لاہور : بھارت کی معروف صوفی گائیک ممتا جوشی کا کہنا ہے کہ صوفیانہ کلام گا کر دلی سکون اور راحت ملتی ہے اور میں پاکستان اور بھارت کا صوفی کلام ایک جگہ اکٹھا کرنا چاہتی ہوں۔
خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ممتا جوشی نے کہا کہ موسیقی کا شوق تو بچپن سے ہی تھا، اسی لیے پی ایچ ڈی بھی میوزک میں ہی کی۔ میرا زیادہ رحجان صوفی گائیک کی طرف ہی تھا، پاکستان اور بھارت کے معروف صوفی گائیک جن میں عابدہ پروین، پٹھانے خان سمیت دیگر شامل ہیں کو شوق سے سنتی ہوں۔
پاکستان اور بھارت کا پنجابی لٹریچر ایک جیسا ہی ہے اس لیے صوفی کلام دونوں ممالک میں ہی مقبول اور اپنا ایک مقام رکھتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی پنجاب میں بابو رجب اور تو پاکستان میں استاد دامن جیسے پنجابی شاعر ہیں جن کی شاعری مجھے بے حد پسند ہے۔
دونوں ممالک کے لٹریچر اور صوفی کلام کو ایک جگہ اکٹھا کر رہی ہوں کیونکہ ان معروف ہستیوں نے امن، محبت اور بھائی چارے کا ہی پیغام دیا جو موجودہ دور کی ضرورت ہے۔ گلوکاری کرتے ہوئے بارہ سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ممتا جوشی نے کہا کہ امریکا سمیت کینیڈا اور انگلینڈ میں پرفارم کر چکی ہوں جب کہ غیر ملکی ٹور کا آغاز انگلینڈ سے کیا تھا ۔
ان دنوں ڈیڑھ ماہ کے دورہ پر امریکا آئی ہوں جس کا اختتام نیویارک میں ہوگا۔ ڈاکٹر ممتا جوشی نے کہا کہ ابھی تک میرے چار آڈیو البم ساگا میوزک کمپنی نے ریلیز کیے ہیں جس میں سے چوتھا البم ’’آغاز‘‘ ابھی چند روز قبل ہی لانچ کیا گیا ہے۔
فلم میں گانے کے حوالے سے ممتا جوشی نے کہا کہ فی الحال کسی فلم کے لیے گانے کا اتفاق نہیں ہوا مگر جب کبھی کسی صوفیانہ گانے کا ماحول بنا تو فلم کے لیے بھی ضرور گاؤں گی۔ پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں بھی چاہنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے اور دلی طور پر خواہش ہے کہ وہاں جاؤں۔