تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے اس میں کریپشن کی بیماری کینسر کی طرح پھیل رہی ہے مگر بنانے والوں نے شائدنیک نیتی اور کلمہ کی بنیاد پر اسے بنایا تھا اسی وجہ سے اس کو کھانے والے اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے کہتے ہیں کہ کسی ملک کے بادشاہ نے ملکوں کی رپورٹ اپنے وزیر سے مانگے اور پوچھا کہ اس دنیا میں امیر ملک کوب سا ہے تو اس نے پاکستان کا نام لے کے بادشاہ کو حیران کر دیا جب بادشاہ نے اس سے دریافت کیا کہ یہ ملک تو غریب ملکوں کی لسٹ میں ‘تا ہے تو وزیر نے کہا کہ اس ملک میں بادشاہ سے لے کر چپڑاسی تک اسے کھانے پر لگے ہیں مگر یہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتااب واقع جب غور سے دیکھیں مجھے پہلے کا علم ذرا کم ہو گا مگر بھٹو سے اس کا غازکر لیتے ہیں بھٹو مرحوم نے پاکستانی عوام کو شعور دیا ملک سے باہر بھیج کر زر مبادلہ اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنا کر پاکستان کو خوشحال بنانے کا خواب دیکھا۔
پاکستان کو آئین دیا اسے دنیا کے نقشے پر ایٹمی طاقت بنانے کا خواب ہی نہ دیکھا بلکہ اس کی بنیا د بھی رکھ ڈالی جب امریکی وزیر خارجہ ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرانے اسلام آباد پہنچے تو جذباتی بھٹو نے اس کا حشر نشر کر کے اسے واپس بھیجا بھٹو مرحوم دلیر ہی نہیں ملک کی سلامتی کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کا جذبہ رکھتے تھے مگر امریکی سامراج نے ہمیں مرد مومن کے روپ میں ضیاالحق دے دیا ضیاء الحق نے ملک میں جو بویا ہماری نسل اسے آج بھی کاٹ رہی ہیمہاجروں کا تحفہ ہو یا بازاروں میں کنجر خانہ انہی کا تحفہ ہے گیارہ سال تک اسلام کے نام پر حکومت کرنے والے ضیاء الحق نے نہ صرف پاکستان کے آئین کی توہین کی بلکہ ملک کو عالمی دنیا میں خوار کرنے والے اس شخص نے پاکستانی عوام سے ان کا ہی نہیں وطن سے محبت کرنے لیڈر چھین لیا بھٹو مرھوم بھی پاکستانی عوام کا نیچر سے شائد لاعلم تھے۔
ان کا خیال تھا کہ مجھے کوئی نہیں مار سکتا کیونکہ عوام کی طاقت ان کے ساتھ ہے مگر یہ قوم اس قدر بیوفوف نکلی کہ امریکہ نے ان کو خوار کرنے کے لئے ان کے محبوب لیڈر کو ایک اس شخص کے ہاتوں سولی پر چڑھا دیا جو کبھی بھی وطن کا وفادار نہین بلکی امریکہ کا خصوصی ایلچی تھا اگر بھٹو آج زندہ ہوتا تو شائد پاکستان تیسری اسکلامی مملکت بن چکا ہوتا بھٹو مرحوم کا مشن لے کر جب بینظیر بھٹو میدان میں پہنچی تو شائد وہ بھی کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ ایک مر نے ملک میں اتنے کانٹے بچھا دئیے تھے جن پر چل کر وہ پاکستابی عوام کو دلدل سے نہ نکال سکی جس کے بعد میاں نوازشریف کی باری ئی تو انہوں نے ملک میں ترقی لانے کا خواب دیکھا اور بھٹو مرحوم کی طرح وطن سے محبت شروع کی تو اوپر بیٹھے ہاتھ میاں نواز شریف کو قبول کرنے کے لئے تیار نہ ہوئے اور ان کی حکومت کا تحتہ کر دیا۔
