تحریر: وقارانساء
تیرہ نومبر کی شب جب خوشبو کا شہر پیرس چھ جگہ مختلف دھماکوں سے گونج اٹھا-آٹھ دہشتگردوں نے پیرس کی سڑکوں کو خون سے رنگین کر دیا –سٹیڈیم میں اس وقت جرمنی اور فرانس کے مابین فٹبال کا میچ جاری تھا۔
دنیا کا کوئی بھی ملک ہو بے گناہ شہریوں کا مارے جانا قابل مذمت ہے –ایسے حملے کسی کے ملک پر نہیں بلکہ انسانیت پر حملہ ہیں –اور ہمیشہ ملکوں میں خوف وہراس پھیلانے کا موجب بنتے ہیں۔
جس سے متعلقہ گھروں کے علاوہ دیگر شہری بھی متاثر ہوتے ہیں ان دہشتگردوں کا نہ کوئی ملک ہوتا ہے نہ ہی یہ کسی مذھب کے پیرو کار ہوتے ہیں انسانی جانوں کو اتنی آسانی سے لہو میں نہلا دینے والے بے رحم اور ظالم ہوتے ہیں۔
آج اس بہتے لہو نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے –جس گھر کے بچے یا والدين عزیز رشتہ دار ان حادثات کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں یہ بہتا لہو پاکستان افغانستان کے شہریوں کا ہو عراق شام نائیجيريا کینیا کے شہری ہوں یا فلسطین کے۔
یہ سب انسان ہیں اور یہ لہو انسانیت کا ہے – جس کو سڑکوں پر بے دریغ بہایا جاتا ہے اور ہمیشہ بے گناہ لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
وہ سب جو اپنے گھروں سے یوں باہر نکلے تھے کہ جنھوں نے واپس گھر نہ جانا تھا اور نہ ہی اپنے پیاروں کو ملنا تھا اس ملک کا ہر شہری اس انسانیت سوز واقعہ پر انتہائی افسردہ ہے اسی طرح تو ملکوں کے امن تباہ ہو جاتے ہیں – ہم میں سے ہر ایک ان ظالموں کے اس دنیا سے نیست ونابود ہونے کا خواہشمند ہے تاکہ دنیا میں خوف وہراس کے بجائے امن ہو۔
تحریر: وقارانساء