آج سولہ دسمبر کے دن مختلف سالوں میں کئی نامور کرکٹرز دنیا میں آئے ۔ ان میں فرسٹ کلا س میچوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے انگلینڈ کے سر جیک ھابز بھی شامل ہیں ۔ حیران کن بات یہ ہے آج کے دور میں کرکٹ زیادہ ہوتی ہے ، مگر پھربھی کوئی ان کے ریکارڈ کے قریب بھی نہیں پھٹکتا ۔
لاہور (تحقیق : محمد آصف سپرا) کرکٹ کے میدان سے بھی کچھ دلچسپ خبریں ہیں کہ آسٹریلیا کی کرکٹر بلینڈا کلارک ورلڈ کپ میں ڈبل سنچری بنانے والی پہلی خاتون بنی ، بریڈ مین نے اپنا فرسٹ کلاس کیریئر شروع کیا ، کارل ہوپر نے شارجہ میں بھارت کو ہرانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ جیک ھابز 1882 میں ، انگلینڈ ہی کے فریڈی براون 1910 میں ، ویسٹ انڈیز کے چھ فٹ آٹھ انچ کے بگ برڈ جوئیل گارنر 1952 میں ، انگلینڈ کے آل راونڈر گراہم سٹیونسن 1955 ، انگلش آل راونڈر کریگ وائیٹ 1969 ، ویسٹ انڈیز کے آل راونڈر ریکارڈو پاول 1978 ، پاکستان کے دانش کنیریا 1980 اور پاکستان ہی کے عمران نذیر 1981 میں پیدا ہوئے ۔
تو جناب انگلینڈ کے ماسٹر فرسٹ کلاس بلے باز جیک ھابز نے فرسٹ کلاس میں 61760 رنز بنا رکھے ہیں ، اور ان کی فرسٹ کلاس سنچریوں کی تعداد بھی 199 ہے ۔ بریڈ مین سمیت نہ تو آج تک کوئی بلے باز ان کی سنچریوں کی تعداد عبور کر سکا ہے اور نہ ہی ان کے رنز کی تعداد تک پہنچ پایا ۔ انہوں نے زیادہ تر اپنی کاونٹی سرے کی جانب سے کھیلا ، اور ہربرٹ سٹکلف کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی بہترین اوپننگ جوڑی بنائی ۔ جیک نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں بارہ سنچریاں بھی کیں ، جب کہ مجموعی طور پر ٹیسٹ میچوں میں پندرہ سنچریاں بنائیں ۔ پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ عہد حاضر کا کوئی بلے باز فرسٹ کلاس میں پچاس ہزار میچ بھی نہیں بنا پایا، اور اس حوالے سے ٹاپ کے سات کھلاڑی وہ ہیں جو رنز کا انبار لگا کر دنیا چھوڑ چکے ہیں ۔ جیف بائیکاٹ موجودہ دور کے ایسے بلے باز ہیں جنہوں نے 48426 فرسٹ کلاس رنز بنا کر آٹھویں پوزیشن سنبھال رکھی ہے ۔جب جوئیل گارنر اور کولن کرافٹ نے ویسٹ انڈیز کے دیگر خطرناک باولرز اینڈی رابرٹس، مائیکل ہولڈنگ اور وین دانیال کو جوائن کیا تو ویسٹ انڈیز کی پیس بیٹری کے سامنے کسی کا بھی کھڑا ہونا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا ۔ چھ فٹ آٹھ انچ قد کے گارنر کے ساتھ میلکم مارشل بھی آن ملے تھے ۔ گارنر کو ون ڈے میں ہٹ مارنا تو ہر کسی کے بس کی بات ہی نہ تھی ، شائد اس لئے ابھی تک ون ڈے میں سب سے کم رنز دینے کا ان کا ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکا ۔ سال 1979 میں ہونے والے دوسرے عالمی کپ کا فائنل کون بھول سکتا ہے ، جس میں اس بگ برڈ نے انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑا کر میچ جتوا دیا تھا ۔ گارنر نے گیارہ گیندوں میں چار رنز دے کر پانچ وکٹ اڑائے ، اور ان میں سے چار کلین بولڈ کئے ، جب کہ تین بیٹسمین یارکر گیندوں پر بولڈ ہوئے ۔ انگلینڈ کے کریگ وائیٹ ایک معقول آل راونڈر تھے ، جو گیند کافی تیز کراتے ۔ بیٹنگ میں انہوں نے ٹیسٹ میچز میں 45 رنز کی اوسط سے رنز بنا رکھے ہیں ۔ ویسٹ انڈیز کے ریکارڈو پاول بیس برس کی عمر میں دنیائے کرکٹ میں آئے ، کافی خطرناک بلے باز ہیں ، جب کہ باولنگ میں بھی کافی اچھے میچز کھیل رکھے ہیں ۔ محدود اوورز کے میچوں میں خاص طور پر ان کی پرفارمنس دیکھنے کے قابل ہوتی ہے ۔کرکٹ کی تاریخ میں کچھ کھلاڑی ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے رویے کے باعث اپنے کیریئر کو تو تباہ کر ہی لیتے ہیں ، ساتھ ہی اپنے ان شائقین کو مایوسی کے اندھیروں میں جا پھینکتے ہیں ، جنہوں نے ان سے بہت زیادہ امیدیں لگا رکھی ہوتی ہیں ۔ پاکستان کی تاریخ کے دوسرے ہندو کھلاڑی دانش کنیریا ایسے ہی کرکٹرز میں سے ہیں ، جب کہ عمران نذیر جیسے بلے باز بھی کھیل کے ساتھ اتنی وفا نہ کر پائے جتنی ان کے مداح ان سے توقع رکھتے تھے ۔ عمران نذیر کو دیگر وجوہات کے علاوہ ڈسپلن کے معاملے نے بھی قومی کرکٹ سے دور کیا ۔ دونوں کا آج جنم دن ہے ۔ لیگ سپنر دانش کنیریا کو 2000-01 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ایک خفیہ ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ، تا ہم اپنے اس ڈیبیو میچ میں وہ بہت زیادہ اچھی پرفارمنس نہ دے پائے ۔ تین سال بعد لاہور ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف انہوں نے سات وکٹیں حاصل کیں تو پاکستان کے اس وقت کے لیڈنگ سپنر بن گئے ۔ اگلے دو سال بھی اچھا کھیل پیش کیا ، اور پندرہ ٹیسٹ میچوں میں وکٹوں کی تعداد 78 کر لی ۔ پھر وہی ہوا جو ایک سپر سٹار کو آسمان سے زمین پر لا پھینکتا ہے ۔ سپاٹ فکسنگ نے انہیں تا حیات کرکٹ سے دور کر دیا ، اور وہ اپیلیں کرنے کے باوجود کھیل میں نہ لوٹ سکے ۔عمران نذیر بلا شبہ ایک خدا داد صلاحیتوں کا مالک ایتھلیٹ ہے ، مگر افسوس کہ وہ زیادہ دیر ملک کی نمائندگی نہ کر سکے ۔ اس کرکٹر نے کھیلا تو خوب کھیلا ، اور جرات مندی اور بہادری سے بیٹنگ کی ۔ اس کے کھیل کی عمران خان نے بھی تعریف کی ۔ اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کے خلاف اس نے 64 رنز بنائے ۔ عمران نذیر بیک فٹ پر کھیلنے والے اچھے کھلاڑی مانے جاتے ہیں ۔ محمد حفیظ ، یاسر حمید ، عمران فرحت اور توفیق عمر جیسے اوپنرز بھی آ چکے تھے ، اور پھر جیسا ہوتا ہے کہ کبھی ٹیم کے اندر اور کبھی باہر ۔ سال 2007 کے عالمی کپ میں عمران نے زمبابوے کے خلاف اپنے کیریئر کا بہترین سکور 160 بنایا ۔ بھارت میں ہونے والے آئی سی ایل میں لاہوری بادشاہ ٹیم کی نمائندگی کی ، اور انضمام الحق کی قیادت میں ٹورنامنٹ جیت لیا ، عمران کی فائنل میں دھواں دھار سنچری آج بھی قابل دید ہے ۔ آج کے دن 1927 میں ڈان بریڈ مین نے نیو ساوتھ ویلز کی جانب سے ساوتھ آسٹریلیا کے خلاف اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کیا تو کوئی نہ جانتا تھا کہ وہ آنے والے دنوں میں کرکٹ کا ڈان بننے جا رہا تھا ۔ آٹھ سال بعد بریڈ مین ساوتھ آسٹریلیا کی ٹیم میں شامل ہو گیا تھا اور اپنے کیریئر کے اختتام اسی کے ساتھ جڑا رہا ۔ اس اولین میچ میں ڈان نے ساتویں نمبر پر بیٹنگ کی ، 118 رنز بنائے اور وہ آوٹ ہونے والے آخری بلے باز تھے ۔ دوسری اننگز میں بریڈ مین کو لیگ سپنر کلاری گریمیٹ نے 33 کے انفرادی سکور پر بولڈ کر کے ، فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنی 300 ویں وکٹ حاصل کی ۔ بریڈ مین کی ٹیم یہ میچ ایک وکٹ سے ہار گئی ۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اس ٹیم کے لئے وہ وقت انتہائی صبر آزما اور کٹھن ہوتا ہے جب میچ میں گرفت مضبوط ہونے کے باوجود فتح موسم کو حاصل ہوتی ہے ۔ سال 1995 میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ ڈربن میں آمنے سامنے تھے ۔ انگلینڈ نے افریقی ٹیم کو پہلی اننگز میں 225 پر آوٹ کر لیا تو وہ بہت خوش تھے کہ ایک معمولی سکور پر انہیں زیر کر لیا ہے ۔ مگر جب افریقہ نے آج کے دن 152 پر اس کے پانچ کھلاڑی آوٹ کر ڈالے تو مہمان ٹیم کی خوشی کم اور میزبان کی زیادہ ہو گئی ، کیونکہ ویسے بھی کریز پر گریم ہک ہی رہ گئے تھے ، اور پولاک اور ڈونلڈ فل فلو میں تھے ۔ اس موقع پر جو بارش آئی تو ایسی آئی کہ اس نے اڑھائی دن کا کھیل کیا ضائع، اور میچ ڈرا ہو گیا ۔سال 1997 آسٹریلیا کی بلینڈا کلارک عالمی کپ میں ڈبل سنچری بنانے والی پہلی خاتون کرکٹر بن گئی ۔ ممبئی میں ہونے والے ڈنمارک کے خلاف میچ میں اس خاتون نے 229 ناٹ آوٹ بنائے ، اور پچاس اوورز کا مجموعی سکور 412 تک پہنچا ڈالا۔جواب میں بیچاری ڈنمارک کی ٹیم صرف 49 رنز پر ڈھیر ہو گئی ۔ ج ہی کے دن 1997 ہی میں شارجہ میں ویسٹ انڈیز نے بھارت کو 41 رنز سے شکست دے کر انگلینڈ کے خلاف فائنل کھیلنے کی رسائی حاصل کر لی ۔ ویسٹ انڈیز نے پچاس اوورز میں چھ وکٹوں پر 229 سکور بنایا، تا ہم جواب میں بھارت کی ٹیم یہ معمولی سکور بھی حاصل نہ کر سکی اور گنگولی کے 70 سکور کے سوا کوئی قابل ذکر رنز نہ بنا پایا ، ٹیم 43 ویں اوور میں 188 پر ہی ہمت ہار گئی ۔ ہوپر نے چار وکٹ لئے ۔