پھر عوام نے بینظیر بھٹو کو حکومت کا وارث بنایا تو وہی ہاتھ ایک بار پھر سرگرم ہوئے اور پاکستان کو ترقی سے روکنے کے لئے یہ کھیل جاری رکھا کہ کسی کو حکومت کرنے ہی نہیں دی مگر عوامی مینڈیٹ لے کر جب میاں نواز شریف میدان میں آئے تو آئین میں ترمیم کر کے انہون نے ترقی اور جمعوریت کی قاتل تمام رکاوٹیں دور کر دیں ملک میں موٹر وئے جیسا منصوبہ دے کر ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر لے آیا بھٹو نے جس ایٹمی طاقت بننے کا خواب دیکھا تھا نواز شریف نے اسے پورا کر کے ملک کو دنیا کے نقشے پر طاقتور ملک بنا دیا تو ایک بار پھر وہی ہاتھ سرگرم ہو گئے اور انہوں نے ملک کو ترقی سے روکنے کے لئیایک ڈرامہ کھیلا کہ مشرف جہاز میں تھے اور اس جہاز کو اٹرنے نہیں دیا گیا مزے کی بات یہ تھی اس جہازمہں مشرف کے ساتھ مسافرواں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی جب تیارہ زمین پر اترا تو ج تک کوئی ایسا مسافر سامنے نہیں آیا جس نے جہازمیں طلم کی داستان سنائی ہو بحرحال اسے پاکستانی عوام کو تحفہ دیا کہ مشرف ہمارے اقتدار پر قابج ہو گیا۔
اس نے اپنے دور میں بلند وبانگ دعوے کئے مگر ملک میں دہشت گردی ہو ہوا دے کر پاکستانی عوام کا سکھ چین چھین لیا مساجد کی توہین کی مدارس کو تباہ کیا کلب اور کنجر خانے کو پھیلانے کے علاوہ ہر وہ کام کیا جو امریکہ بادشاہ کو عزیز تھا وطن سے محبت کا سرٹیفکیٹ عوام کو دیکھا کر ملک کو لوڈشیڈنگ جیسی نیماری میں مبتلا کر دیا گیارہ سال تک ملک کی تقدیر سے کھیلنے والے اس شخص کو بلاخر عوام نے چلتا کیا قبل ازین اس نے اپنے اقتدار کا غاز میاں نواز شریف کی جان لینے کا خواب دیکھ کر کیا مگر خدا کو شائد کچھ اور ہی منظور تھا سعودیہ نے نواز شریف کو اپنے ملک میں پناہ دی مگر یہ شخص جو وطن سے محبت کا جذبہ رکھتا ہے زندہ سلامت رکھا۔
مشرف کے جانے کے بعد ملک اس قدر مسائل کے دلدل میں پھنس چکا تھا ملک دیوالیہ ہونے والا تھا پاکستان عالمی دنیا میں دہشت گرد ملک کے نام پر پہچانا جانے لگا تھا کہ بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی پر عوام نے بھروسہ کرتے ہوئے انہیں اقتدا تک پہنچا دیا۔ زرداری ملک کے صدر بن گئے جن کی نا تجربہ کاری کے علاوہ رگوں میں عیاشی کا جو خون دوڑ رہا تھا اپنے دور اقتدار میں صرف صدارت پو ہی قائم رہے ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے ان سے کچھ نہ ہو سکا اور وہ اپنا اقتدار اس وقت چھوڑ گئے جب عوام نے انہیں عبرت ناک شکست سے دوچار کیا میاں نواز شریف ایک بار پھر عوامی مینڈیت لے کر سامنے آئے تو انہوں نے ملک کو لوڈشیڈنگ کے بھوت سے نجات دلانے کی کوشش کیملک کو ترقی اور خوشحالی پر لانے کے منصوبے شروع کئے تو اوپر والے ایمپائر نے انگلی اٹھانا شروع کر دی ایک خفیہ ہاتھ نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے روپ میں ایک احتجاج کا سلالہ دھرنوں کی شکل میں کر کے ملک کو ایک عرصہ تک روکے رکھا۔
ہر صبع ایک ایمپائر انگلی اٹھانے کی کوشش کرتا مگر مشرف کے جہاز کے مسافروں کی طرح غائب ہو جاتا ان دھرنوں میں کتنی عزتوں کا جنازہ نکلا اسلامی ملککے دارلخلافہمیں نوجوان لڑکیوں کو میوزک پر نچایا گیا مگر اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر نواز شریف کو سرکرو کیا اور اللہ تعالٰی کے بعد عوام نے دونوں کے منصوبے خاک میں ملا دئیے کل کا عمران خان آج کا ناکام خان بن گیا جوڈشنل کمیشن کا فیصلہ آ جانے پر عوام اس کا کیسے استقبال کریں گے،،،،،؟ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا اب عوام کو ای٩ک فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہیں ایک بار پھر زرداری مشرف چایہے یا پھر ملک کو ترقی کی راہوں پر لانے والا حکمران۔
تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994
malikriaz57@gmail.com
riaz.malik48@yahoo.com