ایتھنز (سکندر ریاض چوہان) پاکستان میں بھارت خفیہ ایجنسی راء کی سرگرمیوں اور کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ اور عالمی فورمز پر اٹھانے کے فیصلے کے خلاف ،اور اقتصادی راہ داری کی راہ میں مسائل پیدا کرنے کی خاطر بھارتی خفیہ اداروں نے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنے ،مسئلہ کشمیر،اقتصادی راہ داری اوربالخصوص دنیا بھرمیں پاکستانی محنت کشوں کے خلاف سرگرمیوں کا وسیع پیمانے پر کام شروع کردیاہے۔
پاکستان میں ضرب عضب کے نتیجہ میں دہشت گردی کے خلاف جاری کامیابیوں بھارتی خفیہ ایجنسی راء کی پاکستان میں سرگرمیوں کے نیٹ ورک کو توڑنے ،اقوم متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے ،اقتصادی راہ داری کی تجارتی کوششوں اورسمندرپارپاکستانیوں کے زرمبادلہ کو نقصان پہنچاے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی راء سمیت اس کے دیگر اداروں نے دنیابھر بالخصوص،عرب ممالک،یورپ اور امریکہ سمیت کام کو زور وشورسے شروع کردیاہے ۔ اطلاعات کے مطابق بیرو ن ممالک بھارتی مشنزمیں اچانک سرگرمیاں دیکھنے میں آرہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کے خلاف سفارتی جنگ کوتیز کرنے بیرون ملک پاکستانیوں کو تقسیم کرنے پاکستانی محنت کشوں کے لیے قانونی رہائشی حصول اور تجارت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے کوشش کی جائے گی اس کے لیے مختلف چینلز استعمال کیے جائیں گے جن میں مغربی میڈیاسے وابستہ صحافیوں کے ساتھ تعلقات کوبڑھانے،مختلف تنظیمات کے ساتھ روابط کوفروغ دینے کے علاوہ بیرون ملک ایسے پاکستانیوں کے ساتھ رابطے کیے جانے کا احتمال ہے جو حکومت پاکستان کو مطلوب ہیںجو مجرمانہ سرگرمیوں،ریاست مخالف سرگرمیوں کی بنا پر بیرون ملک سیاسی پناہ لے چکے ہیں۔
تاکہ غیرمحسوس لیکن جامع اندازمیںان کو استعمال کیاجاسکے اور کشمیرکے مسئلے کو سفارتی سطح پر اٹھانے کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکیں۔سمندرپارپاکستانیوں کے زرمبادلہ کونقصان پہنچانے کی خاطر پاکستانیوں سے متعلقہ ناپسندیدہ خبروںاورسرگرمیوں کو مغربی میڈیامیںبالخصوص اچھالنے کی کوششیں بھی اسی سرگرمی کا حصہ ہونگی۔بھارت کی نئی سفارتی وپراکسی وار میں اس دفعہ مختلف چینلز استعمال کیے جائیں گے تاکہ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں اس کا ہاتھ ثابت نہ کیاجاسکے۔بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے عرب ممالک میں پاکستانی محنت کشوں کے حوالے سے مشکلات کو پیش کرنے اور یورپ کے ان ممالک میں جہاں کثیرتعداد میں پاکستانی محنت کش آباد ہیںمیں زیادہ زیادہ پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کو اچھالا جائے گا۔
دریں اثنایورپی یونین کے بعض ممالک پہلے ہی پاکستانی شہری جوکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہیں اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں ناہونے کے برابر ویزے جاری کررہے ہیں جبکہ بعض یورپی سفارت خانے پاکستانیوں کے فیملی اور دیگر ویزے سالوں سے التواکاشکارکرکے ان کومنسوخ یامختلف دستاویزات کی مانگ کرکے دل برداشتہ کررہے ہیںجس سے ایک تشویش لہر ہے پاکستانی سمندرپار پاکستانیوںمیں پائی جاتی ہے۔