پشاور میں اسلامیہ کالج کی صد سالہ تقریبات کی اختتامی تقریب تحریک انصاف کے جلسے میں تبدیل ہو گئی، طلباء سے زیادہ تحریک انصاف کے کارکن کرسیوں پر قابض رہے، پارٹی ترانے بھی بجے اور نعرے بازی کا شوق بھی خوب پورا کیا گیا۔
پشاور: (یس اُردو) اسلامیہ کالج پشاور کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے کی اختتامی تقریب کو تحریک انصاف کے کارکنوں اور آئی ایس ایف کے جوانوں نے جلسے میں تبدیل کر دیا۔ عمران خان نے اسلامیہ کالج کے کانووکیشن میں شریک ہونا تھا، تاہم وہ کانووکیشن کے بعد تشریف لائے اور اسلامیہ کالج کے مرکزی گراؤنڈ میں طلباء سے خطاب کیا، عمران خان نے کانووکیشن کو کنونشن کہا اور تعلیمی ادارے کی تقریب کو جلسہ بھی قرار دے ڈالا۔تقریب کے دوران تحریک انصاف کی روایتی بدانتظامی عروج پر رہی، طلباء اور کارکن کسی کی سننے کو تیار نہیں تھے، عمران خان کو ہمیشہ کی طرح، اپنی تقریر کے دوران کئی مرتبہ نوجوانوں کو متوجہ ہونے کے لئے کہنا پڑا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ بڑے خواب دیکھنے والے ہی بڑا کام کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 2018ء تک ایک ارب درخت لگائیں گے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کے تاحال ٹھیک نہ ہونے کا بھی اعتراف کیا۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو صوبائی وزیر شاہ فرمان کی وزارت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اپنی تقریب کے آخر میں عمران خان نے پارہ چنار دھماکے کی مذمت بھی کی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلامیہ کالج کی تقریب کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے لوکل باڈی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے بعد عمران خان سخت سکیورٹی میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے خیبر پختونخوا ریڈیو سے عوامی مسائل سنے۔ اس موقع پر ڈی سی آفس میں پہلی بار میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر آفس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ڈی سی ریاض محسود نے میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کی۔ ڈی سی آفس آمد کے موقع پر عمران خان کے ہمراہ صوبائی وزراء مشتاق غنی،علی امین گنڈا پور اور اشتیاق ارمڑ تھے۔ ڈی سی آفس آمد کے موقع پر عمران خان کے ہمراہ دس گاڑیاں اور چھ پروٹوکول موٹر سائیکلیں تھیں جبکہ خیبر روڈ کو بھی بند کر دیا گیا۔