تحریر: ایاز محمود ایاز
اسلام کہتا ہے کہ جس نے ایک انسان کا قتل کیا اس نے گویا ساری انسانیت کا قتل کیا اور اسلام تو بے وجہ کسی جانور کو بهی مارنے سے منع کرتا ہے تو پھر یہ کیسا اسلام ہے جس میں بے گناہ لوگوں کو مار کے خودکش دھماکے میں خود کو اڑا دیا جاتا ہے اور اسلام میں خود کشی حرام ہے۔
عصر حاضر کے کچھ مذاہب ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پهیلا اور اب مسلمان دہشت گردی پہ اتر آئے ہیں تو ایسا بالکل نہیں ہے اسلام امن کا پیغام دیتا ہے بهائی چارے کا درس دیتا ہے۔
پوری دنیا میں بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے پس منظر میں جہاں شام عراق میں دعش نے خانہ جنگی شروع کی ہوئی ہے وہی پر امریکہ روس برطانیہ اور فرانس اپنے مفادات کے لئے وہاں پر گهسے ہوئے ہیں پیرس کے دهماکے بظاہر تو اسی صورت حال کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ یہ دعش نے شام میں فرانس کے حملوں کے ردعمل میں کیا ہے جس میں 200 بے گناہ افراد مارے گئے۔
فرانس کے کئی سیاسی رہنماؤں نے شام میں دعش پر حملے روکنے کی تجویز دی وہی پر وزیراعظم نے اعلان جنگ بهی کر دیا اور کہا کہ جنہوں نے پیرس میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا انکے ساتھ بڑے بے رحمانہ طریقے سے نمٹا جائے گا چاہے وہ کہیں بھی ہوئے بات پهر وہی پہ آ کے رک جاتی ہے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے مسلمانوں کا ہاتھ ہے۔
اس کو وجہ بناتے ہوئے سارے فرانس میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی جائے گی ہر جگہ پاکستانی شہریوں بالخصوص عرب ممالک کے شہریوں کو روک روک کے پیپر دیکھنے کا سلسلہ تیز کر دیا جائے گا مگر دہشت گردی میں ملوث ان افراد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وہ تو صرف دہشت گرد ہیں جن کے نزدیک نہ کوئی انسان معنی رکھتا ہے نہ مزہب دہشت گردوں اور درندوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا نہ درندوں کا مذہب ہوتا ہے نہ ہی دہشت گردوں کا اس لئیے مسلمانوں کو دہشت گردوں سے جوڑ دینا کوئی انصاف نہیں ہے۔
تحریر: ایاز محمود ایاز