تحریر: عبدالرحمن الازہری
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کو قائم ہوئے تیس سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔ اسلامی یونیورسٹی کی تاسیس میں عرب ممالک خصوصاً سعودی عرب، مصر، شام و عراق اور کویت کے ساتھ ساتھ پاکستان کا کردار خاصا نمایاں رہا۔ ملک پاکستان نے اپنے دارالحکومت میں اسلام کے نام پر یونیورسٹی کے قیام کی اجازت و جگہ مختص کرکے اسلام دوستی کا ثبوت دیا وہیں پر عرب ممالک نے اسلامی یونیورسٹی میں تعمیراتی اخراجات، ماہرین علم و فن اساتذہ کی بڑی کھیب فراہم کرکے اس یونیورسٹی کو چار چاند لگا دئیے۔مرورِ زمانہ کے ساتھ کچھ آزمائشوں اور ابتلائوں نے اس عالمی ادارہ کو مجروح کرنے کی ناکام کوشش کی مگر بحمدللہ اللہ رب العزت نے اس عالمی تعلیمی و عملی دانش گاہ کو دشنام زمانہ سے محفوظ رکھا۔
سال ٢٠١٢ سے امید بہار ہوچلی ہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے منصب صدارت پر سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی علمی شخصیت ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش فائز ہوئے ۔ان کی شبانہ روز سرگرمیوں سے اسلامی یونیورسٹی کی گم شدہ حیثیت بتدریج بحال ہورہی ہے۔اسی سلسلہ کی اہم پیش رفت صدر جا معہ کا حالیہ دورمصر ہے جس میں انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کو ایک اعلیٰ علمی و عملی دانش گاہ بنانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر مصر کی اہم علمی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ۔جن کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے امام الاکبر شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب سے ملاقات کی ۔انہوں نے شیخ الازہر سے ملاقات کے دوران بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں جامعہ ازہر سے بھیجے جانے والے وفداساتذہ میں زیادتی کا مطالبہ کیا تاکہ اس عظیم علمی دانش گاہ کو متوسط و معتدل اور حقیقی اسلامی روح فراہم کی جاسکے اور عرب اساتذہ کے ذریعے عربی زبان صحیح اسلام کا فہم پاکستانی معاشرہ اور جامعہ کے طلبہ میں منتقل کیا جا سکے۔
شیخ الازہر نے نہایت متانت اور فراخ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے فرمایا کہ ان شاء اللہ جامعہ ازہر ہر ممکن تعاون کرے گا اور ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ میں خود کلیہ اصول الدین کا ڈین رہاہوں اس لئے میری دلی محبت و ہمدردی اسلامی یونیورسٹی کے لئے حاضر ہے۔اسی طرح صدر جامعہ نے ڈاکٹر عبدالحی صدر جامعہ ازہر سے بھی ملاقات کی ۔اس ملاقات میں علمی سرگرمیوں کو بار آور بنانے کے لئے جدید اسالیب کے اختیار کرنے اور ان کو عملی شکل میں ڈھالنے کے منصوبے پر گفتگو ہوئی اور اس امر پر اتفاق ہوا کہ جامعہ ازہر مہمان اساتذہ اسلامی یونیورسٹی میں بھیجے گا اور عربی زبان دانی کے شعبہ کو زندہ کرنے کے لئے بھی بھرپور اقدامات کرے گا۔
صدر جامعہ نے مکتبہ الاسکندریہ العالمیہ کا بھی دورہ کیا اور عربی و اسلامی مخطوطات سے واقفیت حاصل کرنے کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی کے ساتھ اسلامی تاریخی و علمی و ثقافتی مخطوطات کی فراہمی پر تعاون کا وعدہ لیا اور اسلامی یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری کو کمپیوٹرائز تنظیم میں ڈھالنے کے لئے بھی مکتبہ الاسکندریہ سے تعاون حاصل ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی۔اسی طرح مکتبہ الاسکندریہ میں علامہ ااقبال پر ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا تھا جو ڈاکٹر خالد فواد چیرمین بعثہ الازہریہ کی نگرانی میں منعقد پذیر ہوا ۔اس سمینار میں پاکستان اور مصر کے مابین دوستانہ تعلقات اور خاص طور پر علامہ اقبال کے افکار و نظریات سے مصر کی عوام کی محبت وعقیدت پر روشنی ڈالی گئی جس میں ذکر کیا گیا کہ مصر کی عوام پاکستان اور بالخصوص علامہ اقبال کی بے پناہ عزت وقدردانی کرتے ہیں۔مشیر الجمعیہ العربیہ فتحی الملا الامین نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار مقامی و بین الاقوامی سطح پر منعقد کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر احمد یوسف نے الجمعیة العربیة الاسلامیہ کے سربراہ سے بھی ملاقات کی جس میں متعدد اساتذہ موجود تھے اس ملاقات کا اہتمام ڈاکٹر اشرف عبدالرافع ،ڈاکٹر خالد فوادنے کیا ۔اس ملاقات میں الجمعیة العربیة الاسلامیہ کی سرگرمیوں سے جانکاری حاص کی گئی جس میں ادارہ کی علمی و تاریخی اور ثقافتی خدمات پر گراں قدر معلومات حاصل کی گئیں ۔اس ملاقات میں ادار کے سربراہ نے یقین دلایا کہ وہ السلامی یونیورسٹی میں اپنے اساتذہ کو بھیج کر اپنے تعاون پیش کریں گے۔اور یہ اساتذة اسلامی یونیورسٹی میں مختلف سیمینار سے خطابات کے ساتھ یونیورسٹی میں لیکچر دیں گے جس میں اسلام کے مثبت و انسانی خدمات کو اساسی موضوع بنایا جائے گا۔اوریہ بھی طے پایا کہ اسلامی یونیورسٹیاور ادارہ الجمعیة العربیہ اساتذہ و ریسرچرز کا باہمی تبادلہ بھی کریں گے۔صدرجامعہ نے الجمعیة العربیة الاسلامیہ کے مقدر علماو شیوخ کے سامنے لیکچر بھی دیا جس میں ڈاکٹر محمد استاذ الحضارة الاسلامیہ اور سربراہ الجمعیة العربیہ اور مستشار فتحی الملا الامین ناظم الجمعیة بھی شریک تھے۔
اس دورہ کے دوران ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے مصر کی مشہور تنظیم ”النور” کے ذمہ داران سے بھی ملاقات کی جس میں ڈاکٹر عبدالتواب سید محمد الامین ناظم عمومی اور سربراہ مجلس علمی ،ڈاکٹر احمد علی سلطان مدیر رابطة الاجامعات الاسلامیہ اور مستشار مصر کی مجلس تعلیمی شامل ہیں۔اس ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ عربی زبان کو موثر و قوی بنانے کے لئے مختلف سیمینار و ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ اسلامی رواداری کی روح اور دین اسلام کے دفاع کو یقینی بنایا جاسکے۔اسی طرح اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ فریقین مقامی و بین الاقوامی کانفرنسز و سیمینار کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ علمی و تحقیقاتی ریسرچ پیپروں کا تبادلہ کریں گے اور ساتھ ہی علمی و تحقیقاتی اور ثقافتی رسالوں کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔ دوران ملاقات اس بات پر زور دیا گیا کہ اسلامی یونیورسٹی میں عرب طلہ خصوصاً مصر طلبہ کو علمی تشنگی بجھانے کے لئے داخلہ کے حصول میں معاونت فراہم کی جائے اور ان کے پاکستان اور اسلامی یونیورسٹی میں حصول تعلیم کے راستے کھولے جائیں۔
مجمع اللغة العربی کے سربراہ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سابق صدر ڈاکٹر حسن الشافعی سے بھی صدر جامعہ نے ملاقات کی۔اس ملا قات میں طے پایا کہ مجمع اللغة العربی اپنی نشریات و مطبوعات اور ڈکشنریز کی فراہمی یقینی بنائے گی۔اس طرح یہ کہا جاسکتاہے کہ اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش کا دورہ مصر عالمی تعلیم گاہ کو نئے تعلیمی و ثقافتی دور کی جانب گامزن کرنے کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔
تحریر: عبدالرحمن الازہری