فرانس (شاہ بانو میر) میں متفق نہیں ہوں ایسی کسی پوسٹ سے کوئی پیرس میں ہمارے رویے کو کسی بات سے ملا رہا ہے تو کوئی کچھ لکھ رہا ہے جس کا حقیقت سے دور دور کا واسطہ بھی نہیں ہے ہم لوگوں کو پیپرز کا مسئلہ نہیں ہے فیملیز ہیں یہاں لیگل پوزیشن ہے کسی کے کہنے پر اصرار پر یہ سب نہیں ہو رہا یہ دل سے بات نکلتی ہے یہ خوش آمد بھی نہیں ہے کہ ہمیں ان سے کوئی فائدہ ملے گا۔
یہاں کا نظام جس نے اپنے ملک سے زیادہ تحفظ دیا رسپیکٹ دی مقام دیا انسانیت کے ساتھ کیسے زندہ رہتے یہ بتایا وہ جنہیں پاکستان میں کافر کہہ کرقابل نفرت سمجھا جاتا ہے یہاں ان ممالک میں وہی کافر سب کے ساتھ گھل مل کر رہ رہے ہیں آخر کونسا عنصر ہے جس میں پاکستان بھارت کی شدت پسندی یہاں آکر دم توڑ جاتی ہے بڑے سے بڑا طرم خان مقرر یہاں آکر حلیم مہذب بن جاتا ہے؟ وہی لوگ پاکستان میں تیر و تلوار کی بات کرتے ہیں یہاں دھیما بولتے ہیں؟۔
اسے کہتے ہیں نظام حقوق کی سانجھی پاسداری جو پاکستان میں نہیں ہم لوگ غیر ملکی ہیں لیکن وہی احترام ہے جو دوسروں کو ملتا ہے رہی بات مسلم دنیا پر مظالم کی تو پیرس اٹیک میں بہت بڑا سبق ہے اگر آپ سمجھنا چاہیں اور دیگر لوگ بھی وہ یہ کہ تین بھائی ملوث ہیں ایک خود کش میں مارا گیا ایک پکڑا گیا تیسرے کی تلاش جاری ہے یعنی یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا جب گھر میں موجود کسی نے غداری کی (تین بھائی ) رہنے والے ہی واردات کے بعد کہاں سے کیسے تیزی سے نکلنا ہے تمام راستوں کے نقشے جانتے تھے۔
اگر وہ شامل نہ ہوتے تو ایسی منظم واردات کا فرانس میں رونما ہونا نا ممکن تھا آج مسلم ممالک اسی لئے برباد ہورہے ہیں کہ اندر سے غداروں نے خریدو فروخت کر کے دشمنوں کو معلومات پہنچا کر تباہ کر دیا آج امت مسلمہ کی حالتَ زار کا سبب طاغوتی نظام تو ہے لیکن ہمارا کمزور ایمان اور بک جانے والا ضمیر ہے بکاؤ مال بن چکی ہے یہ امت کسی کو کچھ کہنے کی بجائے خُدارا اپنا ملک اور خود کو ٹھیک کریں اسلام کو قرآن حدیث کی روشنی میں سمجھ کر تباہ شدہ مسلمان کی غیرت کو بیدار کریں دعائیں لی نہی جاتیں دل سے نکلتی ہیں۔
فرانس کے سانحے پرہماری اداسی ہمارا غم بناوٹ نہیں اس گورنمنٹ کیلئے سچائیہے جس نے ہمیں ہر وہ معیار دیا جو کسی انسان کو زندگی میں چاہیے احسان فراموشی اسلام کا شیوہ نہیں شکر قرآن پاک کا پہلا حرف آغاز ہے الحمد للہ تو پھر بے شمار نعمتیں اللہ پاک نے ہمیں عطا کیں جن کو وسیلہ بنا دیا ان کیلئے خیر خواہی کے جزبات اور نمک کا حلال ہونا ضروری ہے۔
اگرہم مسلمان ہیں اور قرآن پاک کو سمجھتے ہیں پیرس پر ہمارے اھتجاج کی شدت کو بھول کر بہتر ہے اتنی محنت اور طاقت اپنے آپ کو اور پاکستان کے نظام کو بدلنے میں صرف کی جائے تا کہ اندر کے غدار ختم ہوں تو باہر سے کس کی مجال ہے میرے عظیم وطن کو ٹیڑہی آنکھ سے دیکھ سکے امید ہے کہ سوچ کا انداز بدلا جائے گا جزاک اللہ خیر و احسن الجزا۔