لندن : ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اگر صوبے کو اپنی دھرتی سمجھتے ہیں تو اسمبلی سے بل پاس کریں کہ اب ہمیں صوبے کی دھرتی پر مظلوموں پر ظلم کرنے والی رینجرز نہیں چاہئے جب کہ ایم کیو ایم کارکنان کی گرفتاریوں اور تشدد پر رینجرز کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دے گی۔
نائن زیرو پر ایم کیو ایم کے تنظیمی شعبہ جات کے ارکان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ رینجرزنے اپنی پریس ریلیزمیں اس بات کااعلان کیاکہ ایم کیوایم کے سیکٹرانچارجزاوریونٹ انچارجزکوگرفتارکریں گے کیونکہ ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی انہیں عسکری تربیت دیتی ہے جب کہ ایم کیوایم میں کافی عرصہ سے تنظیمی کمیٹی کاکوئی وجود نہیں اور رینجرزکے اس اعلان پر وزیراعلیٰ سمیت عدلیہ نے بھی کوئی نوٹس نہیں لیا۔
الطاف حسین نے کہا کہ عدالتیں آزاد ہوتیں تو ججز رینجرز کے اس اعلان پرنہ صرف ایکشن لیتے بلکہ انہیں غیر قانونی گرفتاریاں کرنے پر کارروائی کا بھی عندیہ دیتے۔ انہوں نےکہا کہ رینجرز کی جانب سے ریاستی مظالم ،گرفتاریوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے پرامن احتجاجی دھرنادیں گے جس کا اعلان رابطہ کمیٹی جلد کرے گی اور اگر رینجرز نے اس دھرنے کے شرکا پر گولی چلائی توپھرتمام ترنتائج کی ذمہ داری رینجرز اوراس کے کپتان پر عائد ہو گی۔
قائد ایم کیوا یم نے ایف آئی اے کو پولیس کے اختیارات دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے ماضی میں بھی خصوصی عدالتیں قائم کی تھیں جن کی ہم نے مخالفت کی اورنوازشریف کویہ سمجھایا تھا کہ یہ عدالتیں مستقبل میں ان ہی کے خلاف استعمال ہوں گی، آج بھی نوازشریف ایف آئی اے کو جو اختیارات دے رہے ہیں اس کااستعمال کل نوازشریف کے خلاف ہی ہوگا۔
الطاف حسین نے کہا ہمیں افسوس ہے کہ سندھ خصوصاً کراچی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں مگرانسانی حقوق کی ملکی وغیرملکی تنظیمیں اورانسانی حقوق کی باتیں کرنے والے ممالک بھی ان مظالم پر خاموش ہیں جب کہ عالمی اداروں کوپاکستان میں مہاجروں، سندھیوں ، بلوچوں اورپختونوں پر مظالم کے خلاف آوازبلند کرنا چاہیے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بلوچوں کو انڈیا کا ایجنٹ کہہ کروہاں کئی بار فوج کشی کی گئی، سندھ اور کراچی میں بھی فوج کشی کی گئی ، خیبرپختونخوا میں مظالم کئے گئے اور ہزاروں معصوموں کوقتل کیا گیا لیکن پنجاب میں کبھی ایسانہیں کیاگیا۔