نئی دلی: وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھارت کو امن کے لیے دیے گئے 4 نکاتی فارمولے کے جواب میں بھارت نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے اور بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا پاکستان پر دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کا الزام لگاتے ہوئے کہنا ہے کہ پاکستانی فوج سرحد پر فائرنگ مزاحمت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کرتی ہے۔
وزارت خارجہ کےترجمان وکاس سوارپ کا ٹویٹر پر اپنے بیان میں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی مثال پر عمل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت نے نہیں بلکہ پاکستان نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اس لیے وہ اسے فوری خالی کرے۔ موصوف یہیں نہیں رکے بلکہ بلکہ پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کا سب سے بڑا معاون ہے اوروہ دہشت گردی کو پروان چڑھا رہا ہے۔
کشمیر کو فوجوں سے پاک کرنے سے متعلق نواز شریف کی تجویز پر اپنے ردعمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو غیر فوجی بنانا امن کا جواب نہیں بلکہ پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنا جواب ہے۔
بھارت کے فرسٹ سیکریٹری ابھیشک سنگھ نے اپنے ردعمل میں پاکستان کے خلاف اپنی روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے خطے کو درپیش چیلنجز کی حقیقت کے خلاف تصویر پیش کر رہا ہے اور ثابت کر رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا فریق ہے۔
لائن آف کنٹرول پر وزیر اعظم نوازشریف کے بیان پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان سرحد کی خلاف ورزی کر کے مزاحمت کاروں کوتحفظ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ کشمیر میں داخل ہوسکیں۔