لاہور: چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے محمد حفیظ پر ایک سالہ پابندی کیخلاف اپیل کی مخالفت کر دی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے اقدامات کا کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوتا، وہ بطور بیٹسمین بھی ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کے مطابق یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں قانونی ایکشن والا کوئی آف اسپنر ہی باقی نہیں رہا،بائیو مکینک لیبارٹری فعال کرنے کے بعد مسائل گراس روٹ سطح پر حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایک غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ مشکوک ایکشن کی وجہ سے محمد حفیظ کی بولنگ پر ایک سالہ پابندی مایوس کن ضرور ہے لیکن ہمارے لیے کوئی بڑا دھچکا نہیں،ان کی بولنگ ایک اضافی سہولت تھی لیکن وہ بطور بیٹسمین بھی ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پابندی کیخلاف اپیل کے معاملے کا جائزہ لیں گے، ابھی ہمارے پاس کیس سے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں ہیں، البتہ میں ذاتی طور پر ایسی اپیلز کیخلاف ہوں، ان کے دوررس نتائج برآمد نہیں ہوتے۔
انھوں نے کہا کہ محمد حفیظ کے سال میں دوسری بار گرفت میں آنے پر کوچنگ اسٹاف کو قصووار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ثقلین مشتاق و دیگر نے ان کے ایکشن کی اصلاح کیلیے بڑی جانفشانی سے کام کیا، مگر بعض پیدائشی نوعیت کے مسائل مستقل اور حساس کیمروں سے پکڑے جاتے ہیں، شہریار خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں یہ مسئلہ کافی پرانا ہے،7سال قبل جب چیئرمین تھا تو بھی زیادہ تر ڈومیسٹک ٹیموں میں ایک یا 2 بولرز کے ایکشن مشکوک تھے۔
معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے سازوسامان بھی منگوایا لیکن میرے جانے کے بعد اس سلسلے میں کوئی کام نہیں کیا گیا، اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں قانونی ایکشن والا کوئی آف اسپنر ہی باقی نہیں رہا،سب مرلی دھرن اور سعید اجمل کی طرز پر بولنگ کی کوشش کرتے ہیں، 1،2 ماہ میں بائیومکینک لیبارٹری قائم کرنے کے بعد مسائل گراس روٹ سطح پر حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