اور قبول و منظور کرے یہ بات سچ ہے ایسی محافل کے انعقاد پر صرف عاشق لوگ ہی شریک ہوتے ہیں۔ مگر مالی لحاظ کے حساب سے سب کی مالی حثیت برابر نہیں ہوتی ۔ ایسے مواقع پر اگر محفل نعت کی انتظامیہ، ہمارے علماء کرام اور مشائخ صاحبان اگر عاشق رسول کے دیوانوں ، شمع رسالت کے پروانوں کو یہ باور کروا دیں کہ ہر مومن عاشق رسول ﷺ ہے ۔ اور مومن اپنی جان مال سے بڑھ کر آپﷺ سے عشق کرتا ہے یہ ہی ایمان کی جز ہے۔اگرہم نعت خوانوں پر روپے نچھاور کرنے کی بجائے انکی ویسے نام و نمود کی نمائش کے بغیر مدد کریں تو وہ عاشق رسول جو غریب سفید پوش ہیں ان کو احساس کمتری نہ ہو۔ اگر ایسا ہو جائے تو درس رسول ﷺ مساوات کا عمل ہوگا۔ پوران 5 17 واں محفل نعت کے موقع پر عالمی مبلغ اسلام سفیر عشق رسول ﷺمرکزی ا ، امیر نائب صدر جمعیت علماء پاکستان ،مرکزی نائب امیر جمائت اہل سنت پاکستان،چیرمین قاسمیہ زاہدیہ ٹرسٹ ،مرکزی امیر انجمن محبان طریقت انٹرنیشنل موہڑہ شریف ڈاکٹر پیر شہزادہ فضیل عیاض قاسمی ۔ اپنے خطاب میں پوران کے لوگوں بلخصوص لہری برادران کو محفل نعت منعقد کرنے پر مبار باد دیتے ہوئے سیرت النبی ﷺ پر پر تاثیر خطاب کیا جس سے ہال یا رسول اللہ ، یا نبی اللہ کے نعاروں سے گونجتا رہا۔ اس موقع پر پیر طریقت نے عاشقان رسول ﷺ سے کہا نعت خوانی کو پیشہ نہ بنایا جائے بلکہ جسم کے رگ رگ میں عشق رسول بسایا جائے تو پھر دنیا اور آخرت کی کامیابیاں مسلمانوں کا مقدر ہونگی۔انسان کی عقل اس وقت دنگ رہ جاتی ہے جب انسان کے وہم و گمان میں نہ ہونے والہ کام بھی اللہ رب العزت کر دیتی ہے۔ ۔۔۔ہوتا وہ ہی ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔ لہری برادران کے والدین ، بھائی عبدالحمید قادری مرحوم و مغفور کے بعد راجہ عمر مجید لہری کی شریک حیات جو راجہ محمد افضل آدھی کی لخت جگر اور راجہ شبیر حسین لہری کی بھتیجی اور ہر دل عزیز شخصیت راجہ عبدالمجید لہری کی بہو اچانک اس وقت اس دنیا فانی کو اچانک چھوڑ گی ہے۔ جب محفل نعت کے مہمان اور سامان بھی لہری ہاؤس سے واپس نہیں ہوئے۔اور پھر اپریل کا ماہ۔ دعا ہے اللہ مرحومہ مغفورہ کو محفل نعت کے صدقے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواقین کو صبر جمیل عطا کرے۔۔۔۔ سچے عاشق رسول حضرت بلال رضیاللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے