تحریر : طارق حسین بٹ
کاشغر تک معاشی راہداری نے ایسا غلغلہ بلند کیا ہوا ہے کہ بڑے بڑوں کا پتہ پانی ہو رہا ہے۔امریکہ اپنی حیثیت میں متفکر ہے جبکہ بھارت کی پریشانیوں کی کوئی حد حساب نہیں ہے۔ان دونوں کے پائوں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے اور انھیں اپنی معاشی برتری کا جو زعم لاحق تھا اسے اب مات ہونے والی ہے۔ امریکہ تو پہلے ہی پوری دنیا کا ماماں بننے کی وجہ سے جو نقصانات اٹھا چکا ہے اوراس کی معیشت جس بری طرح سے تنزلی کا شکار ہے وہ اپنی جگہ انتہائی تشویشناک بنتی جا رہی ہے۔اس کا اصلی زوال افغانستان میں جنگی جنون سے ہوا ہے جس سے وہ جنوبی ایشیا پر اپنی برتری کا سکہ جما کر اسے اپنا کٹھ پتلی بنانا چاہتا تھا۔
امریکہ کاساری دنیا پر اپنی برتری کا یہ خواب بری طرح سے بکھرتا چلا جا رہا ہے اور اس کی نوکیلی کرچیاں اسے لہو لہان کر تی جا رہی ہیں ۔اب جن طالبان کو وہ دھشت گرد کہتے ہوئے نہیں تھکتا تھا اب انہی طالبان سے وہ مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے لیکن طالبان اس کے جھانسے میں آنے کی بجائے اس کی افغانستان سے روانگی کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر امریکہ رضا مند نہیں ہو رہا۔وہ اپنی فوج کا ایک مخصوص حصہ افغانستان میں تعینات کئے رکھنا چاہتا ہے تا کہ اسے اس علاقے میں تھانیداری کا اختیار حاصل رہے۔یہی سوچ کر اس نے بھارت کوافغا نستان میں اہم کرداد عطا کیا ہوا ہے حالانکہ بھارت کا افغانستان میں کردار کسی بھی پہلو سے نہیں بنتا کیونکہ نہ تو وہ افغانستان کا ہمسایہ ہے اور نہ ہی وہ کوئی اسلامی ملک ہے جس کی وجہ سے ا فغانی اس کی اعانت ضروری تصور کرتے ہوں۔
بھارت ہندو ازم کا نمائندہ ملک ہے جس سے افغانستان کا نظریاتی اختلاف ہے لیکن بھارت پھر بھی اپنی ٹا نگ اڑانے سے باز نہیں آ رہا۔اس کی اسی بلا جواز دخل اندازی نے اس پورے علاقے میں ابتری پھیلانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ افغانستان میں بھارتی اثرو رسوخ کا نتیجہ ہے کہ پاکستان میں بد امنی اور قتل و غارت گری کو ہوا مل رہی ہے اور علیحد گی پسندوں کی حو صلہ افزائی ہو رہی ہے ۔ٹی ٹی پی (تحریکِ طالبان پاکستان) کھل کر بلو چستان میں اپنی دھشت گردی کے گل کھلا رہی ہے اورپاکستان کی یکجہتی پر کاری وارکر کے اسے بری طرح سے نقصان پہنچای رہی ہے اور یہ سب بھارتی اعانت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
سابق صدر حامد کرزئی کئی سالوں تک بھارتی ہاتھوں کا کھلونا بنا رہا اور پا کستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا رہا۔اشرف غنی کے بر سرِ اقتدار آنے کے بعد ان رویوں میں قدرے تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے لیکن ابھی بھی منزل بہت دور ہے کیونکہ بھارت اب بھی اپنی اوچھی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا۔وہ امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان میں بد امنی کے بیج بو رہا ہے اور اس کے پالتو ایجنٹ پاکستان میں دھشت گرد کاروائیوں کو ہوا دے رہے ہیں۔فوجی سپہ سالار راحیل شریف نے جس طرح را کو پاکستان میں مداخلت کرنے اور دھشت گرد کاروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرا یا ہے اس سے اس بات میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ بھارت پاکستان کی تباہی کا خواہش مند ہے۔
پاکستان کے وجود کو مٹانا بھارتی پالیسی کا جزوِ لاینفک رہا ہے جو اس کے بانیاں کے زمانے سے سے چلی آ رہا ہے اور جس پر ہر بھارتی حکومت صدقِ دل سے عمل پیرا رہی ہے ۔اب اگر نریندر مودی کی موجودہ حکومت اسی لے پر رقص کر رہی ہے تو اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں ہے ۔مسز اندرا گاندھی نے تو ببانگِ دہل اعلان کیا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریہ خلیجِ بنگال میں بہا دیاہے اور اس بات کو سچ ثابت کر دکھا یا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر پاکستان کا مطالبہ کرنے والے راہنما غلطی پر تھے ۔یہی وہ زبان ہے جسے آج کل نریندر مودی بول رہا ہے۔بھارتی حکومت کا مطمعِ نظر صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا نا ہے تا کہ پاکستان اس اکنامک راہداری کے ثمرات سمیٹنے سے محروم رہے جو اس خطے میں اس کی معاشی برتری پر مہر ثبت کرنے والے ہیں۔
اسی مقصد کے پیشِ نظر بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر چاہ بہار کی بندرگاہ کے توسیعی منصوبے پر کام بھی شروع کر دیاہے تا کہ متبادل راہداری کے انتظام سے گوادر کی بندرگا ہ کی اہمیت کوگہنایا جائے لیکن ایساہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ گوادر کی اہمیت کوکوئی بھی دوسری بندر گاہ کم نہیں کر سکتی۔اور پھر جب چین اس کی پشت پر کھڑا ہو تو پھر گوادر بندر گاہ کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے کیونکہ چین اس وقت تجارتی سامان کی برآمدات کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ چین اس وقت دنیا میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور پاکستان اس کے شانے سے شانہ ملائے کھڑا ہے جسے بھارتی قیادت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں کیونکہ اس سے اس کی تجارتی منڈ یوں کا حجم کم ہو جائیگااور اس کی کساد بازاری اور بے روز گاری میں اضافہ کا موجب بن جائیگا جسے بھارت کیلئے سہنا ممکن نہیں ہو گا۔
راہداری کے اسی منصوبے کو سبو تاز کرنے کیلئے بھارت آج کل جنگی جنون میں مبتلا ہے ۔وہ پاکستان پر فوجی یلغار کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستانی فوج کئی محاذوں پر بٹی ہوئی ہے اور بھارتی حملے کو ناکام بنانے کیلئے اسے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا ۔وہ ایک طرف شمالی وزیرستان میں فوجی اپریشن ضربِ عضب میںمصروف ہے تو دوسری طرف بلوچستان میں دھشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے خلا ف مورچہ بند ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوی کے خلاف خم ٹھونک کے کھڑی ہے اور خیبر پختونخواہ میں ٹی ٹی پی کی ساری محفوظ پناہ گا ہوں کو بھسم کرنے میں جٹی ہوئی ہے ۔ اس کا سپہ سالار جنرل راحیل شریف دھشت گردی کے خلاف عزمِ مصمم کا پہاڑ بنا ہوا ہے لہذا جو کل تک نا ممکن نظر آ رہا تھا س کی غیر متزلزل قیادت نے ممکن بنا دیا ہے۔
اس نے کراچی جیسے خون میں نہلائے ہوئے شہر کو امن کی آماجگاہ بنا لیا ہے جس سے ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات کافی حد تک کم ہو گئے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جنگ جذبوں سے لڑی جاتی ہے اورجدید اسلحے کے باوجود اس اصول میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔یہ سچ ہے کہ بھارت آبادی کے لحاظ سے پاکستان سے کئی گنا بڑا ملک ہے،اس کی جنگی برتری بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ پاکستان پر کبھی بھی فتح حاصل نہیں کر پایاکیونکہ اس کا واسطہ ایک ایسی قوم سے ہے جو شہادت کو اپنے لئے اعزاز سمجھتی ہے۔ستمبر ١٩٦٥ میں بھی بھارت نے یہی سوچا تھا کہ وہ پاکستان کو تر نوالے کی طرح ہضم کر جائیگا۔فتح کے نشے میں چور بھارتی فوج نے جب پاک دھرتی پر قدم رکھے تو اسے ان سر فروشوں سے واسطہ پڑا جن کیلئے ان کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ان کو اپنی دھرتی اپنی جان سے زیاہ عزیز تھی کیونکہ یہ دھرتی اسلام کے نام پر حاصل کی گئی تھی لہذا اس کے نام پر جان دینا اسلام کے نام پر جان دینے کے مترادف تھا کیونکہ اس کی تخلیق اسلام کے آفاقی نظام کو نافذ کرنے کیلئے لیلة القدر کی بابرکت رات میں ہوئی تھی۔
بھارت کوزعم ہے کہ اس کی فوج بھی پاکستانی فوج سے کئی گنابڑی ہے تو پھر وہ بتائے کہ پچھلے ٦٨ سالوں میں وہ کبھی بھی پاکستان پر کیوں فتح یاب نہیں ہو سکا؟بھارتی فوج جب بھی پاکستانی فوج کے سامنے آئی اسے پسپا ہو نا پڑا کیونکہ اس کا واسطہ ایک ایسی فوج سے تھا جو جذبوں سے لیس تھی اور جو اسلحے کی فراوانی پر نہیں بلکہ ایمان کی دولت پر یقین رکھتی تھی۔ جنرل راحیل شریف نے جس طرح اپنی فوج میں ایمانی جذبوں کو نئی زبان عطا کی ہے اس سے بھارتی قیادت پریشان و ہراساں ہے۔
جنرل راحیل شریف نے بھارتی سازشوں کو جس طرح سے بے نقاب کیاہے اور اس کی پاکستان میں مداخلت کو جس طرح ننگا کیا ہے اس سے بھارتی قیادت چیں بچیں ہو رہی ہے۔وہ حملہ تو کرنا چاہتی ہے لیکن اسے خوف بھی ہے کہ ایمانی جذبوں سے لیس پاک فوج اس کے ارادوں کو نیست و نابود کر دیگی۔پاکستان ایک ایٹمی توانائی کا حامل ملک ہے لیکن اس نے بھارت کو اس وقت بھی شکست دی تھی جب وہ ایٹمی توانائی سے لیس نہیں تھا کیونکہ اسے یقین ہے کہ جیت کے لئے اسلحے کے ساتھ ساتھ جذبہِ ایمانی بھی ضروری ہے جس سے بھارتی فوج محروم ہے ۔،۔بقولِ اقبال۔،۔کافر ہے تو شمشیر پر کرتا ہے بھروسہ۔،۔مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔،۔
تحریر : طارق حسین بٹ
(چیرمین پیپلز ادبی فورم)