برسلز (پ۔ر) یورپی پارلیمنٹ میں”کشمیر۔ای یو ویک” کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھنے کااعلان کیاہے۔ ”سپیکنگ ودھ ون وائس” (یک زبان ہوکربولیں) کے عنوان سے کشمیر کے حوالے سے سالانہ تقریبات ”کشمیرای یو ویک” کا آغازتین روزقبل برسلزمیںای یوپارلیمنٹ کی عمارت میں ہوا۔ یہ تقریبات اٹھارہ ستمبر تک جاری رہیں گی۔ ان تقریبات میںکشمیراور یورپ سے ماہرین، دانشور، این جی اوزکے نمائندگان اور اراکین پارلیمنٹ شرکت کررہے ہیں۔ جبکہ اس پروگرام کا مقصدمذاکرات کے ذریعے کشمیرکے دیرینہ مسئلہ کے پرامن حل کے لیے یورپی عوام میں آگاہی پیداکرنا اور یورپی اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرناہے۔گذشتہ تین دنوں کے دوران ان تقریبات میں ایک پریس کانفرنس، کانفرنس کا مرکزی سیشن اور نمائش کا افتتاح شامل تھے۔
اس موقع پر رکن ای یوپارلیمنٹ اور پروگرام کے میزبان سجادکریم نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے کے لیئے ہمیں نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ انھوں نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے چین کے موثر کردار کی بھی تجویز پیش کی۔ انھوں نے اعادہ کیاکہ ہم مظلوم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔پروگرام کے دوران انسانی حقوق کے کشمیری علمبردار خرم پرویزنے شرکاء کی توجہ ”پیرنٹس آف ڈساپریڈپیپلز” نامی این جی او کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کی طرف دلائی جس میں 972بھارتی اہلکاروں پر تشدد، جنسی تجاوز، جبری گم شدگی اور ماورائے عدالت قتل عام کا الزام لگایا گیاہے۔ انھوں نے کہاکہ ان اہلکاروں پر کوئی مقدمات نہیں چلائے جارہے ۔ اگر چہ کچھ پر مقدمات بھی درج ہوئے لیکن وہ عدالتوں کے ذریعے بری ہوچکے ہیں۔ انھوں نے بطور مثال کہاکہ ایک کیس میں چالیس خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی لیکن اب تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔خرم پرویزنے متعدد اراکین پارلیمنٹ اور دیگر اہم شخصیات سے فردافردا ً بھی ملاقاتیں کیں۔
رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل نے کشمیرکونسل ای یو کی کاوشوں کو سراہا اور مطالبہ کیاکہ کشمیریوں پر مظالم کے خاتمے کے لیے موثر اقداما ت کئے جائیں۔ آزادکشمیرکی وزیرترقی نسواں و سماجی بہبود فرزانہ یعقوب نے کہاکہ جموں و کشمیرکے لوگوں کو عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے ۔ کشمیری ایک لمبے عرصے سے مصائب کا شکارہیں اور ان پر مظالم میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔ کشمیرای یو ویک کی منتظم این جی او ”کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اس موقع پر کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کرنے والے اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جن میںبھارتی حکام کے ہاتھوں تشدد، قتل وغارت، جنسی تشدد، جبری گم شدگی،سرے عام گولی کا استعمال اور اظہاراورتقریر کی آزادی پر پابندی شامل ہے، روزانہ کا معمول بن چکاہے۔ انھوں نے کہاکہ اگرعالمی برادری نے اس صورتحال کانوٹس نہ لیاتو ہم عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکٹا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیرای یو ویک کااہتمام کشمیرکونسل ای یو نے انٹرنیشنل کونسل فارہیومن ڈی ویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی)کے تعاون سے کیاہے۔علی رضاسید کاکہناہے کہ کشمیرکا تنازعہ ایک بڑا المیہ ہے اورمقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے لیے ہرلمحہ مصائب لارہاہے۔انھوں نے خرم پرویزکی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کا سراہا اور کہاکہ اس سے مسئلہ کشمیرکو یورپ میں اجاگر کرنے میں مددملے گی اور مظو م کشمیریوں کی حمایت پر مبنی ہمارے مشن کو تقویت پہنچے گی۔ انھوں نے کہاکہ دنیاکو اس صورتحال کا نوٹس لیناچاہیے اور بھارت پر دبائوڈالناچاہیے تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور کشمیرسمیت پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب تنازعات کو حل کرے۔
پروگرام میں چیئرمین خارجہ امور کمیٹی یورپی پارلیمنٹ المار بروک، جنوبی ایشیاء کے ساتھ تعلقات کے لیے قائم ای یو پارلیمنٹ کی وفد کی چیئرپرسن جینز لمبرت اوراراکین ای یو پارلیمنٹ امجد بشیر، ریچارڈ ہوویت، تونے کالان، تموتھی کرکوف، نیناگل، مسنتھرے انتھیا اور مادام جوڈی اور ہیومن رائٹس واچ ودھ آوٹ بارڈرز کے صدر ویلی فاطر بھی شریک ہوئے۔ ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق صدیقی (فاروق پاپا) نے کہاکہ کشمیرایک عالمی مسئلہ ہے اور یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کو اس مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کرناچاہیے۔ برطانیہ سے انسانی حقوق کی علمبردار سعدیہ میر نے بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقو ق کا مسئلہ اٹھایا اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو انسانیت کے خلاف جرائم سے روکیں۔
فری کشمیرآرگنائزیشن جرمنی کے صدر صدیق کیانی نے کہاکہ کشمیری اپنے حقو ق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور دنیا کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔ لندن سے خاتون دانشور نتاشا کہول نے کہاکہ عالم برادری کو آنکھیں کھول لینی چاہیے اور کشمیریوں کی مشکلات نظراندازنہ کیاجائے۔ جموں و کشمیرخودارادیت موومنٹ کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کو ہرفورم پر اٹھاتے رہیں گے۔ بھارت سے انسانی حقوق کے وکیل کرٹیک موروکتا نے خطاب کیا اور دیگر مقررین میں خولہ صدیقی اور زاہد ہاشمی بھی شامل تھے۔