تحریر: سید علی گیلانی
خدا کی ذات انسان سے محبت کرتی ہے، اسر کثرت سے انسانوں کے گناہوں کو معاف کرتی ہے اور اس نے طرح طرح کی نیکیاں اور چیزیں انسانوں کیلئے رکھی ہیں اگر انسان وہ کام کرتا جائے تواس کے تمام گناہ اس کی آخری سانس تک ختم ہو سکتے ہیں انھیں عمل میں سے ایک عمل قربانی کا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سب دنوں میں سے بزرگ دن قربانی کا ہے اور آقا نے حضرت فاطمہ الزہراہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اپنی قربانی کی طرف کھڑی رہو کیونکہ قربانی کے جانور کی گردن سے خون کا جو پہلا قطرہ ٹپکے گا اس کے عوض تمارے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے، اور اس وقت یہ کہو کہ میری نماز میری عبادت ، میری موت سب اللہ کے واسطے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت دائود علیہ اسلام خدا کی بارگاہ میں سوال کیا کہ اللہ اگر امت محمدی میں اگر کوئی شحض قربانی کرے تو اس کا کیا ثواب ہے اللہ نے فرمایا ایک بال عوض اس کو دس نیکیاں ملتی ہیں، اور دس برائیاں دور ہوتی ہیں، اور دس درجے بلند ہوتے ہیںاور پھر پوچھا کہ جب قربانی کے جانور کا پیٹ پھاڑتے ہیں تو اس وقت کس قدر ثواب ملتا ہے خدا نے فرمایا وہ شحض اپنی قبر سے اٹھتا ہے اس کا حشر اسی حالت میں ہوتا ہے اس کو بھوک پیاس نہیں لگتی اور قیامت کا خوف اس کو نہیں چھوتا اور جو شحض قربانی کرتا ہے اس کو قربانی کے ہر ٹکرے کے عوض جنت میں ایک جانور عطا کیا جائے گا، جو اونٹ کے برابر ہوتا ہے اور قربانی کے گوشت ایک ٹکرے کے بدلے بہشت کے گھوڑوں میں سے ایک گھوڑا عطا کیا جاتا ہے اس کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں اتنے ہی جنت میں اس کو محل ملتے ہیں۔
اقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی قربانی اچھی طرح کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن تمھاری سواریوں ہیں، قربانی کرنا سنت ہے جس آدمی کو قربانی کرنے کی سکت ہو امام احمد مالک اور شافعی کے نزدیک قربانی ترک کرنا اچھا نہیں ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے قربانی کرنے کا حکم دیا گیا اور تمھارے اوپر بھی قربانی کرنا سنت ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ تین چیزیں مجھ پر فرض اور تمھارے اوپر نفل ہیں قربانی، وتر کی نماز نماز صبح سے پہلے دو رکعت ، قربانی کے واسطے جانوروں میں افضل اونٹ ہے اس کے بعد گائے ، بکری اور چھ ماہ کے بھیڑ کے بچے کی قربانی اور دو دانے دانت ولے جانور قربانی کرنا جائز ہیں ، اونٹ اور گائے کی قربانی میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں قربانی کے جانوروں میں سفید رنگ ہونا افضل ہے اس بعد زرد پیلا اور کالا، اپنے ہاتھ سے زبح کریں قربانی کی ایک تہائی اپنے استعمال کے واسطے اور دوسری تہائی رشتہ داروں اور دوستوں اور تیسرا حصہ خیرات کرنا چاہیے۔
عیب دار جانوروں سے پرہیز کرنا چاہیے جانوروں میں پانچ عیب ہوتے ہیں 1 سینگ کا ٹوٹا ہونا، کان کا کٹا ہونا، سینگ نہ ہونا، 2 اندھا جانور ، 3 دبلا پتلا یعنی بدن کا گودا پگل گیا ہو ، 4 لنگڑا جانور ، 5 بی،ار جانور، جو چرنے کیلئے نا جاسکتا ہو، جس جانور کا پیٹ کا پچھلا حصہ کٹ گیا ہو اسکی قربانی نہ لریں، قربانی کیلئے تین دن مقرر ہیں ایک عید کا دن باقی دو دن بعد ۔ قربانی ہمیشہ نماز کے بعد کریں پہلے قربانی کرنے والوں کو ثواب نہیں ملتا، اللہ تعالی نے فرمایا کہ میری راہ میں قربانی کرو یہ حکم حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے واسطے بالخصوس آیا ہے جب اللہ نے ظالم نمرود سے ان کو نجات دلائی اور آگ سے بچایا تواس کے بعد آپ نے ہجرت کی اور دعا کی خدا مجھے لڑکا عطا فرما جو صالح لوگوں میں سے ہو اور اللہ نے آپ کی دعا قبول کی۔
ایک دن ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسمعیل علیہ السلام کو اطلاع دی کہ مجھے خواب آیا ہے میں دیکھا ہے کہ میں تم کو زبح کر رہا ہوں اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں تم کو زبح کروں تمھاری کیا مرضی ہے اسمعیل علیہ اسلام نے فرمایا کہ جس بات کا آپ کو حکم ہے وہ آپ کریں آپ کو اپنے پروردگار کی اطاعت اور فرمابرداری سے روگردانی نہ ہو حضرت ابراہیم نے مسلسل تین رات اس خواب کو دیکھا اور جب حضرت ابراہیم اس حکم کو بجا لانے لگے تو روزے رکھے اور نماز پڑھی اور کہا کہ اے اللہ تو مجھ کو صابروں میں سے پائے گا آپ نے حضرت اسمعیل کو پیشانی کے بل زمین پر لٹا دیا اور زبح کرنے کیلئے پیشانی پکڑی اللہ نے دونون کے سچے ارادے اور خلوص کو دیکھ کر حکم ہوا کہ اے ابراہیم تو نے اپنے خواب کو سچا ثابت کیا اب ایک دنبہ لے اور اسے زبح کر۔
بعض کا یہ قول ہے کہ زبح کرنے کیلئے خواب نہیں دیکھا بلکہ حکم دیا گیا اور جب حضرت ابراہیم اپنے بیٹے زبح کرنے لگے تو آواز آئی اپنے بیٹے کو چھوڑو ، ہمارا یہ ارادہ نہیں تھا کہ تیرے بیٹے کی قربانی ہو بلکہ مقصود یہ تھا اپنے دل کو اپنے بیٹے کی محبت سے خالی کر۔ اللہ تعالی یہ چاہتا ہے خدا کی محبت اور اس کے حکم کے آگے رشتے قربان کر دے اور خدا کی محبت اور دوستی میں کوئی شریک نہ ہو۔
حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو اپنے بیٹے سے بے انتہا محبت تھی اس لئے ان کو بیٹے کو زبح کرنے کیلئے مجبور کیا گیا ، حضرت یعقوب علیہ اسلام کو حضرت یوسف سے محبت تھی تو چالیس برس اپنے بیٹے سے گجا رہے اور آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضرت امام حسن اور اما م حسین سے محبت تھی اس کی جز یہ ملی جبرائیل آئے اورکہا کہ ایک زہر دے دیا جائے اور دوسرا قتل ہو گا۔
اس لئے کہ خدا کے سوا کسی کی محبت اور دوستی نہ ہو آئیے اس عید ااضحی کے موقع پر تما مسلمان یہ دعا کریں کہ خالصا خدا سے دستی اور محبت کریں اور اس کے حکم کی تعمیل کریں اور حضور کی سنے کی پیروی کریں ، قرآن پر عمل کریں اور خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کریں پھر جنت کی طلب کریں اور دوزخ سے خوف کریں گے ، شیطان سے لڑائی کریں گے اور آخرت کی تیاری کریں گے اور کسی کے عیبوں کی عیب جوئی نہیں کریں گے اور اس دینا میں ایک اچھا اور نیک انسان بن کر دکھائیں گے۔
تحریر: سید علی گیلانی