بغداد………عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی بھی ترکی اور روس کے درمیان جاری تنازعے میں شامل ہوگئے ہیں اور انھوں نے روس کے الزام کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کی جانب سے اسمگل کیا جانے والا تیل ترکی کے راستے سے بیرون ملک جاتا ہے۔عراقی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق حیدرالعبادی نے جرمن وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران داعش کے دہشت گرد گینگ کی تیل کی اسمگلنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اس تیل کی زیادہ تر مقدار ترکی کے راستے اسمگل کی جاتی ہے۔عراقی وزیراعظم سے قبل روس نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے خاندان پر یہ الزام عاید کیا تھا کہ وہ داعش سے شام کے تیل کی خریداری میں ملوّث ہیں۔ترکی نے اس الزام کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔ترک صدر نے گذشتہ ہفتے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ترکی کے پاس ماسکو کے شام میں باغیوں سے تیل خریدنے کے ثبوت موجود ہیں۔اس دوران ایرانی میڈیا نے بھی روسی مؤقف کی ترجمانی کرتے ہوئے اس کے دعووں کی تشہیر شروع کردی تھی۔اس کے ردعمل میں صدر رجب ایردوآن نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فون پر بات کی اور کہا تھا کہ اگر ایران نے ترکی کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھا تو اس کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ترک صدر کے اس سخت دھمکی آمیز بیان کے بعد ایرانی میڈیا کی ویب سائٹس سے ترکی کے خلاف مواد کو ہٹا دیا گیا ہے۔