تحریر: مہر بشارت صدیقی
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف ”اعلان جنگ” کر دیا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت پیپلز پارٹی کے خلاف پوزیشن لینے کی بجائے ”پسپائی” اختیار کررہی ہے اور وہ سیاسی محاذ پر گرما گرمی پیدا کرنے کی بجائے وضاحتیں کررہی ہے۔ سرحدی علاقوں اور ریاستوں کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کرکے واضح کردیا ہے کہ حکومت آصف علی زرداری کے خلاف کوئی اقدام نہیں کررہی تاہم انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ان الزامات کی تفصیلات سے آگاہ کردیا ہے جن کی بنیاد پر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف 1990 کی دہائی کی سیاست دہرا رہے ہیں، ہم نے 2013 کے عام انتخابات کو جمہوریت کی خاطر تسلیم کیا، حالانکہ وہ انتخابات آر اوز کے انتخابات تھے ، انتخابی ٹریبونلز کے فیصلوں سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو انتخابات جیتنے کے لئے باہر سے مدد مل رہی تھی۔ لندن سے جاری بیان میں سابق صدر نے کہا ہے کہ ایسے وقت جب دشمن کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کے ذریعے ہمارے دیہاتی جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے اور سرحدوں کی حفاظت بھی کر رہی ہے ، میاں نواز شریف حقیقی دشمن کو چیلنج کرنے کے بجائے پاکستان پیپلز پارٹی اور اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حکومت کے اقدامات اس بات کی واضح نشاندہی کر رہے ہیں کہ حکومت قوم کو تقسیم کر رہی ہے اور اپنے نیچرل ساتھیوں طالبان اور دہشت گردوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کر کے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پوری طرح سے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور اپنے جوانوں کو سلام پیش کرتی ہے جو جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ پہلے قاسم ضیاء اور سینیٹر بنگش کے صاحبزادے کو گرفتار کیا گیا اور اب ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں گرفتار کرنے کے فوراً بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم جو بیمار ہیں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے گئے۔
صوبہ سندھ میں بیورو کریٹس کو ایف آئی اے اور نیب ہراساں کر رہی ہے ، یہ سارے اقدامات سیاسی انتقام کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور ایسا کر کے سندھ کو غیر متحرک کر دیا گیا ہے اور یہ کام براہِ راست وزیراعظم کے حکم سے کیا جا رہا ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ پنجاب میں ایک وڈیو منظر عام پر آئی، جس میں ایک صوبائی وزیر رانا مشہود میاں برادران کے لئے پیسے وصول کر رہے ہیں، لیکن رانا مشہود کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن نڈر ہیں اور انہیں مقدمات، کوڑے اور جیلیں شکست نہیں دے سکتیں۔ ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ہم وہ لوگ نہیں جو معافی مانگ کر جدہ بھاگ جاتے ہیں۔ قوم کو معلوم ہے کہ معافی مانگنے والا سیاستدان صرف نواز شریف ہے۔ آج میاں نواز شریف وزیراعظم اور ان کے بھائی میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ صرف پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انتقامی سیاست کو فوری طور پر روکا جائے ، ورنہ اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے سندھ میں کارروائیاں آئین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اگر یہ ایجنسیاں منصفانہ احتساب چاہتی ہیں تو انہیں اس وفاقی وزیر کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کرنی چاہیے جس کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا ایک اعترافی بیان موجود ہے کہ وہ شریف برادران کے لئے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے قتل عام کے بارے جسٹس نجفی کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ اصغر خان کیس میں ملوث سارے کرداروں کو بھی گرفتار کیا جائے۔ ان لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا؟ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان اور الزامات کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کے بعد انتقامی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے ، حکومت کسی کے خلاف انتقامی سیاست نہیں کر رہی، آصف زرداری کو غلط معلومات فراہم کی گئیں، انتقامی سیاست کو بے نظیر بھٹو اور وزیراعظم نواز شریف نے میثاق جمہوریت کے ذریعے ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا، وزیراعظم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ سابق صدر آصف زرداری نے غلط فہمی یا غلط اطلاع پر بیان جاری کیا، انہیں اپنی غلط فہمی کا جلد اندازہ ہو جائے گا۔ 1990ء کی سیاست دوبارہ شروع نہیں ہو سکتی، ہم نے 6 ماہ دھرنوں میں گالم گلوچ برداشت کی۔ اپوزیشن کے لوگ زیادہ سینئر سیاستدان ہیں، وہ بہتر سمجھتے ہیں کہ اگر کسی نے کراچی میں کچھ کیا ہوگا تو وہ عدالت میں جائے گا، اگر صاف ہوا تو واپس گھر آ جائے گا۔ قوم فوج کے ساتھ ہے ، کراچی آپریشن بھی متفقہ فیصلے کے بعد شروع کیا ۔وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشن اینڈ سروسز سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی نئی مینجمنٹ کمیٹی کو تمام اختیارات دئیے گئے ہیں جبکہ پی ایم ڈی سی میں بے قاعدگیوں کے ذمہ دار ڈاکٹرعاصم حسین تھے۔
ڈاکٹر عاصم سے تفتیش کرنیوالے اداروں کے ساتھ تعاون کیا جائے گا، جہاں کہیں بھی بے قاعدگیاں ہوئیں، مینجمنٹ کمیٹی تمام معاملات دیکھے گی اور پی ایم ڈی سی میں بے ضابطگیاں کرنے والوں کا احتساب ہوگا۔ ڈاکٹر عاصم کو نرسنگ کونسل کی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔گزشتہ دور میں جاری ہونے والی جعلی ڈگریوں اور جعلی میڈیکل کالجز کے پیچھے بھی ڈاکٹر عاصم کا ہاتھ ہے۔ پی ایم ڈی سی مینجمنٹ میں گھپلوں کی تحقیقات کر کے نیب کو کیسز بھجوائیں گے۔ڈاکٹر شائستہ لیگل رجسٹرار نہیں ہیں، ڈاکٹر ندیم اکبر ہی قانونی طور پر رجسٹرار ہیں۔ پی ایم ڈی سی آرڈیننس کی پارلیمنٹ سے منظوری کرائیں گے۔ یہ اتفاق ہے کہ آرڈیننس اس وقت آیا جب ڈاکٹر عاصم گرفتار تھے۔ صدارتی آرڈیننس کے تحت اب پی ایم ڈی سی اراکین کی تعداد 81 سے کم کر کے 35 کی جائیگی ، 35ارکان میں 20 منتخب جبکہ 15 اعزازی نمائندے ہوں گے ، پی ایم ڈی سی میں تمام صوبوں کو نمائندگی دی جائیگی،پی ایم ڈی سی کے 120 دن میں شفاف الیکشن کرائیں گے۔
نئی کونسل میں نجی و سرکاری میڈیکل و ڈینٹل کالجز کی نمائندگی ہوگی ـ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر شدید تحفظات ہیں، صوبائی حکومت کی مجاز اتھارٹی کے علم میں لائے بغیر وفاقی اداروں کی صوبے میں کارروائیاں حکومتی امور میں مداخلت اور صوبائی خود مختاری کے خلاف ہیں، وفاقی حکومت نوٹس لے۔سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے آصف علی زرداری کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ کرپشن کے خلاف کارروائی روکی گئی تو تحریک چلائوں گا۔ آصف علی زرداری کی دھمکیوں سے کچھ نہیں ہو گا۔ آصف علی زرداری کو عوام کی حمایت حاصل نہیں۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی