تحریر: شاہ بانو میر
عورتوں کا حق (مردوں پر)ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے البتہ مردوں ک عورتوں کو مردوں پر فضیلت ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے عورتوں کو جو عزت مقام احترام اسلام نے دیا اس سے پہلے اس کا مقدر نہیں جانتا تھا قرآن پاک کی ہر آیت حکمت سے بھرپور ہے مصلحت کے ہر دور کے تقاضوں پر پوری اترتی ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک اپنے نیادی فیصلوں کو تبدیل نہیں کرتا بلکہ اسے تقویت فراہم کرتا ہے حضرت آدم کی پیدائش کے بعد اماں حوا کو ان کی پسلی سے پیدا کیا گیا۔
حضرت آدم کی برتری اور فضیلت ان کی پیدائش سے ظاہر ہوگئی اور اماں حوا کی ذات کا تعین بعد کی پیدائش سے طے ہوگیا عورت کو قدرے مرد سے پیچھے رکھنے کا مقصد دنیاوی مقاصد کے تحت تھے ایک جیسی سوچ ایک جیسا مرتبہ ایک جیسی جسمانی ساخت اور ذہنی انداز فکر دنیا میں غیر متوازن معاشرتی نظام کو رواج دیتا اور معاشرتی اقدار نمو نہ پا سکتیں نتیجہ ہر شعبہ ہائے زندگی عجیب و غریب انداز میں دکھائی دیتا سوچئے کیا مرد بچوں ،کی نشونما اس صبر سے کر سکتے ہیں جیسے ماں؟ یا عورت خواہ کتنے ہی دعوے کر لے مرد سے برابری کے بھاری بھرکلم سامان حرب اٹھا کر لا سکتی ہے؟
توازن کیلئے اللہ پاک نے دو مختلف ساخت کے پتلے تشکیل دیے عورت اس انداز میں تشکیل دی گئی کہ وہ حساس معاملات اور چھوٹی چھوٹی چیزوں پر غور و فکر کی صلاحیت رکھتی ہے اور باریک بینی سے اولاد کے خاندان کے گھریلو امور کو سلجھانے کا فن جانتی ہے ممتا کی وجہ سے صبر کا خاصہ اس کی فطرت میں شامل ہے ‘جو زندگی کے ہر اتار چڑہاؤ میں اس کو مددگار کے طور پے ملتا ہے عورت گھریلو سطح پر معیاری خاندانی نظام کو رواج دینے اولاد کی تعلیم و تربیت کر نے اور دیگر امور کو نمٹانے کیلئے ہمہ وقت فطرتی طور پے متحرک رہتی ہے۔
.
یہ صلاحیت یہ طاقت اللہ پاک کی طرف سے اسے ودیعت ہے یہی وجہ ہے کہ کسی حادثے کا شکار ہو کر اگر عورت طلاق یا بیوگی کی صورت میں تنہا ہو جائے تو ہم نے کامیاب ماں کے طور پے اسکو دیکھا ہے جو خود تو مصائب برداشت کرتی ہے لیکن قدرت اگر اسکا ساتھ تو وہ اولاد کو کامیابی کی منزل تک پہنچا کر دم لیتی ہے دوسری جانب گھر کا تحفظ عورت سے جب ممکن ہو جاتا ہے تو مرد معاشی امور میں اپنی صلاحیتوں کو منواتا ہے اسکو بڑے بڑے محاذ اور بڑے ارادوں کے ساتھ کامیابیاں چاہیے ایسا صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب وہ فطرت کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق گھریلو ذمہ داریاں بیوی کو سونپ دیتا ہے اور خود دنیا میں اپنی بقا کی جنگ کیلئے برسر پیکاررہتا ہے اسلام کو سمجھنے والے مومن صنف نازک کو عزت والا مقام دیتے ہیں۔
