تحریر: مرزارضوان
میرے نہایت قابل احترام بزرگو، مائوں ، بہنوں اور میرے ہونہار نوجوان ساتھیو! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ،جیسا کہ آپ کے علم ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی آمد آمد ہے ۔اور اس سلسلے میں انتخابات کی تیاریاں اور انتخابی مہم اپنے زوروشور پر ہے ۔میں ایک اہم ایشو کی جانب آپکی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاس آجکل میں بہت سے لوگ آپکے خیرخواہ اور مخلص بن کر آئیں گے۔اور آپ کے قیمتی ”ووٹ ” کے حصول کیلئے بڑئے ہی دلکش اور ماہرانہ انداز میں اعتماد میں لیتے ہوئے آپ کے تمام تر مسائل کے حل کیلئے بہت بلندوبانگ دعوں پر مشتمل تمہید باندھیں گے ۔یقیناً ان میں بہت سے ایسے بھی ”نومولود ”عوامی خدمت کے دعویدار نظر آئیں گے جن کو اپنے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا اور نہ ہی ان کے کوئی ایسے کارنامے نظرآئیں گے جن میں عوامی خدمت کی کوئی جھلک نظر آتی ہو۔
خبردار۔۔۔کسی بھی ایسے عوامی خدمت کے دعویدار کی باتوں میں ہرگز نہ آئیں بلکہ آپ اپنی طاقت ”ووٹ”کا استعمال کرنے سے پہلے ان افرادکے ماضی اور حال کا بغورجائزہ ضرورلیں کہ یہ کون لوگ ہیں اور کس کردار کے مالک ہیں ۔کیا یہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہوکر آپکی حقیقی معنوں میں خدمت اور آپ کے مسائل کو حل کرنے کے اہل ہیں ؟کیا ان میں ایسی خداداد صلاحتیں موجود ہیں کہ جن کی بناپر ان ”نئے نویلے” چہروں پر اعتماد کرنے کا موقع دیا جائے ۔کیا ماضی کی طرح آپکو اپنے جائز مسائل کے حل کیلئے در درکی ٹھوکریں اور ذلیل و خوار تونہیں ہونے پڑے گا ؟کیاان عوامی خدمت کے دعویداروں کے منتخب ہونے کے بعد پینے کیلئے صاف پانی کی سہولت میسر آسکے گی۔
کیا آپ اپنے ہی کے علاقے کے ”بیٹے ”کو نظرانداز کرکے دوسرے علاقوں کے رہائشی امیدواروں کو ووٹ دیں گے؟ میری آپ سے مودبانہ درخواست ہے کہ آپ کسی اور کی جانب نہ دیکھیں بلکہ اپنی خدمت کا آپ مجھے موقع دیں کیونکہ میں آپ کا بیٹا اور بھائی ہوں اور آپ ہی کے علاقے کا رہائشی ہوں۔ میرا ماضی بے داغ اور کھلی کتاب کی مانند ہے ۔ میں نے آج تک کبھی کسی زیادتی ، بدتمیزی اور بداخلاقی کا تصور بھی نہیں کیا۔
اور ویسے بھی آپ کو اپنے بنیادی مسائل کے پائیدار حل کیلئے کہیں اور نہیں جانا پڑے گا بلکہ آپ کے تمام تر مسائل آپ کے دروازے پر ہی حل کرانے کی بھرپور اور عملی کوشش کروں گا۔آپ نے پہلے بھی کئی لوگوں کو آزمایا اور ان کو ووٹ دیکر منتخب کیا مگر انہوں نے اپ کے اور علاقے کیلئے کچھ نہیں بلکہ منتخب ہونے کے بعد نظر ہی نہیں آئے لیکن میں آپ سے وعدہ کرتاہوں کہ میں ایساہرگز نہیں کروں گا۔کیونکہ میں کسی سیاسی پارٹی کا ٹکٹ ہولڈر نہیں ، میں تو ”آزاد امیدوار”ہوں میری طاقت بھی آپ ہیں اور میری پارٹی بھی آپ ہیں آپکی بے لوث خدمت میری بہت بڑی خواہش ہے جس کی تکمیل آپ کے اعتماد سے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔
محتر م قارئین ! اس کی طرح کی فلک شگاف تقریریں آجکل آپ کو اپنے گلی محلے میں جاری بلدیاتی انتخابات کی تیاری پر منعقدہ کارنرمیٹنگز میں ضرور سننے کو ملتی ہونگی۔اور آپ کی خدمت کے بلندوبانگ دعوئوں پر مشتمل تقاریر اور شعلہ بیانی بھی ایسے ایسے لوگوں کے منہ سے جو اب ”نام نہاد”عوامی نمائندوں کے روپ میں آپ کی بے لوث خدمت کا وقتی جذبہ لیکر اور آپ کے سامنے جھولی پھیلاپھیلاکر آپ سے ”ووٹ”مانگنے کے خواہشمندہیں ۔بلاشبہ ان میں سے بہت سے ایسے امیدوار ہوں گے کہ جو انتخابی مہم سے پہلے ”سلام”لینا بھی گوارہ نہیں کرتے تھے مگر اب اچانک ان کو آپ کی بے لوث خدمت کا درد اور آپ سے محبت کا جذبہ بیدار ہوا ہے آپ کو پریشان اور مسائل میں گھرے دیکھ کر ان سے رہا نہیں گیا۔
