تحریر : سید انور محمود
آج 22 مئی ہے، آج ہم پاکستانیوں کے لیے بہت خوشی کا دن کیونکہ زمبابوے کرکٹ ٹیم کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی شروع ہوگئی ہے اورانشاء اللہ آج شام 7 بجے یہ مکمل بحال ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ذہن چھ سال قبل سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی سیریز کی طرف چلاجاتا ہے جب سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشتگرد حملہ ہوا اور اس واقعے کے بعد پاکستان سے انٹرنیشنل کرکٹ منقطع ہوئی تھی۔آج مہرخلیل بھی بہت خوش ہے، جانتے ہیں یہ مہرخلیل کون ہے ، جناب چھ سال قبل دہشت گردی کا نشانہ بننے والی سری لنکن کرکٹ ٹیم کے بس ڈرائیور مہرخلیل ہی تھے۔مہرخلیل ہمارے ایک تاریخی ہیرو ہیں، جب 3 مارچ 2009ء کو لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر حملہ ہوا تو مہر خلیل نے بہادری دکھاتے ہوئے بس کو دہشت گردوں کے چنگل سے نکالا تھا۔اگرچہ اس حملے میں چند سری لنکن کرکٹر زخمی ہوئے تھے لیکن اُن کی جانیں بچ گئی تھیں۔
مہرخلیل کا کہنا ہے کہ اگر اُن کی جگہ کوئی دوسرا پاکستانی ہوتا تو وہ بھی سری لنکن ٹیم کو بچانے کے لیے بس کو دہشت گردوں کے چنگل سے نکالنے کی کوشش کرتا کیونکہ وہ مہمان تھے۔ اگر وہ چاہتے تو اس وقت بس چھوڑ کر اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ سکتے تھے لیکن ان کے ضمیر نے یہ گوارا نہیں کیا کہ وہ اپنے مہمانوں کو بے یارو مددگار چھوڑ کر بھاگتے۔ انھیں اپنے کیے پر فخر ہے۔ مہر خلیل کو اس بہادری پر سری لنکا کی حکومت اور کرکٹ بورڈ نے انعامات سے نوازا تھا جبکہ حکومت پاکستان نے بھی انھیں تمغۂ شجاعت دیا تھا۔ مہر خلیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پر انھیں خوشی ہے اور وہ چاہیں گے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انھیں دوبارہ یہ موقع دے کہ وہ زمبابوے کی ٹیم کی بس چلائیں۔ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہوگی اور یقینا ایسا ہونا چاہیے۔
مہرخلیل کے ساتھ ساتھ ایک اور شخصیت کا ذکر کرنا بھی لازمی ہے اور وہ ہیں احسن رضا جو 6 سال قبل سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی سیریز کے امپائر تھے، بس میں اُن کے ساتھ سائمن ٹافل، سٹیو ڈیوس اور میچ ریفری کرس براڈ بھی سوار تھے جو قذافی اسٹیڈیم جارہے تھے۔ سری لنکا کرکٹ ٹیم کی بس پر دہشتگردوں کے حملے میں جہاں کئی پولیس والے جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے وہیں پاکستانی امپائر احسن رضا آئی سی سی کے میچ ریفری کرس براڈ کو بچانے کی کوشش میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ احسن رضا بتاتے ہیں کہ میچ ریفری کرس براڈ، سائمن ٹوفل، اسٹیو ڈیوس اور ٹی وی امپائر ندیم غوری کے ساتھ اس وین میں سوار تھے جس پر حملہ ہوا، ایک گولی میرے پیٹ کو چیرتی ہوئی چلی گئی دوسری پھیپھڑوں سے آر پار ہوگئی۔ زخمی امپائر احسن رضا کودو درجن خون کی بوتلیں دی گیں اور اُنکےجسم پر 80 سے 85 ٹانکے آئے تھے۔
احسن رضا کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں نے مجھے جب آپریشن کے لئےبے ہوش کیا اس سے قبل مجھے سب کچھ یاد ہے۔ میں اپنی زندگی کے اس تلخ واقعے کو نارمل لیتا ہوں۔ لیکن احساسات کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔ اس واقعے نے دنیا بھر میں پاکستان کی غلط تصویر پیش کی تھی۔ہم تمام میچ آفیشلز اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں لیکن تین مارچ کی تاریخ کو ہم سب ایک دوسرے کو ضرور ای میل کرتے ہیں۔ جن میں ہر ایک کی صحت اور محفوظ زندگی کے لیے نیک تمنائیں ہوتی ہیں۔ احسن رضا کہتے ہیں کہ سوا چھ سال بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی واپسی پر بہت خوش ہوں سب سے بڑی خوشی اس بات کی ہے کہ اللہ نے مجھے نئی زندگی دی اور دوبارہ امپائرنگ کے قابل کیا۔ چھ سال بعد پاکستان میں بحال ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ احسن رضا کے لیے اس اعتبار سے یادگار ہے کہ انھیں دونوں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل کے لیے فیلڈ امپائر مقرر کیا گیا ہے۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان آج 22 مئی 2015ء کو چھ سال دو ماہ کے طویل انتظار کے بعد پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلا جائے گا۔ لوٹ آیا وہ دن جس کا پوری پاکستانی قوم کو بےچینی سے انتظار تھا، زمبابوے سے آئی ہوئی غیر ملکی ٹیم پھر ایک بار پاکستانی گراؤنڈ میں اترے گی، پاکستانی قوم اور خاصکرکرکٹ شائقین کا جوش عروج پر ہے ۔بڑا ہی جذباتی دن قوم اور کھلاڑیوں کےلیے، ہمارئے کچھ کھلاڑی جو ایک عرصے سے قومی ٹیم میں کھیل رہے لیکن اپنے میدانوں میں اور اپنے ہموطنوں کےسامنے پہلی مرتبہ ایکشن میں آینگے۔
پاکستان کے عوام بھی اپنے میدانوں پر اپنے کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کو بےتاب ہیں وہ اس تاریخی موقع کے ایک لمحےکو بھی ضائع نہیں کرنا چاہتے۔آج کے میچ میں پہلی گیند گرتے ہی دُنیا کو پیغام پہنچ جائے گا کہ پاکستان نہ صرف کرکٹ کے لیے محفوظ ہے بلکہ یہاں کے شائقین بھی مہمانوں کو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔آپریشن ضرب عضب پاکستان کو دہشتگردوں کے گندئے وجود سے جلد ہی نجات دلائے گا۔3 نومبر 2009ء کا واقعہ گہرے زخم دے گیا تھا اب ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر کھیلی جائے۔
آج خوشی کے اس موقعہ پوری قوم اپنے 60 ہزار شہیدوں کو قطعی نہیں بھولی ہے،سفاک دہشتگرد مسلسل خون کی ہولی کھیل رہے ہیں، اس دہشتگردی میں عورتوں اور مردوں کے علاوہ معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ دو نومبر 2014ء کی شام واہگہ باڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب کے بعد دہشتگردوں نے تقریب سے واپس جانے والوں پر خود کش دھماکا کیا جسکے نتیجے میں تین رینجرز اہلکاروں سمیت 60 افراد شہید اور 175سے زائد زخمی ہوگئے، جن میں 12خواتین اور7بچے بھی شامل ہیں۔ ورلڈ کپ سے ذرا پہلے 16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی اسکول میں دہشتگردی کا بدترین سانحہ ہوا جس میں 132 بچوں سمیت 148 بے گناہ لوگوں کو شہید کردیا گیا۔
30 جنوری 2015ء کو صوبہ سندھ کے شہرشکارپور کے مرکزی علاقے لکھی در پر مرکز ی مسجد اور امام بارگاہ کربلا معلی میں 150کے قریب نمازی جمعہ کی ادائیگی کے لئے موجود تھے ، امام بارگاہ کے خطیب کی جانب سے خطبہ ختم کرتے ہی ایک زور دار دھماکہ ہوا اور امام بارگاہ کی چھت زمین بوس ہوگئی جس کے نتیجے میں 60افراد شہید ہوگئے جبکہ 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے، 13 مئی 2015ء کو کراچی میں اسماعیلی برادری کے 46 بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا۔ ان تمام واقعات کے بعد بجائے خوفزدہ ہونے کے پوری قوم نے دہشتگردوں کو پیغام دیا کہ پاکستانی قوم دہشتگردی کا بھرپور مقابلہ کرئے گی اور انشااللہ بہت جلد نہ صرف دہشتگرد بلکہ اُنکے آقا اور پاکستان میں موجود اُنکے حامی جلد ہی نیست و نابود ہوجاینگے۔
گذشتہ 6 سال سے پاکستان کرکٹ کی دنیا میں تنہائی کا شکار رہا ہے،گورئے تو کیا آتےپاکستان کے پڑوسی ملک بھارت جس پر یہ الزام ہے کہ سری لنکا کی ٹیم پر حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کا ہاتھ ہے، اُسنے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے صاف انکار کردیا، مسلم ملک بنگلہ دیش حکومت اور کرکٹ بورڈ نے وعدئے کے باوجود اپنی ٹیم کو پاکستان نہیں بھیجا، ان حالات میں پوری پاکستانی قوم زمبابوے کی حکومت اورزمبابوے کرکٹ بورڈ کی آمد پر نہ صرف اُنکوخوش آمدید کہتی ہے بلکہ اُنکی مشکور بھی ہے۔ دعا ہے کہ زمبابوے کرکٹ ٹیم کا یہ دورہ خوشگوار اورمحفوظ ہو۔ پوری پاکستانی قوم کہہ رہی ہے شکریہ زمباوے ، دہشتگردی مردہ باد۔ اللہ تعالی مہرخلیل اوراحسن اقبال کو لمبی عمر عطاکرئے۔ پاکستان زندہ باد۔
تحریر : سید انور محمود