تحریر : انجینئر افتخار چودھری
خادم حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز سے اپیل
بواسطہ سفیر مملکت العربیہ السعودیہ اسلام آباد
طویل العمر بعد از تحیہ
میں مملکت میں طویل عرصہ تک مقیم رہا اللہ کے فضل و کرم سے مملکت کی ترقی اور وہاں کے نظام عدل سے کما حقہ واقفیت ہے۔ایک آپ سے بھی شرف باریابی ہوئی جب آپ گورنر ریاض تھے۔اللہ تعالی پ کی عمر دراز اور صحت کاملہ سے نوازے۔حالیہ منی حادثے سے مملکت کے بارے ایک پنڈورہ باکس کھول دیا ہے۔ایک مخصوص لابی سر گرم عمل ہے۔اپمے تئیں ایک کمزور سی آواز بلند کر رکھی ہے۔ میں یہاں چند تجاویز آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں جو مملکت کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔جس کا کسی بھی مملکت کے شدید حامی کے پاس جواب نہیں ہے۔
١۔مملکت کے ایئر پورٹوں پر عملے کی خوش اخلاقی کا یقینی بنایا جائے۔گھنٹوں انتظار کرنے کی زحمت سے بچایا جائے۔بعض سنگین نوعیت کے جرائم کی روک تھام کے لئے بعض اوقات یہ عمل ضروری بھی ہے مگر اس کے لئے تفتیش کے جدید ذرائع استعمال کئے جائیں۔
٢۔کفیل کے شکنجے کو مزید ڈھیلا کرنے کی ضرورت ہے۔شنید ہے آپ نے ٢٤٠٠ ریال کے ظالمانہ ٹیکس کا خاتمہ کیا ہے جو اقامہ تجدید کے ساتھ لیا جاتا تھا۔از راہ کرم مکتب عمل کے ١٠٠٠ ریال کو بھی ختم کیا جائے۔
٣۔اقامہ تجدید کے وقت صحت کی انشورنس کو اختیاری قرار دیا جائے خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں کی انشورنس جو ١٢٠٠٠ ریال تک ہے ۔آپ بھی چونکہ بزرگ ہیں لہذہ سینئر سیٹیزن کا احترام کیا جائے بلکہ اسے حکومت کی جانب سے مفت قرار دیا جائے تا کہ وہ لوگ جو طویل عرصے سے مملکت میں مقیم ہیں اور جو اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور حرمین میں بقیہ عمر گزارنا چاہتے ہیں ان کے لئے آسانی پیدا ہو جائے۔ ٤۔میں یہ تو مطالبہ نہیں کرتا کہ آپ یورپ امریکہ جیسی سہولتیں دیں لیکن کم از کم دبئی جیسی مراعات تو دیں۔
٥۔آجیر کے پاس اس کا پاسپورٹ ہونا چاہئے تا کہ وہ بوقت ایمر جینسی وطن واپس جا سکے۔
٦۔مملکت کا سب بڑا سیاہ قانون یہ ہے کہ کفیل اپنی مرضی سے جس کا چاہے حروب لگا سکتا ہے(حروب کا مطلب یہ ہے کہ بندہ بھاگ گیا ہے) جس کے بعد اس کا بینک اکائونٹ اس کا ملک سے باہر جانا،دوسرے معنوں میں پورا سعودی عرب اس کے لئے جیل اختیا کر جاتا ہے۔حروب اگر ضروری بھی ہے تو کفیل اور جس شخص کا حروب لگایا جا رہا ہے اس کو مکتب عمل میں بلایا جائے۔
تا کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔بہت سے کفیل اپنے مکفولوں کو حروب کا ڈراوا دکھا کر ان کے حقوق غصب کر رہے ہیں۔اس سیاہ قانون کا خاتمہ ضروری ہے۔قصہ مختصر نظام کفالت جو انسانی حقوق پر سب سے بڑا ڈاکہ ہے اسے ختم کیا جائے اور حکومت خو کفالت کرے۔
