جرمنی (APNAانٹرنیشنل/انجم بلوچستانی) برلن بیورو کے مطابق پاک محمد مسجد برلن میں اس مرتبہ بھی آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاہنے والے رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہوتے رہے۔
مسجد کی انتظامیہ کے سر کردہ رہنماقیصر ملک کے بقول”رحمتوں و برکتوں کا مہینہ رمضان المبارک اپنے ساتھ اپنی رونقیں بھی لے گیا اورہمیں اداس کر گیا، پھر قسمت یا نصیب کس کس کو یہ سعادت ملے گی یہ تو اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے؟رمضان المبارک میں ہر سال کی طر ح پاک محمد مسجد برلن میں،جو برلن میں پہلی مسجد ہونے کا اعزاز رکھتی ہے، افطار اور سحر کا بندوبست رہا ،جس میں روزانہ بھاری تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی۔”
پاک محمد مسجد میںاس سال افطار کے پروگرام میںتبدیلی کی گئی ۔پہلے مسجد میں افطارکے بعد نماز مغرب ادا کی جاتی اور اسکے بعد کھانا دیا جاتا تھا، اس مرتبہ افطار اور عشائیہ کو ملا دیا گیا وقت کی کمی کے باعث دومرتبہ دسترخوان لگانا ممکن نہیں تھا ، لہذا کھانے کے بعدنماز مغرب اور پھر نماز تراویح ادا کی جاتی رہی۔ مسجد ہر روز نمازیوں سے بھری رہتی ،افطار پر علامہ نصیراحمد صاحب کا درس حدیث ہوتا،نعت خوانی ہوتا،آقا ئے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور درودو سلام کے نذرانے پیش کئے جاتے اور پاکستانیوں و دیگر مسلمانوں کیلئے دعائے خیر کی جاتی۔
رمضان المبارک میںعلامہ نصیراحمد صاحب نے روزانہ تعلیم تربیت کا پروگرام جاری رکھا، جس میںنماز ،روزہ، اخلاص کی اسلام میں اہمیت، روزہ کے ہماری زندگی پراثرات، مسلمان کے لئے آقا ئے کریم صلی الہہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت جان وایمان کیوں ہے؟،انسان کی روز مرہ زندگی میں اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے؟ بچوں کی تربیت کے لئے اسلام والدین سے کیا چاہتا ہے؟ بچوں پر والدین کے کیاحقوق ہیں؟ جیسے اہم موضوعات پر مسلمانوں کی تربیت کا خاص اہتمام کیا گیا تھا اور ماشااللہ روزانہ ہی مسلمان آقائے کریم صلی الہہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے کسی نہ کسی گوشہ کا ،کچھ نہ کچھ حصہ لیکر،اپنے ایمان کی چنگاری کو شعلہ بناتے رہے۔
مسجد میں ستائیسویں رمضان المبارک کی رات خصوصی پروگرام ہوا۔ جسمیںروحانی محفل کا اہتمام کیا گیا۔ محفل کا آغاز حمادالدین ساجد کی تلات کلام پاک سے ہوا۔ آقائے نامدار محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کرنے والوں میں محمد صغیر، عبدالواحد، عبدالقدوس اور شاہد شامل تھے ۔لیلةالقدر کی مناسبت سے علامہ نصیر صاحب نے ایمان افروز خطاب فرمایا۔اجتماعی صلٰوة التسبیح پڑھائی گئی ،نوافل ادا کئے گئے ،اجتماعی طور پرتما م عالم اسلام اور خصوصی طور پر پاکستان کے لئے دعا کی گئی۔
اس رقت آمیزدعا کے موقعہ پر مسجد میں ہر آنکھ شکبار تھی اور حاضرین اللہ تعالی کے آگے ہاتھ پھیلائے ہوئے اسکے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ، اپنے گناہوں کی بخشش مانگ رہے تھے۔یہ روحانی و بابرکت محفل ساری رات چلتی رہی اور صبح کو سحری اور فجر کی نماز کے بعداختتا م کو پہنچی۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کی سعادت چار خوش نصیبوں محمد توصیف، ترکی بابا، حمادالدین ساجد،سیاف طارق نے حاصل کی۔چاند رات کو مسجد انتظامیہ نے اعتکاف کرنے والوں کو علیحدہ علیحدہ پھولوں کے گلدستے پیش کئے۔ محفل میںجوس اور پھل طارق اعوان نے فراہم کئے اورہارپھول کا انتظام ساجد محمود نے کیا ۔ان دونوں کے صاحبزاددوں نے اس مرتبہ اعتکاف کی سعادت حاصل کی ہے اسمرتبہ روزانہ افطار اور سحری کا کھانا ناصر محمود نے تیار کیا ، جنکی مددذیشان عرف شانی، عامر، توصیف، ساجد محمود، نوید، وجاہت مہندی او ر اس کے دونوں بھائیوں نے کی اور افطاری کی پیشکش اور دیگر انتظامات میں چوہدری محمدزبیر ،محمد آصف چیمہ، ساجد محموداورمحمود احمد نے حصہ لیا۔
عید الفطر کی نماز جمعہ کے روز صبح ساڑھے آٹھ بجے علامہ نصیر صاحب نے پڑھائی جس میں سینکڑوں پاکستانیوں نے شرکت کی۔ مسجد بھرنے کے باعث باہر دالان میں خطبہ پڑھاگیا۔ عید کی نماز کے بعد عالم اسلام اورپاکستان کے لئے خصوصی دعا ئیں مانگی گئیں۔ پاکستانی ایک دوسر ے کو محبت سے گلے ملتے رہے۔
اس ایمان افروز موقعہ پرپاکستان یاد آ گیا ۔ پاک محمد انتظامیہ کے ظہور خان بیگ اور محمد نذیر چیمہ کی طرف سے سوئیاںپیش کی گئیں اور اسطرح ماہ مقدس رمضان المبارک کا اختتام ہوا،جو اپنی رونقیں اور برکتیں بکھیرتا ہوا پھر الوداع ہو گیا اور ہر ایک مسلمان کو اداس کر گیا ۔ہماری دعا ہے کہ ہر مسلمان کو یہ سعادت ہر سال نصیب ہو۔ آمین، ثمہ آمین۔