لیکن دوسرا طبقہ ہےوہ مرد جو عورت کو قرآن پاک کی اس آیت کی اور دیگر کچھ آیات کی روشنی میں کمتر سمجھتے ہیں اور ان کو ہمیشہ مغلوب رکھنے کی خاطر حاکمانہ رویہ اختیار کرتے ہیں ان کیلئے ان کو تیسرے حصے میں بتا دیا گیا کہ کمزور تم بھی ہو اور تم پر وہ ذات فائز ہے جوغالب ہے پہلی آیت کا ترجمہ کے عورت کے حقوق ہیں دوسری آیت مرد کو فضیلت ہے تیسرے حصے میں ایسے مردوں کو جو حاکم سمجھتے ہوئے ناروا رویہ اختیار کرتے ہیں قرآن پاک فرماتا ہے کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔
یعنی اسکی حکمت ہے کہ اس نے مرد کو حاوی کیا تا کہ عورت گھر کی جانب توجہ دے کر خانگی امور کو بہتر انداز میں چلا سکے اور مرد روزگار تلاش کر کے اس کیلئے سہولت فراہم کرے کہ بہترین توازن برقرار رہ سکے عورت کی گھریلو ذمہ داریاں مرد ادا نہیں کرسکتا اورعورت خواہ کتنی بھی محنت کرلے وہ مرد کی طرح بیرونی معاملات کو نہیں چلا سکتی بلکہ مردوں کی برابری کرتے کرتے وہ نسوانیت کا حسن اور اہمیت ہی کھو دیتی ہے مردوں کو عورتوں پر احسان جتلانے سے روکنے اور برتری واضح کرنے روکنے کیلئے 3 کونا بیان کیا گیا جسے بطور خاص مردوں کیلئے بیان کیا گیا۔
اللہ نے ایک کامیاب خاندانی نظام مقرر کرنا تھا تا کہ بہترین اسلامی نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے اس لیے اس کو نظام کی صورت بنایا گیا عورت گھریلو اولاد کی ذمہ داریاں پوری کرے شوہر ان کے نان نفقہ کو احسن انداز میں ادا کرے اور مرد کو جارحیت سے روکنے اور احسان جتلانے سے عورتوں پر ظلم و تشدد سے روکنے اور کمتر سمجھتے ہوئے تذلیل سے باز رکھنے کیلئے آخر میں بتا دیا گیا کہ بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے کہ مردوں کو تنبیہہ کی گئی ہے۔
کہ تم عورت پر حاکم ہو تو یاد رکھو کہ اللہ غالب ہے برتر ہے تم سے اگر تم اپنی طاقت کا بیجاہ استعمال کرو گے تو جو تمہارے اوپر لامحدود طاقت والا ہے اس کی پکڑ سے ڈرو مظلوم طبقہ تمہاری دسترس میں ہے اس سے اگرناروا سلوک کرو گے تو آسمان پر بیٹھا رب تم پر ایسی پکڑ کرے گا کہ ساری اکڑ بھول جاؤ گے ان آیات کو پڑھ کرنجانے کیسے تکون کی صورت یہ تینوں جُڑی ہوئی دکھائی دیں اور تب ذہن میں آیا کہ اسی لئے توقرآن پاک غورو خوض کا حکم دیتا ہے کہ عورت ہو یا کوئی اورادنی چیز کسی کی اہمیت کو کہیں کم نہیں کیا گیا بلکہ ہر کمزور چیزپر موجود طاقتور کو بتایا گیا کہ یاد رکھو ظلم زیادتی نا انصافی کی عمرطویل ضرور ہے مگر ایک دن اس کو گرفت میں آنا ہے۔
اس لئے جس طرح وہ بلند و برتر ذات تم پررحم کرتی ہے اسی طرح تم اپنے سے نیچے کمزور پر رحم کرو شفقت کا رویہ اپناؤ حسن سلوک کا معاملہ کرو یاد رکھو اگر تم نے ظلم و جبر زیادتی کا سلسلہ موقوف نہ کیا تو پھر جو لوگ اللہ کی حدود سے باہر نکل جائیں گے وہ گناہ گار ہوں گے 229 سورت البقرۃ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے سورت البقرۃ 196 خوبصورت تکون جو صرف اللہ پاک ہی بیان کر سکتے ہیں کیا اس سے زیادہ تحفظ خواتین کو کوئی اور مذہب دیتا ہے؟ وآخرادعوانا ان الحمدللہ رب العالمین۔
تحریر: شاہ بانو میر