سٹاک ہوم (کاشف عزیز بھٹہ سے) سید ممتاز اخمد جو سننے اور بولنے سے محروم افراد کےلیئےایک روشن مثال ہیں جنہوں نے ان محرومیوں کوکبھی اپنی زندگی میں کمزوری نہیں بننےدیا بلکہ زندگی کو ایک چیلنج سمجھ کرگزاررہےہیں۔
سید ممتاز اخمدجو کے1968 کو پاکستان سے سویڈن آئےاور تب سے سویڈن میں مقیم ہیں سیدممتاز اخمد نےلاہورسے1954میں ٹاپ پوزیشن میں گریجوایشن مکمل کی اور کانسی کا تغمہ خاصل کیااور اس کےبعد لاہورآرٹس کونسل سےڈگری خاصل کی۔سید ممتاز اخمد جوایک با صلاحیت پاکستانی فنکار ہیں اور اپنی پیدائیشی سماعت اور گویائی کی معزوری کےباوجود مسلسل جوش اور عزم کے ساتھ سویڈن اور سویڈن سے با ہر اپنی تحلیقی سرگرمیاں جاری رکھے ھوئے ہیں۔
اپنےفن مصوری اور فن پاروں کےزریعہ اپناپیغام پوری دنیا تک پہنچا رہےہیں اورپاکستان کانام روشن کر رہےہیں۔سید ممتاز اخمد نے (آئی دیسی سویڈن میڈیاگروپ )کےسی ای او شہزادانصاری سےگفتگو کرتےہوئےاپنےبیان میں کہاکےقوت گویائی اور سماعت سے محروم افراد معاشرے کا اہم خصہ ہیں بس ایسےافراد کی خونصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکےمجھےزندگی میں کبھی بھی اخساس مخرومی نہں ھوئی بلکہ میں نےان مخرومیوں کے باوجودتعلیمی اور ثقافتی میدان میں انٹرنیشنل لیول پربہت سارےاعزازات خاصل کیے۔
انٹرنیشنل لیول پر ہی مختلف اداروں میں آرٹ ڈائیرکٹرکےطور پرکام کیااور فن مصوری میں جدت لانےکیلئےاپنی خدمات پیش کیں اور جو کے جاری ہیں۔شہزاد انصاری سےبات کرتےہوئےاوراپنےتخلیق کیےہوئےفن پارےدکھاتےہوئےانہوں نےکہاکےوہ ہمیشہ عورت کی آ زادی اور خقوق کے حمائیتی رہےہیں اور اپنےفن پاروں کےزریعےعورت کی آ زادی کوپیش کرتےرہےہیں انہوں نے اپنےایک فن پارےجس میں دیہات کی زندگی اور عورت کی آ زادی کو پیش کیا گیاوہ بھی دکھایا۔
سید ممتاز اخمدنےبتایاکےانہوں نےجب پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسف زئی کےبارےمیں سنااوراس کو دیکھاتو ان کو بہت خوشی ھوئی کےایک پاکستانی لڑکی پاکستان میں عورتوں کےخقوق کی جنگ لڑرہی ھےاورپوری دنیا میں پاکستان کانام روشن کررہی ھے۔