برطانوی خبر رساں ادارے کی جانب سے کرائے گئے ایک آن لائن سروے میں 88 فیصد شہریوں نے ملک میں برقع پر پابندی کی حمایت کر دی ہے۔
لندن: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد برطانیہ میں برقع پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک آن لائن سروے میں 88 فیصد افراد نے ملک میں برقع پر پابندی لگانے کی حمایت کر دی ہے۔ ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمنٹ فلپ ہولوبون کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ برطانیہ کے 95 فیصد شہری برقع پر پابندی لگانے کے حق میں ہیں لیکن پارلیمنٹ عوامی رائے کو کسی کھاتے میں نہیں لاتی ہے۔ واضع رہے کہ فلپ ہولوبون برقع پر پابندی لگانے کیلئے پارلیمنٹ میں دو دفعہ قرارداد پیش کر چکے ہیں تاہم انھیں اس میں کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق برطانیہ کی مسلم کونسل نے بھی مخصوص حالات میں مسلم خواتین کے برقع یا نقاب نہ اوڑھنے کی حمایت کی ہے تاہم برطانوی حکومت کا ماننا ہے کہ اس سخت قانون کی ملک میں ضرورت نہیں ہے۔خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ، فرانس، بیلجیم اور نیدرلینڈ کے بعد اب اٹلی بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہونے جا رہا ہے جہاں مسلمان خواتین کو برقع پہننے پر پابندی عائد ہے۔ اٹلی کے معروف علاقے لومبارڈی کے حکام نے ہسپتالوں اور دیگر عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس قانون پر عملدرآمد 1 جنوری سے شروع ہو جائے گا۔ سوئٹزرلینڈ کے شمالی علاقے ٹائی سینو میں گزشتہ ماہ برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ خبریں ہیں کہ جرمنی کے علاقے باویریا میں بھی برقع پر پابندی لگانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