اسلام آباد : جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اردو زبان کوسرکاری زبان کا درجہ نہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ 1973 کے آئین کے 15سال بعد اردو کو سرکاری زبان کا درجہ ملنا تھا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کیا حکومت نے یہ مدت بڑھا دی تھی؟۔ عوام کو آئین کی پاسداری کا کہا جاتا ہے لیکن حکومت خود آئین پر عملدرآمد نہیں کرتی۔ عدالت کو آئین کی پاسداری کرانے کا طریقہ آتا ہے۔ جسٹس جوا د ایس خواجہ نے کہا ہمیں وزیراعظم کو بلانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے اس موقع پر کہا حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا بہت شوق ہے۔ حکومت آئین کے آرٹیکل 251 میں بھی ترمیم کر لے۔
سپریم کورٹ نے کہا آئین کا آرٹیکل 251 آپشنل نہیں، آئین کے آرٹیکل 251 کی عملداری آئینی تقاضا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا بتایا جائے کہ اردو زبان کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے کے ذمہ دار کون ہیں؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل رشید اعوان نے عدالت کو بتایا سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکرٹری اطلاعات سمیت دیگر کوئی بھی تاخیر کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کر لیا۔ کیس کی سماعت اب کل ہو گی۔