تحریر: ممتاز ملک. پیرس
ایک سال گزر گیا اس کالے دن کو جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں انتہائی بے رحمی سے موت کا کھیل کھیلا گیا . خود کو بہادر سمجھنے والوں نے معصوم بچوں کو جس طرح چن چن کر اپنا نشانہ بنایا اسے دیکھ کر کیا سن کر ہی دشمنوں کی آنکھیں بھی بھیگ گئیں . آج سب کے لیئے اس سانحے کا ایک سال مکمل ہو گیا . لیکن پوچھے کوئ ان ماوں سے کہ آج ہی کے دن جب انہوں نے اپنے راج دلاروں کے سکول یونیفارم استری کیئے ہوں گے ان کے بال سنوارنے ہوں گے ان کا ماتھے چوما ہو گا .
تو سچ میں اس قیامت کی آہٹ ان کے دلوں نے محسوس نہیں کر لی تھی . کہ آنے والا عذاب پہلے سے اپنی چاپ سنا دیتا ہے . جب کئی بچوں نے سکول نہ جانے کی ضد بھی کی ہو گی . لیکن انہیں راج دلار سے بہلا پھسلا کر کوئی وعدہ کر کے سکول جانے پر تیار کیا گیا ہو گا . سکول کے گیٹ سے گھر تک کے واپسی کے راستے میں کئی بار ماوں کا دل دھڑکا ہو گا .
باپوں نے کئی بار نہ جانے کیوں پیچھے مڑ کر دیکھا ہو گا . شاید جدائی کی گھڑی کا ان سے الگ ہونے کا دکھ انہیں بتائے بنا ہی اس درد کے لیئے تیار کر رہا تھا . گھر پر اپنے بچوں کی فرمائش پر کھانا بناتے ہوئے کتنی بار ہاتھ سے برتن چھوٹے ہوں گے کتنی بار دل دروازے کی جانب بلاوجہ ہی لپکا ہو گا . کتنی بار بنا کچھ سمجھے رونے کو دل چاہا ہو گا . یہ معلوم ہوا کہ اس گھڑی میرے پیارے پر کیا گزر رہی تھی . کیسی بے رحمی سے اسے موت کی آغوش میں پہنچایا گیا ہو گا .
تو ان کے حسین معصوم وجود خون کے لوتھڑوں میں تبدیل کر کے بڑے فخر سے اپنی گندی کافرانہ داڑھیوں پر ہاتھ پھیرا گیا ہو گا . ایک دوسرے کو شاباش دی گئی ہو گی . دنیا میں ہر قوم پر ایسا وقت آتا ہے جو اس کے لیئے آگے بڑھنے اور بڑے قدم اٹھانے کے لیئے ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوتا ہے . دس سال سے پاکستانیوں کے اٹھتے لاشے اس حساب کے بے باک ہونے کے منتظر تھے کہ کون سا لمحہ ان بدکار قاتلوں سے نقطہ آغاز بنے گا . اور وہ لمحہ ان معصوم بچوں نے اپنے لہو کی ندی پار کر کے اس قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر مہیا کر ہی دیا .
ہو گیا نقطہ آغاز . پھندہ ہو گیا یہ ہی لہو ان ضمیر فروش قاتلوں کی گردنوں پر. اور آغاز ہو گیا انہیں کتے کی طرح مار مار کر بے نشان کرنے کا اور اپنی سرحدوں کو ان درندوں سے پاک کرنے کا . 1971 میں ہندوستان نے اسی روز پاکستان کے وجود کو دولخت کرنے کا کارنامہ سرانجام دیکرپاکستان کو ایٹمی طاقت بننے کی راہ پر ڈال دیا تھا . تو 2014 میں ہندوستان نے ایک اور فاش غلطی کر دی . اس نے پشاور سکول کی دہشت گردی کی پشت پناہی کر کے پاکستان کو ایک اور بڑا قدم اٹھانے اور درندوں ، قاتلوں اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں نپٹنے اور اپنی سرحدوں کو محفوظ کرنے کے لیئے سوچنے پر مجبور کر دیا . اللہ کا کرم ہے کہ اس سانحے کے ایک سال بعد پاکستان 2014 سے کہیں زیادہ مضبوط بھی ہے اور محفوظ بھی . ہمارے دشمنوں کو ہمیشہ اپنی کرتوتوں پر شرمندہ ہونا ہی پڑتا ہے اور ہونا ہی پڑے گاکہ اس قوم نے اپنی چوٹوں سے ہی مرہم بنانا سیکھا ہے . اور دنیا سن لے کہ ہر چوٹ کو ہم ٹرننگ پوائنٹ بنانا جانتے ہیں .
تحریر: ممتاز ملک. پیرس