کراچی (جیوڈیسک) ایس ایس پی رائو انوار کو ایم کیو ایم کیخلاف پریس کانفرنس کرنے پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق رائو انوار نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اس لئے انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
رائو انوار کو سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ کو ایس ایس پی ملیر کا اضافی چارج دیدیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ ایس ایس پی رائو انوار نے اپنی پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پر الزامات کی بھرمار کر دی تھی۔ راؤ انوار نے کراچی میں تہلکہ خیز پریس کانفرنس میں متحدہ قومی موومنٹ پر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” سے مل کر پاکستانی میں کارروائیوں کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ کراچی سے پکڑے گئے دونوں دہشتگرد ایم کیو ایم کے کارکن اور سرکاری ملازم ہیں۔ دونوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے صوبیدار رام سے تربیت کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق ایم کیو ایم کے ہر سیکٹر سے کارکنوں کو تربیت کے لئے بھارت بھجوایا جاتا ہے جو واہگہ اور کشمیر کے راستے واپس آتے ہیں۔
دہشتگردوں کو باقاعدہ نوکریاں بھی دلوائی جاتی ہیں۔ جب ادھر سے بندے مل جاتے ہیں تو بھارت کو اپنے لوگ بھیجنے کی کیا ضرورت ہے۔ راؤ انور نے کہا کہ ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہوتے ہوئے پاکستان کیخلاف کام کر رہی ہے۔ گرفتار دہشتگردوں نے اعتراف کیا کہ سب کچھ الطاف حسین، ندیم نصرت اور محمد انور کی ہدایت پر ہوتا ہے جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ایم کیو ایم پر پابندی کی سفارش کریں گے۔ راؤ انوار نے خدمت خلق فاؤنڈیشن پر ایم کیو ایم رہنما کے بیرون ملک سفری اخراجات پورے کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ساتھ ہی متحدہ کی ہڑتال روکنے کا چیلنج بھی کر دیا۔ ایس ایس پی ملیر نے پریس کانفرنس کے دوران مزید انکشافات کیلئے جے آئی ٹی سے تحقیقات کرانے کا اعلان بھی کیا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران دونوں گرفتار دہشتگردوں کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا۔
گرفتار مبینہ دہشتگرد طاہر لمبا نے میڈیا کے سامنے بھارت میں تربیت کا اعتراف کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وقاص نامی شخص نے ان کے پاسپورٹ اور بھارتی ویزے کا بندوبست کیا جبکہ طارق بیدی نے بھارتی آرمی کے لوگوں سے تربیت دلوائی۔ طاہر لمبا کے مطابق ٹریننگ کے بعد انہیں اکرم نامی ایجنٹ کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا۔
اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایم کیو ایم کا کارکن ہےاور ہڑتالوں کے دوران بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا جس کیلئے محمد انور، ذوالفقار اور مختلف سیکٹرز سے ہدایت ملتی تھی۔ جاوید لنگڑا کے بھائی جنید نے بھی میڈیا کے سامنے اہم انکشافات کئے۔ اس کے مطابق اس نے دو ہزار پانچ میں پانچ میں بھارت سے واپسی پر ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی۔ جاوید لنگڑا نے متعدد افراد کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کیا۔