٧۔مملکت میں طویل عرصے تک کے قیام رکھنے والوں جن کا ٹریک ریکارڈ درست ہو جو وہاں کی زبان ماحول سے آگہی رکھتے ہوں ان کوان کے پیشے میں مہارت کی بناء پر طویل اقامتی پرمٹ دیے جائیں جو ایک عرصے بعد نیشنیلٹی پر ختم ہو۔
٨۔بھتہ خور کفیلوں نے بہت سے لوگوں کو اپنے نام پر کام کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے ان کا جب دل چاہتا ہے کاروبار پر قبضہ کر لیتے ہیں ان کاا زالہ کیا جائے۔ان میں اکثریت ان انڈین پاکستانیوں سعودیوں کی ہے جنہیں نیشنیلٹیاں ملی ہوئی ہیں اور وہ غترہ و عقال سر پر سجا کر لوگوں کی حق طلفی کرتے ہیں۔میں جدہ میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو سفیر مملکت کو جلد پیش کر دیے جائیں گے۔یہ اپنے ہی بھائیوں کے معاشی قتل میں مصروف ہیں۔
٩۔انویسٹرز کی صفوں میں بہت سے ایسے لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں جو ویزوں کی فروخت میں مصروف ہیں اور وہیں پر محنت مزدوری کر کے چور دروازے سے انویسٹرز بن گئے ہیں ان پر کڑی نظر رکھی جائے اور ان کا محاسبہ کیا جائے۔
١٠۔مملکت کے خلاف صحافتی حلقوں میں ایک مخصوص فکر کے لوگوں کا بڑا عمل دخل ہے جن کی پشت پناہی پڑوس سے ہو رہی ہے آپ کا میڈیا ڈیپارٹمینٹ اس سلسلے میں انتہائی کمزور ہے۔مملکت کو ان صحافیوں اور قلمقاروں سے دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہئے جو صرف نظریاتی طور پر آپ کے ساتھی ہیں۔اس سلسلے میں اسلام آباد کے سفارتی حلقوں کو متحرک ہونا چاہئے۔بد قسمتی سے مملکت بھی ایک خاص مکتب فکر کی بڑھوتی میں مصروف ہے۔اس روش سے سواد اعظم میں مملکت انتہائی غیر مقبول ہے فائدہ دشمن اٹھا رہے ہیں۔
١١۔بد قسمتی سے پاکستانی حکومتوں کے نمائیندے بعض اوقات ذاتی مخاصمت کی بنیاد بنا کر پاکستانیوں کو وہاں سے ڈیپورٹ کروا دیتی ہیں اس قسم کی شکائت پر ایک پاکستانی کو ٨ ذالحج کو جدہ سے پاکستان روانہ کر دیا ہے جس کے نقصانات کبھی پورے نہیں ہو سکتے ایسے کام ہو رہے ہوں تو اس کی ایک ایسی کمیٹی سے تصدیق کروا لی جائے جو مملکت کے ذمہ دار شعبوں کے نمائیندوں پر مشتمل ہو۔ایسا کام مشرف دور میں بھی ہوا اور اب نواز دور میں بھی ہو رہا ہے۔
١٢۔منی حادثے پر اسلامک امة کے جید علمائ،دانشور حضرات کی کانفرنس بلائی جائے اور اجتہاد کے راستے کھولے جائیں۔منی میں شیطانوں کے راستے کھلے کئے جائیں۔منی میں ملٹی سٹوری عمارتیں بنائی جائیں۔بہر حال تجاویز تو بہت ہیں انشاء اللہ آپ کے نمائیندے سے بلمشافہ ملاقات پر تبادلہ کروں گا۔ اللہ تعالی پاک سعودی دوستی جو کلمہ ء طیبہ کی بنیاد پر ہے اسے قائم رکھے۔
منجانب: انجینئر افتخار چودھری
چیئرمین حلقہ ء یاران وطن سعودی عرب پاکستان
iach786@gmail.com