جس پر وہ متوقع بلدیاتی انتخابات میں شمولیت کرتے ہوئے آپ کے در کے سوالی بن بیٹھے ہیں ۔خیر یہ ساری صورتحال ہماری عوام باخوبی آشنا بھی ہے اور اب پہلے سے خاصی ”سمجھدار ”بھی ، گذشتہ کئی سالوں سے ایسے ہی عوامی نمائندوں کی خدمات سب کے سامنے اور سب پر عیاںبھی ہیں۔لیکن جس قدر ہماری عوا سمجھدار ہوئی ہے عین اُسی طرح ہمارے یہ عوامی نمائندے بھی ہمیں بیوقوف بنانے میں ماسٹر”ڈگری ”ہولڈر ہیں ، آتے جاتے آپ سے سلام و دعا اور خیریت دریافت کرنا ، آپ سے اپکے گلی محلے کے مسائل پوچھنا اور اپنے جیب خرچ سے چھوٹے چھوٹے مسلئے حل کردینا توان کا ایک نیا انداز ہے جس کی بناپر ہم ان کے ”گرویدہ ”ہوئے بیٹھے ہیں۔
آپکو اپنے انتخابی دفاتر اور کارنر میٹنگز میں بلوا کر کولڈ ڈرنک ، چائے اور کھانے سے آپ کو تواضع کرنا ان کا دیرنہ مشن ہوجیسے کی عکاسی کرتاہے ، لیکن کچھ بھی ہواب ان نمائندوں نے آپ کی خدمت کرنے کی ٹھان لی اور اب یہ اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کر چکے ہیں ، جیت یا ہار اب ان کا مقدر ہے ۔میرے بہت ہی عزیز دوست برادرم کامران مشتاق عرف ”پومابھائی”اور برادرم رضوان بٹ صاحب نے ماضی کی سیاسی تلخیوں،”عوامی نمائندوں” کی جانب علاقے مسائل کو نظرانداز کرنے سے ”دلبرادشتہ ”ہو کر اور اپنے سینئر رہنمائوں سے اہم نکات سمیت نئے طور طریقے سیکھتے ہوئے عوامی خدمت کا جذبہ لیکر پہلی مرتبہ سیاسی میدان میں اترنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور محلے کے چوراہے میں ایک انتخابی دفتر بناکر عوامی خدمت شروع کردی ہے۔
گلی محلے کی سڑیٹ لائٹ، غریب عوام کے اضافی بلوں کوٹھیک کروانا ، کسی لڑائی جھگڑے کی صورت میں ”پنچایت”لگانا ، تھانے کچہری کے مسلئے پر علاقے کی عملی معاونت کرنا جیسی اہم خدمات اب ان کی روزمرہ معمولات میں ایک مقام حاصل کرچکی ہیں۔انتخابی دفتر میں ہر انیوالے کی عزت و افزائی کے ساتھ ساتھ دوست احباب کی ”سوشل میڈیا ”سے دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے توپاس ورڈفری ”وائی فائی ”اور ایک بڑی ”LCD”سمیت دیگر لوازمات کا خصوصی اہتمام بھی کررکھا ہے تاکہ انتخابی دفترمیں دوست احباب کا رش بھی رہے اور ان کی انتخابی مہم بھی چلتی رہے۔
خیر اب خاصے انتظار کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کروانے کا حتمی شیڈول جاری کردیا گیا ہے ،جس کے پہلے مرحلے میں 31 اکتوبر 2015 کو 20 اضلاع میں انتخابات کروانے کا اعلان کردیا گیاہے جبکہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے 7تا 11ستمبر کی تاریخ دی گئی ہے ، اور جانچ پڑتال کے عمل کو 12سے 17ستمبر تک مکمل کرلیاجائے گااس کے ساتھ کسی بھی تقرر و تبادلے پر مکمل پابندی بھی عائد کردی گئی ہے ۔اب دیکھنا ہے کہ یہ بلدیاتی انتخابات انہی مطلوب و مقصود تاریخوں پر ہوپاتے ہیں یا پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر ”التواء ”کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔
لیکن اب ہوہی جانے چاہئیں یہ انتخابات بھی اور اگر غیر سیاسی دبائواور غیر جماعتی ہوں توپھر تو ”نومولود”امیدواروں کیلئے آسانی سے ”کرسی ”پر بیٹھنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں کیونکہ ان کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ انتخابات سیاسی وجماعتی ہوئے تو آزاد امیدواروں کی کامیابی کے امکانات ”تاریکی ”کا شکار ہوسکتے ہیں جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہیں ۔اللہ رب العزت ہمیں ملک وقوم کی حقیقی خدمت کی توفیق عطافرمائے(آمین)۔
تحریر: مرزا رضوان