counter easy hit

اسلام کا پانچواں بنیادی رکن۔۔ حج بیت اللہ

Hajj

Hajj

تحریر : اختر سردار چودھری، کسووال
حج مبارک اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے۔ جس کی زینت قرآن پاک سے ثابت ہے آپ ۖ نے اپنی زندگی میں صرف ایک حج کیا اور ہرصاحب حثیت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ ہمارے آقا نبی کریم ۖ جب عہدہ رسالت پر فائز ہوئے تو اس سے قبل قبلہ بیت المقدس تھا۔ جبکہ حضور ۖ بھی نماز اس کی طرف ر خ مبارک کر کے ادا کرتے تھے۔ہجرت کے بعد قبلہ بیت المقدس ہی رہا۔

2 ہجری کا واقعہ ہے کہ ایک روز حضور سید الکونینۖ مدینہ منورہ کے قرب وجوار میں نماز ادا کر رہے تھے کہ یہ آرزوئے جمیل پیدا ہوئی کہ کیاہی اچھا ہو جو قبلہ کعبة اللہ مقرر ہو جائے جو حضور کی جداعلیٰ حضرت سیدنا ابراہیم کے ہاتھوں تعمیر ہوا تھا۔ اسی وقت رب قدیر کے حکم سے حضرت جبرائیل وحی لے کرآ گئے(مفہوم)۔ اے حبیب ۖ ہم آپ کے چہرے کی گردش آسمان کی طرف دیکھتے ہیں پس ہم آپ کا روئے مبارک اس قبلہ کی طرف پھیرتے ہیں۔

جس کو (اللہ )نے پسند فرمایا ہے پس اب مسجد حرام کی طرف منہ پھیر لیجئے اور آپ جہاں بھی ہوں اپنا منہ اس طرف کر کے نماز ادا کیا کریں (القرآن)۔ اس روز حضورۖ کی دعا سے مسجد حرام ہمیشہ کیلئے تمام مسلمانوں کا کعبہ بن گئی اور تما م مسلمان ایام حج میں اس جگہ جمع ہو کر فریضہ حج ادا کرتے ہیں جہاں فرشتے بھی ادب سے اپنی نگاہوں کو جھکائے صلوة و سلام کے نغمات پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ جہاں ایمان والوں کے ساتھ لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں سلاطین کی سر بھی عقیدت سے خم ہیں۔

اس مقدس مہینے ذوالحجہ کی 9 تاریخ کو انسانوں کا ٹھا ٹھیں مارتا ہواسمندرمیدان عرفات میں اپنے خالق و مالک کے ہاں سر بسجود ہو کر فریضہ حج ادا کرتا ہے۔ تمام عبادات ہر جگہ ادا ہوسکتی ہیں مگر حج اللہ تعالیٰ کے گھر پہنچ کر اور اس کا مہمان بن کر ہی ادا ہوتا ہے۔ کوئی میزبان اپنے مہمان کو بلا کر خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔ چھوٹی اسناد ہر سکول تعلیمی بورڈ سے مل سکتی ہے ۔ مگر اعلیٰ ڈگری یونیورسٹی سے حاصل ہوتی ہے۔ تمام عبادات میں اطاعت غالب ہے۔

مگر حج میں محبت و عشق غالب ہے کہ حاجی دیوانوں کی طرح گرد آلود بالوں کے ساتھ کعبہ شریف کے گرد گھومتا ہے اور لبیک اللھم لبیک کے ساتھ چیخ و پکار کرتا ہے۔ باقی عبادات صرف بدنی ہیں مگرحج مالی بھی ہے اور بدنی بھی ہے۔ حج کے موقع پر ساری دنیا کے مسلمان ایک جگہ اکھٹے ہو کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں گو یا کہ ہر سال عرب کی سر زمین میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو جاتی ہے(حج کا سب سے اہم یہ بھی مقصد تھا مگر ہم دیکھتے ہیں اس پر اب عمل نہیں کیا جا رہا آپ ۖ کے زمانے اور اس کے بعد صحابہ کے زمانے میں ایسا ہوتا رہا ہے کاش آج پھر اس پر عمل شروع ہو جائے۔

آج اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے )۔ حج کی ادائیگی سے دل میں نرمی ،اخلاق میں پاکیزگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور با برکت مقامات کی زیارت سے اللہ والوں کی محبت بڑھتی ہے۔ اللہ کے گھر کی زیارت کرنے کا دوسرا نام حج ہے۔ بیت اللہ شریف کا یہ طریقہ امن و سلامتی محبت و مساوات کا ایک درس ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ پوری دنیا سے مسلمان گورے ،کالے بنا کسی رنگ و نسل ،زبان کی تفریق کے ایک جگہ ہر اللہ کی خوشنودی کے لیے جمع ہوتے ہیں ۔حج کا اصل مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا ان میں بھائی چارہ کو مضبوط کرنا ہے۔

Akhtar Sardar Chaudhry

Akhtar Sardar Chaudhry

تحریر : اختر سردار چودھری، کسووال