کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سروری جماعت کے روحانی پیشوا مخدوم امین فہیم کی نماز جنازہ آبائی گاؤں میں ادا کردی گئی۔
4 اگست 1939 کو مٹیاری میں پیدا ہونے والے امین فہیم بلڈ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور گزشتہ کئی روز سے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ امین فہیم کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے انتقال کی تصدیق کے بعد ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہوگئی۔
امین فہیم کی میت کو ایمبولنس کے ذریعے آبائی علاقے ہالا منتقل کیا گیا جہاں بعد نماز عصران کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، منظور وسان،خورشید شاہ،راجہ پرویز اشرف اور دیگر پارٹی رہنماؤں سمیت عوام اور سروری جماعت کے مریدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مخدوم امین فہیم نے 1970 میں سیاست کا آغاز کیا اور 1977 سے لے کر 2013 تک مسلسل 8 مرتبہ ممبر قومی اسمبلی رہے۔ امین فہیم وزیر مواصلات و اطلاعات اور وزیر صنعت و تجارت بھی رہے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2002 میں امین فہیم کو وزیراعظم بننے کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرادیا۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی جلا وطنی کے دور میں امین فہیم ہی پیپلز پارٹی کے تمام امور دیکھا کرتے تھے، امین فہیم کچھ عرصے تک پیپلز پارٹی سے ناراض بھی رہے لیکن پیپلزپارٹی میں ہی رہتے ہوئے سیاسی جدوجہد جاری رکھی۔ مخدوم امین فہیم ایک سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ سروری جماعت کے روحانی پیشوا بھی تھے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ان کے ماننے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے امین فہیم کے انتقال کر دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امین فہیم کا خلا پر نہیں کیا جا سکتا۔ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ امین فہیم بہت اعلیٰ صفت کے انسان تھے اور وہ ہی مجھے سیاست میں لائے تھے، ان کے انتقال سے پیپلز پارٹی ایک بہترین سیاستدان سے محروم ہو گئی۔